معیشت چندےسے، سیاست گالی سےاور حکومت چابی سے نہیں چل سکتی، بلاول

لاڑکانہ (زمینی حقائق )چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے خبردار کیا ہے کہ اگر 18 ویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو ایک لات مار کر حکومت کو ختم کر دوں گا۔

گڑھی خدا بخش میں ذوالفقار علی بھٹو کی 40 ویں برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آج کے دن پاکستان کے عوام کی امیدوں کا قتل ہوا، آئین پاکستان کے خالق کا خون ہوا، آج کا دن سوال پوچھ رہا ہے کہ بتاؤ عوام کے محافظ کو قتل کیوں کیا گیا؟

بلاول بھٹو نے کہا کہ آج کا دن یہ سوال پوچھ رہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو انصاف کب ملے گا؟ ہمارے خون کا مقدمہ ہو تو عدل کی دیوی کو نیند کیوں آ جاتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے 8 سال پہلے اعلیٰ عدالت میں درخواست کی کہ بھٹو کے خون کا جواب دیا جائے، بھٹوز کیوں قتل ہوتے رہے اس کا جواب کون دے گا؟ ہمارے خون کا حساب کون دے گا؟

ان کا کہنا تھا کہ تاریخ یہ ہے کہ 1971 کی جنگی شکست کے بعد ذوالفقار علی بھٹو کو بچا کچھا پاکستان ملا، پوری دنیا خلاف تھی لیکن ذوالفقار بھٹو نے کہا کہ گھاس کھائیں گے لیکن ملک پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آج اگر آپ بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکتے ہو تو اس کی وجہ ذوالفقار بھٹو ہیں، کیا ذوالفقار علی بھٹو کو ملک کا دفاع مضبوط کرنے کی سزا دی گئی؟

انہوں نے کہا کہ جو قوتیں پاکستان کو ایٹمی قوت نہیں دیکھنا چاہتی تھی ان کا آلہ کار کون بنا، بتائیں وہ 9 ستارے کہاں سے آئے تھے؟ کیا وہ غدار تھا جس نے آئین دیا یا وہ غدار تھا جس نے آئین توڑا؟

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا نظریہ نہیں بدلا لیکن تمھارا بیانیہ بدلتا رہتا ہے، آئین پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی تو تمھارا حشر بھی آمروں جیسا ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ گھوٹکی میں آکر کہتے ہیں کہ 18 ویں ترمیم سے وفاق دیوالیہ ہوگیا۔

بلاول نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اصلیت پہچانو، یہ وہ لوگ ہیں جو ذوالفقار علی بھٹو شہید کے آئین اور آپ کے حقوق کے دشمن ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس ملک کو واپس وین یونٹ نہیں بننے دیں گے، تم کوشش کر لو ہم تمہارے سامنے دیوار بن کر کھڑے ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ تم 18ویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کرو، ون یونٹ کی کوشش کرو میں ایک لات مار کر ختم کر دوں گا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ خان گھوٹکی آکر اور سندھ کا نمک کھا کر کہتا ہے کہ سندھ کی ضرورت نہیں، تم کون ہو کٹھ پتلی؟ سندھ کو تمہارے ضرورت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں اسے سندھ نہیں سندھ کے وسائل چاہئیں، وہ آج بھی سندھ کے 120 ارب روپے پر سانپ بن کر بیٹھا ہے، این ایف سی ایوارڈ میں کمی کرکے صوبوں کے حقوق مارنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 18ویں ترمیم کے ذریعے چاروں صوبوں کو مضبوط کیا لیکن بے نامی وزیراعظم کو یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ صوبوں کے عوام کے فیصلوں سے وفاق مضوط ہوتا ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت میں بار بار اضافہ، بجلی کی قیمت بڑھاتے ہیں مگر بجلی نہیں دیتے، دواؤں کی قیمت بڑھائی گئی صحت کا انصاف کا یہ کہتا ہے کہ کوئی بیمار ہے تو مرجائے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کہتا ہے کہ معاشی پالیسیوں کی وجہ سے عوام کی چیخیں نکلیں گی، یہ وزیر ہے یا معاشی دہشتگرد جو کسانوں اور مزدوروں کا معاشی قتل کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خان صاحب آپ کی حکومت چوری اور سینہ زوری کے علاوہ کچھ نہیں کر پا رہی، کہاں گئے 50 لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ تجاوزات کے خلاف کارروائی کے نام پر لوگوں کو بے گھر کیا جا رہا ہے، کوئی ان کو یہ سمجھائے معیشت چندے سے نہیں، سیاست گالی سے نہیں، حکومت چابی سے نہیں اور ملک جادو سے نہیں چل سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ بے نامی اکاؤنٹس سے متعلق صرف قصے، باتیں اور جھوٹے الزامات ہیں، یہ احتساب نہیں صرف کردار کشی۔ سیاسی انتقام اور سیاسی انجینئرنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کہتی ہے کہ میرا نام جے آئی ٹی سے نکالا جائے لیکن تحریری فیصلے میں ذکر ہی نہیں، کھلی عدالت میں سنایا گیا فیصلہ کچھ اور تھا اور جب پھر تحریری فیصلہ کچھ اور تھا، مجھ پر اس وقت کے الزامات لگائے گئے جب میں ایک سال کا تھا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں لاکھوں کیسز سست روی کا شکار ہیں کیا یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں، کیا ذوالفقار علی بھٹو، 12 مئی، اصغر خان کیس سست روی کا شکار نہیں ہیں؟

انہوں نے کہا کہ کیا لاپتہ افراد کے ہزاروں مقدمات سست روی کا شکار نہیں، کیا 2018 کے انتخابات میں بدترین دھاندلی، ووٹ چوری، فارم 45 غائب کرنا، کالعدم تنظیم کو الیکشن لڑوانا، سیاسی انجئنرنگ سے اس بے نامی وزیراعظم کو مسلط کرنا ناانصافی نہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے کیس کو پنڈی میں شفٹ کرنے کی کیا وجہ ہے؟ انصاف کے تقاضے پوری کرنے کے لیے ہر کیس میں جے آئی ٹی کیوں نہیں بنتی؟ اسپیکر سندھ اسمبلی کو جھوٹے کیسز میں اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو ضمانت کا حق نہیں اور دہشتگردوں کو این آر او دیتے ہیں، پوچھتا ہوں کہ وفاقی وزراء اور دہشتگردوں میں رابطے کیوں ہیں تو مجھے ملک دشمن کہا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نہ مودی کے خلاف نہ کالعدم تنظیموں اور دہشتگردوں کے خلاف بات کرتا ہے، وزیراعظم دہشتگردوں کے خلاف بات نہیں کرتے لیکن اپوزیشن پر بڑے شیر بنے ہوئے ہیں۔

چیئرپین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ کیا سمجھتے ہیں کہ نیب کے ذریعے ہمیں ڈرا سکتے ہیں، یہ کیا سمجھتے ہیں کہ بھٹو کا نواسا جھک جائے گا، بی بی کا بیٹا ڈر جائے گا؟ ہم ظلم کی ہر طاقت سے ٹکرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جاؤ آمر کا مزار دیکھو اور پھر شہید بھٹو کا مزار دیکھو، منہ چھپائے مشرف کو دیکھو اور بے نظیر کا مزار دیکھو۔

Comments are closed.