پنجاب حکومت کی انتقامی کارروائی پر گروپ بنانا پڑا، جہانگیر ترین

لاہور: تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کی ضمانتوں میں 31مئی تک توسیع کی گئی ہے، بعد میں جہانگیر ترین نے گروپ بنانے کی وجہ بتا دی.

جہانگیر ترین اور علی ترین ضمانت میں توسیع کے لئے ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین کی عدالت میں پیش ہوئے اس دوران جج کے استفسار پر ایف آئی اے نے بتایا کہ ہم ریکارڈ کا جائزہ لے رہے ہیں۔

اس موقع پر جج حامد حسین نے ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ کا جائزہ لیا۔ایس ایچ او ایف آئی اے نے بتایا کہ ایک ملزم امجد پرویز نے انویسٹی گیشن جوائن نہیں کی، 90 فیصد ریکارڈ ہمارے پاس آ چکا ہے۔

ایف آئی اے جہانگیر ترین سے 2008، 2009 کا ریکارڈ مانگ رہا ہے، جہانگیر ترین کے وکیل نے کہا کہ ہمارے پاس مکمل ریکارڈ موجود ہے، ہوا میں بات نہیں کریں گے۔ لاک ڈاؤن اور عید کی چھٹیوں کہ وجہ سے کام بند رہا ہے۔

اس موقع پر سیشن عدالت نے جہانگیر ترین اور علی ترین سمیت دیگر کی ضمانتوں میں 31 مئی تک کی توسیع کردی۔

پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہاکہ وزیراعظم سے دوست ملے اور انہوں نے علی ظفر کو ذمہ داریاں سونپیں، امید ہے علی ظفر کی رپورٹ جلد وزیراعظم کو مل جائے گی۔

جہانگیر ترین کا کہنا ہے ہم سب پی ٹی آئی اے کا حصہ تھے ہیں اور رہیں گے،ہم حکومت کے ساتھ ہیں، حکومت پنجاب کے دباؤ کے باعث اپنی آواز بلند کرنے کا فیصلہ کیا۔

جہانگیر ترین نے بتایاکہ آج دونوں ایف آئی آرز میں 31مئی تک توسیع ہوگئی ہے، عدالت نے ایف آئی اے کو تفتیش مکمل کرنے حکم دیا ہے، تینوں ایف آئی آرز میں چینی مافیا کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہوگی، پنجاب حکومت نے ہمارے ساتھیوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، ہمارے ساتھیوں نے پنجاب اسمبلی میں آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

جہانگیر ترین نے کہاکہ عمران خان نے جب کہہ دیا تو پنجاب حکومت نے انتقامی کارروائیاں کیوں کیں،ہم خیال گروپ اب اسمبلی میں بات کرے گا کہ انتقامی کارروائیاں کیوں کی گئیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم کوئی فارورڈ بلاک نہیں ہم پی ٹی آئی کا حصہ ہیں،پنجاب حکومت اپنی انتقامی کارروائی بند کرے، یہ آپ کے لوگ ہیں،انتقامی کاروائیوں کے تحت افسروں کے تبادلے کیے گئے۔

Comments are closed.