شہداء ہزارہ کنونشنز کا اعلان، مقدمہ پارلیمنٹ میں پیش کر دیا، سردار یوسف

ہری پور(زمینی حقائق ڈاٹ کام) صوبہ ہزارہ تحریک کے چئیرمین اور سابق وفاقی وزیر مذھبی امور سردار محمد یوسف اور چئیرمین سینٹ قائمہ کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ صوبہ ہزارہ کامقدمہ ایک بار پھر عوام کی عدالت میں آ گیا ہے۔ایک کروڑ ہزارے وال اپنا حق لینے کے لیے میدان عمل میں آ گئے ہیں۔

وہ سرائے صالح ہری پور میں ایک بڑے صوبہ ہزارہ کنونشن سے خطاب کر رہے تھے ۔اس موقع پر سابق وفاقی وزیر سید قاسم شاہ ، سابق ایم این اے بابر نواز،سابق ایم پی اے میاں ضیاء الرحمن، سابق ایم پی اے سردار ظہور احمد، کو آرڈی نیٹر ایبٹ آباد عبدالرزاق عباسی،صدر مسلم لیگ ن حامد شاہ ،تحریک انصاف کے راجہ احتشام ،مرکزی کو آرڈی نیٹر پروفیسر سجاد قمر، کوآرڈی نیٹر کوہستان پرنس فضل حق اور دیگر نے بھی خطاب کیا.

چئرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف  نے کہا کہ ہم نے اپنا مقدمہ بیک وقت ایوان کے اندر اور باہر پیش کر دیا ہے۔صوبہ ہزارہ کا بل سینٹ میں سینیٹر طلحہ محمود نے جمع کر دیا ہے۔جبکہ قومی اسمبلی میں مرتضی جاوید عباسی اور  علی خان جدون نے جمع کر دیا ہے ۔

انھوں نے کہا 12 اپریل کو ہزارہ کے عوام ایبٹ آباد میں شہداء ہزارہ کو  ایک پلیٹ فارم سے تاریخی خراج تحسین پیش کریں گے۔اور اس کے بعد فیصلہ کن اور آخری مرحلے کا اعلان کریں گے۔انھوں نے کہا کہ فاٹا کے انضمام کے بعد ہزارہ کا استحصال بڑھ گیا ہے۔

سردار یوسف کا کہنا تھا ہزارہ کے آبی وسائل پر اختیار کسی اور کا ہے۔ہزارہ الیکٹرک  کمپنی کا صدر آفس کہیں اور بنانے کی بات ہو رہی ہے۔ہزارہ کے عوام اس کو قبول نہیں کریں گے.ہم ہر محاذ پر اس کا مقابلہ کرین گے۔

انھوں نے کہا سینیٹر طلحہ محمود مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انھوں نے ہزارہ صوبہ کا بھرپور کنونشن کرایا۔اور اس تحریک کو پھر زندہ کر دیا۔انھوں نے کہا کہ تحریک اب شروع ہے۔یہ عوام کے حقوق کی تحریک ہے۔اور یہ تحریک شہداء کے خون کی امانت ہے.

سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ آج ہری پور کے عوام نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے۔اور صوبہ ہزارہ کنونشن میں بھرپور عوامی شرکت ایوان اقتدار کے لیے واضح اعلان ہے کہ ہزارہ کے عوام اپنا حق چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہری پور میں سب سے زیادہ شرح خواندگی ہونے کے باوجود ہمارا حق ہمیں نہیں مل رہا.اختیارات اور وسائل کا توازن نہیں ہے۔نئے ضلعے بنتے ہیں ۔نئی تحصیلیں بنتی ہیں تو صوبے کیوں نہیں بن سکتے۔

سردار یوسف نے کہا اس وقت تمام جماعتیں نئے صوبوں پر متفق ہیں۔اس سنہری موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہیئے ۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے وسائل پر ہمارا حق ہونا چاہیئے ۔لیکن وسائل کی تقسیم ٹھیک نہیں۔ہزارہ صوبہ کا مطالبہ ہر لحاظ سے جائز ہے۔انتظامی طور کیا صوبہ بننا چاہئئے۔

کوآرڈی نیٹر صوبہ ہزارہ تحریک ایبٹ آباد عبدالرزاق عباسی نے کہا کہ جماعت اسلامی صوبہ ہزارہ کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔اور کے پی کے اسمبلی میں جو قرارداد پیش ہوئی تھی اس پر امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے بھی دستخط کیے تھے اور اب بھی جہاں یہ بل پیش ہو گا ہم مکمل حمایت کریں گے۔

سابق وفاقی وزیر سید قاسم شاہ نے کہا کہ ہزارہ صوبہ ایک کروڑ عوام کی آواز ہے۔جھاری کس سے کوہستان تک عوام کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

مرکزی کو آرڈی نیٹر صوبہ ہزارہ پروفیسر سجاد قمر نے کہا کہ صوبہ ہزارہ کی تحریک ایک بار پھر ہزارہ کے گیٹ وے سے شروع ہو گئی ہے۔16 اپریل کو مانسہرہ ، 24، 25، 26 کو کوہستان ، بٹگرام تور غر ، 9 اپریل حویلیاں اور 12 اپریل کو ایبٹ آباد میں شہداء ہزارہ کنونشن منعقد ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ سابق ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی کی کو ششوں سے 12 اپریل کو ایک پلیٹ فارم پر شہدا صوبہ ہزارہ کنونشن منعقد ہو گا۔

جنوبی پنجاب کے بل جمع کرنے کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے سردار یوسف نے کہا کہ قومی اسمبلی میں سابق ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی اور حکومتی رکن علی خان جدون صوبہ ہزارہ کا بل پیش کر چکے ہیں۔

چئرمین صوبہ ہزارہ تحریک سر دار محمد یوسف اور مرکزی کو آرڈی نیٹر پروفیسر سجاد قمر  نے کہا ہے کہ  کسی بھی صوبے سے پہلے ہزارہ صوبہ بنے گا، ہزارہ صوبہ کے لیے سات  جانوں کا نذرانہ پیش کیا گیا ۔ہزارہ کے ایک کروڑ عوام کسی کو اس خون سے غداری نہیں کرنے دیں گے۔

سردار یوسف نے کہا حکومت اس کو سنجیدگی سے آگے بڑھائے ۔ہم چاہتے ہیں کہ نئے صوبے بنائے جائیں لیکن سب پہلے صوبہ ہزارہ بنایا جائے۔

دریں اثناء چئیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے جمعہ کو صبح دس بجے پارلیمنٹ ہاوس میں ہزارہ کے ارکان قومی اسمبلی کا اجلاس بلا لیا ہے۔جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا.

Comments are closed.