اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان کے ساتھ وکلاء کی آن لائن میٹنگ کرانے کا حکم
فائل:فوٹو
اسلام آباد :بانی تحریک انصاف عمران خان سے جیل میں ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے ساتھ وکلا کی آن لائن میٹنگ کرانے اور تین بجے عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایڈووکیٹ فیصل چودھری کی بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ بانء پی ٹی آئی کو لے کر آئیں وہ اپنے وکلاء کے ساتھ میٹنگ کر لیں گے، آپ یہ کہہ رہے ہیں حکومت ایک نوٹیفکیشن سے انصاف کی فراہمی کا عمل روک سکتی؟
سٹیٹ کونسل نے کہا کہ عدالت کی سماعتیں نہیں ہو رہی تھیں اس لیے ان کی ملاقات نہیں کرائی گئی۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کہہ رہا ہے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوئی، میں یہ نہیں کہہ رہا نوٹیفکیشن درست ہے یا نہیں اس کے لیے تو ان کو الگ سے پٹیشن دائر کرنا پڑے گی۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود ملاقات سے انکار عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے، حکومت پنجاب نے توہین عدالت کی اور ملاقات سے اگر روکا ہے تو کہاں ہے نوٹیفکیشن؟
پنجاب حکومت نے نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کر دیا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ یہ تو 21 سے 25 تک کا نوٹیفکیشن ہے، پہلے والا بھی دکھائیں، وزارت داخلہ کی رپورٹ دیں اور بتائیں کہ کیا سکیورٹی ٹھریٹس ہیں؟
سٹیٹ کونسل نے کہا کہ 3 اکتوبر کے بعد سکیورٹی تھریٹس کی وجہ سے پابندی لگی جس پر جسٹس اعجاز اسحاق نے کہا کہ عدالت سکیورٹی تھریٹس کو نہیں مانتی، وکلاء کو بھی نہیں ملنے دیا گیا، یہ توہین عدالت ہے، ابھی کیا پوزیشن ہے؟ آپ آج کی تاریخ میں عمل کریں۔
سٹیٹ کونسل نے کہا کہ 25 اکتوبر تک کا نوٹیفکیشن ہے، جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ یہ نوٹیفکیشن میرے احکامات کی خلاف ورزی ہے، یہ بہنیں ہیں، وکلاء نہیں ہیں، وکلاء کو کیوں نہیں ملنے دیا گیا؟ کیا حکومت نوٹیفکیشن جاری کر کے ایک جگہ کو سیل کر کے انصاف کی فراہمی کو روک سکتی ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ اے جی صاحب یہ توہین میرے احکامات کی ہے، وزارت داخلہ کو وضاحت دینا ہو گی، رولز بھی موجود ہیں، یہاں درخواست کیوں آئی؟ وزارت داخلہ نے آکر بتانا ہے کہ کون سی سکیورٹی تھی کہ وکلاء بھی نہیں جا سکتے تھے، محکمہ داخلہ نے 6 اور 17 اکتوبر کو احکامات جاری کیے، وزارت داخلہ کے لیٹر کا بھی حوالہ دیا گیا۔
بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان کے ساتھ وکلاء کی آن لائن میٹنگ کرانے کا حکم سامنے آیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالتی آرڈر پر اعتراض اٹھا دیا اور کہا کہ توہین عدالت کیس میں عدالت ایسا آرڈر پاس نہیں کر سکتی۔
بعدازاں عدالت نے حکم دیا کہ عمران خان کو 3 بجے عدالت پیش کیا جائے اور ساتھ ہی اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکرٹری کو ریکارڈ کے ہمراہ طلب کر لیا جبکہ اٹارنی جنرل آفس کو بھی عدالتی معاونت کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔
Comments are closed.