شعیب اختر کا مصباح الحق کی جگہ چیف سلیکٹربنائے جانے کادعویٰ

فوٹو: فائل

اسلام آباد(سپورٹس ڈیسک)کیرئیرکے دوران سخت رویہ اور ڈسپلن کی خلاف ورزیوں کے مرتکب سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے دعویٰ کیا ہے کہ پی سی بی نے ان سے رابطہ کیا ہے اور وہ مصباح الحق کی جگہ چیف سلیکٹرکا عہدہ لے سکتے ہیں۔

شعیب اختر نے یوٹیوب چینل ‘کرکٹ باز’ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اس بات کی نفی نہیں کروں گا، میری بورڈ سے مشاورت ہوئی ہے اور میں پاکستان کرکٹ میں اہم کردار ادا کرنے میں دلچسپی رکھتا ہوں لیکن ابھی کچھ فیصلہ نہیں ہوا۔

چیف سلیکٹر بنا تو پہلا کھلاڑی ہونگا جو نوکری سے بڑا ہو گا، شعیب اختر

خود ستائشی کا اظہار کرتے ہوئے شعیب اختر نے کہا کہ اگر وہ چیف سلیکٹر کی نوکری قبول کرتے ہیں تو وہ پہلے کھلاڑی ہوں گے جو نوکری سے بڑا ہو گا اور یہ بات ان سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔

سابق فاسٹ باؤلر نے غرور سے بھرے الفاظ میں کہا کہ میں نے کرکٹ اپنی شرائط پر کھیلی ہے لیکن اب میں مکمل طور پر آباد ہو چکا ہوں، میں اب یہ اطمینان بخش زندگی چھوڑنے کے لیے تیار ہوں اور پی سی بی کے لیے یہ خطرہ مول لینے کو تیار ہوں، اگر موقع ملا تو میں وقت دوں گا۔

شعیب اختر نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ سے ہونے والی گفتگو کی تفصیلات بتانے سے انکار کردیا اور کہا یہ ہی درست ہے کہ کچھ گفتگو ضرور ہوئی ہے لیکن اس سے زیادہ نہیں بتا سکتا کیونکہ ابھی کچھ بھی حتمی نہیں ہے البتہ بات چیت جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہ کہنا نہیں چاہتا ہوں لیکن حقیقت یہی ہے، دیکھیں مجھے نوکری اور تنخواہ کی ضرورت نہیں، لوگوں کو نوکری کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ تنخواہ کے لیے آتے ہیں لیکن مجھے پیسے کی ضرورت نہیں۔

شعیب نے کہا کہ ان کے لیے اس نوکری میں اصل تحریک کا سبب ایسے کھلاڑیوں کا پول تیار کرنا ہے جو طویل عرصے تک بلا خوف و خطر جارح مزاجی سے پاکستان کرکٹ کی خدمت کر سکیں۔

شعیب اختر نے خود کو فرضی چیف سلیکٹر قرار دیتے ہوئے کہا اگر ان کو یہ نوکری دی جاتی ہے تو وسیم اکرم اور جاوید میانداد جیسے میچ ونرز پیدا کرنا چاہیں گے جو اپنے آپ میں برانڈ ہوں، ہمیں ایسے کھلاڑی تیار کرنے چاہیئیں جن کے ذہن جاوید میانداد، وسیم اکرم اور مشتاق محمد جیسے عظیم کھلاڑیوں جیسے ہوں۔

شعیب اختر نے کہا کہ اس سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے اور اگر وہ ٹیم کے ساتھ موجود ہوتے تو انگلینڈ کی ٹیم کے 117 رنز پر پانچ کھلاڑی آؤٹ کرنے کے بعد ہم کبھی بھی یہ میچ نہیں ہارتے، تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ گراونڈ کے باہر سے ایسا کی جادو کرتے؟

انہوں نے کہا کہ میں سخت فیصلے کرنے پر یقین رکھتا ہوں اور موجودہ ہیڈ کوچ مصباح الحق کو مشورہ دیا کہ وہ ہروقت نتائج سے پریشان نہ رہیں بلکہ بحیثیت کوچ انہیں اپنی سوچ بدلنے کی ضرورت ہے اور حیدر علی جیسے دو تین مزید کھلاڑی کھلائیں۔

یادرہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی یہ ہمیشہ سے روایت رہی ہے جو سابق کرکٹرز پی سی بی چیئرمین یا حکام پر سخت تنقید کریں انھیں اہم عہدے دے دیئے جاتے ہیں جب کہ راشد لطیف ایسے لیجنڈ اور دور بین کرکٹر کی موجودگی میں اسی لئے کسی اور کی تلاش جاری ہے۔

Comments are closed.