پوسٹرز والیاں عورتوں کے حقوق نہیں آزادی مانگتی ہیں،خواتیں جماعت اسلامی

ملک ارشد اعوان

اسلام آباد: جماعت اسلامی کی مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والی پردہ دار خواتین نے کہا ہے پوسٹرز اٹھا کر جو آزادی مانگتی ہیں وہ خواتین کا مسلہ نہیں بلکہ کاروکاری، ونی، وٹہ سٹہ، قرآن سے نکاح، تعلیم کا حق،لڑکیوں کی خرید و فروخت، وراثت میں حصہ،تیزاب گردی،زیادہ مشقت کم اجرت،بچیوں سے زیادتی اور جنسی ہراسانی عورتوں کے مسائل ہیں.

زمینی حقائق ڈاٹ کام کے خواتین کے مسائل سے متعلق سروے میں جماعت اسلامی کی خواتین کا کہنا تھا کہ میڈیا پر مصنوعات بیچنے کے لیے عورت کو استعمال کرنے کو عورت کی توہین قرار دیا ہے۔انھوں نے کہا عورت کے استحصال کی معاشرے کو اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

شبانہ ایاز سیکرٹری اطلاعات ضلع راولپنڈی  نے کہا  کہ یوم خواتین کے دن پاکستانی خواتین کے اصل مسائل کو اجاگر کیا جانا چاہیے ۔کاروکاری، ونی، وٹہ سٹہ، قرآن سے نکاح، تعلیم کا حق،لڑکیوں کی خرید و فروخت، وراثت میں حصہ،تیزاب گردی،زیادہ مشقت کم اجرت،بچیوں سے زیادتی اور جنسی ہراسانی عورتوں کے مسائل ہیں.

علاج معالجے کی مناسب سہولیات،نان نفقہ جیسے معاملات پبلک ٹرانسپورٹ میں خواتین کا پورشن بڑھانے،دفاتر کے ساتھ ڈے کئیر سینٹر بنانے اور اہم پوزیشنز پر عورتوں کی تقرری ۔یہ سب خواتین کے حقوق میں شامل ہیں۔یہ جو ہر سال چند سو خواتین، عورتوں کے حقوق کی علمبردار بن کر ہر سال  کھڑی ہوجاتی ہیں انہیں اپنی توانائیاں مثبت اور تعمیری سرگرمیوں پر لگانی چاہیئں۔

شبانہ ایاز نے کہا آزادی مانگنے والی خواتین کو چاہیے کہ وہ خواتین کے حقیقی مسائل پر توجہ دیں، مفلس خواتین کے علاج معالجے کا اور گھر کا بوجھ اٹھا لیں،غریب بچیوں کوزیور  تعلیم سے آراستہ کریں۔ یہ خالی خولی چیخ و پکاراور بلاوجہ کی محاذ آرائی سے کیا حاصل ھوگا۔

  اسلامی تعلیمات کے مطابق، خواتین کے حقوق، کے عنوان پر پاکستانی معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے والی مختلف مکتبہ فکر کی خواتین سے گفتگو کی گئی جس میں خواتین کو ان کے اسلامی تعلیمات کے مطابق جائز حقو ق دینے کا مطالبہ بار بار دہرایا گیا.

رخسانہ غضنفر جو کہ صوبہ پنجاب شمالی کی نائب ناظمہ ہیں نے عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے کہا کہ جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی جدوجہد ہر پاکستانی خاتون کے لیے ایک باعزت اور محفوظ زندگی کی جدوجہد ہے عورت کی خوشیاں اس کے خاندان سے منسلک ہیں.

انھوں نے کہا ایک پرسکون زندگی کے لیے خاندان کی بقا ہی ضروری ہے عورت کا حق ہے کہ اس کی اور اس کے بچوں کی کفالت کی جائے۔ اور اگر ضرورت پڑے تو اس کو باعزت روزگار کمانے کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں، ہمارے ہاں ورکنگ ویمن کے لئے مناسب سہولتوں کا فقدان ہے.

رخسانہ غضنفر نے عورتوں کے حقوق پر بات کی جائے تو بچے کی پیدائش اور پرورش کے لیے عورتوں کو جس طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے ہمارے ہاں دیہاتوں اور کئی دور دراز علاقوں میں رہنے والی عورتیں اس سے محروم ہیں۔

مصنوعات بیچنے کیلئے بطور اشتہار استعمال عورت کی توہین ہے

سمیہ علی ناظمہ ضلع راولپنڈی نے کہا کہ ہم بحیثیت انسان عورت اور مرد کی برابری پر یقین رکھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ میڈیا پر مصنوعات بیچنے کے لیے عورت کو استعمال کرنا عورت کی توہین ہے۔عورت کے استحصال کی معاشرے کو اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ ہمیں اس پر بھی گہری تشویش ہے.

انھوں نے کہا موجودہ دور میں انٹرنیٹ جس اخلاق باختگی کو فروغ دے رہا ہے،اس کا براہ راست نشانہ بچے،بالخصوص بچی بن رہی ھے۔بچیوں کی حفاظت والدین کے لیے ایک پریشان کن مسئلہ بنتا جا رہا ہے زینب نور جیسے واقعات ایک مسلم معاشرے کے لئے بدنما داغ ہیں۔

سمعیہ علی نے کہا ھم اپنے معاشرے کی بچیوں کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک طرف تو ایسے مجرموں کو فوری اور عبرتناک سزائیں دی جائیں اور دوسری طرف اس جرم کے محرکات کو ختم کرنے کے لیے میڈیا کے ضابطہ اخلاق پر موثر قانون سازی کی جائے۔

آنسہ اشفاق نائب ناظمہ سٹی ڈسٹرکٹ نے کہا  کہ پاکستان میں عورت جاہلانہ رسوم و رواج اور فرسودہ ذہنیت کا شکار ہوگئی ہے اسلام نے عورت کو بحیثیت انسان ماں،بہن اور بیٹی کے جو تکریم بخشی ہے معاشرے میں بالعموم وہ نظر نہیں آتی۔ اکثر تعلیم یافتہ طبقات میں عورت کو اسلام کے دیے ہوئے حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے.

عورت کو ذہنی تشدد اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جہاں ہم اس کے لئے قانونی جدوجہد جاری رکھے ھوئے ھیں،وہیں ہم سمجھتے ہیں کہ بطور مسلمان ہمارا دین ہمارے لئے سرچشمہ ہدایت ہے اور ان غلط معاشرتی رویوں کو بھی دین شعور کی مدد سے درست کیا جا سکتا ہے۔

عورت ہی سدھار اور عورت ہی بگاڑ کا باعث ہے

عطیہ ظفر معاون سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی راولپنڈی نے کہا کہ عورت ہی معاشرے کے بگاڑ کا اور سدھار  کا باعث ہے۔ عورت ٹھیک ہوتو معاشرہ سدھر جاتا ہے، عورت ہی بگڑ جائے تو معاشرہ بھی بگڑ جاتا ہے۔کیونکہ عورت نسلوں کی تعمیر کی ذمہ دار ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ خواتین کی تربیت پر توجہ دی جائے.

معاون سیکریٹری اطلاعات راولپنڈی روبی طارق نے کہا کہ تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے مگر بہت سے پسماندہ علاقوں کے جاگیردارانہ نظام میں لڑکیوں پر تعلیم کے دروازے بند ہیں جبکہ ان علاقوں کے نمائندے ہماری پارلیمنٹ میں موجود ہیں.

انھوں نے کہا کہ ہم پاکستانی عورت کو وہ تمام سماجی اور معاشی حقوق دلوانا چاہتی ہیں جو اسلام ان کو دیتا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے کئی علاقوں میں عورت ایسے رسوم و رواج اور روایات میں پابند ہے جو بحیثیت انسان اس کی حق تلفی کا باعث ہیں اور ہمارے دین کے منافی ہیں.

Comments are closed.