صحافی کو دھمکی قابل سزا جرم، سندھ اسمبلی کے منظورکردہ بل کے اہم نکات


کراچی ( زمینی حقائق ڈاٹ کام)صحافیوں اور ان کے حقوق کو تحفظ دینے کے حوالے سے صوبہ سندھ بازی لے گیاہے اور سندھ اسمبلی نے سندھ جرنلسٹ پروٹیکشن بل 2021ء بل منظور کرلیاہے۔

صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے جمعہ کو صحافیوں اور دیگر میڈیا ورکرز کے تحفظ سے متعلق سندھ پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ ادر میڈیا پروٹیکشنر بل 2021ء پر قائم کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔

صحافیوں اور دیگر میڈیا پریکٹشنرز کے تحفظ دینے کا یہ بل گذشتہ دنوں صوبائی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا جس میں صحافیوں کو درپیش مسائل اور ان کے حقوق کے تحفظ کو قانونی تحفظ ملے گا۔

بل کے مطابق صحافیوں کو پیشہ ورانہ امور کی ادائیگی میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف کاروائی ہوگی، صحافی اپنی خبر کے ذرائع بتانے کا پابند نہیں ہوگا، صحافیوں کے تحفظ کے لیے کمیشن قائم کیا جائے گا۔

یہ بھی کہ صحافیوں کو ہراساں کرنے، جان سے مارنے کی دھمکی دینے پر سزا ہوگی، صحافیوں پر حملے میں ملوث ملزمان کے کیسز پر ترجیحی بنیاد پر فیصلے کیے جائیں گے، صحافی کام سے روکنے والے عناصر کے خلاف کمیشن میں درخواست دے سکیں گے۔

اس موقع پرایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے صحافیوں کے اہل خانہ کو بھی طبی مراعات دینے کے لیے ترمیم بھی پیش کی تاہم اس ترمیم کی صوبائی وزیر اطلاعات ناصر شاہ نے حمایت اور وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار نے مخالفت کرکے اسے ٹال دیا۔

خواجہ اظہار الحسن نے کراچی پریس کلب کو اس میں شامل کرنے اور تحریک انصاف کی ڈاکٹر سیما ضیاء نے بل میں خواتین صحافیوں کو زیادہ نمائندگی دینے کی ترامیم پیش کیں جو مسترد کردی گئیں۔

خواجہ اظہار الحسن نے تجویز دی کہ صحافی وکیل کی فیس برادشت نہیں کرسکتے اس لئے لیگل پروٹیکشن کے اخراجات حکومت برادشت کرے، بعدازاں ایوان نے جرنلسٹ پروٹیکشن بل منظورکرلیا۔

صحافیوں سے متعلق بل کے حوالے سے وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بل صحافتی تنظیموں اور ملک کے سینئر صحافیوں کی مدد سے تیار کیا گیا ہے کیونکہ ہمیں اندازہ تھا کہ صحافیوں کے حقوق سے متعلق ان کی رائے اہم ہو گی۔

انھوں نے کہا جن صحافیوں نے اس بل کی تیاری میں معاونت کی ہے ان میں مظہر عباس، ڈاکٹر جبار خٹک، جی ایم جمالی، پروفیسر توصیف احمد خان، عاجز جمالی، فاضل جمیلی، فہیم صدیقی، اویس اسلم اور دیگر شامل ہیں۔

سندھ کے وزیراطلاعات نے کہا بل کے تحت صحافیوں کے تحفظ کے لیے کمیشن کا قیام جلد عمل میں لایا جائے گا، بل کے تحت میڈیا ورکرز اور صحافیوں کو پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی میں تحفظ حاصل ہوگا۔

انھوں نے واضح کیا کہ صحافیوں کو ہراساں کرنے اور جان سے مارنے کی دھمکی دینے پر سزا ہوگی، صحافی اپنی خبر کے ذرائع بتانے کا پابند نہیں ہوگا، متاثرہ صحافی کو ضرورت پڑنے پر حکومت قانونی مدد فراہم کرے گی۔

Comments are closed.