تنولی قبیلہ تاریخ کے آئینے میں

جہانداد خان تنولی

علاقہ تناول تنولی قبیلے کا تاریخی ، ملکیتی ، روایات سے بھرپور ، سنگلاخ پہاڑی اور تاریخ میں خودمختار رہنے والا خوبصورت علاقہ ھے یہ علاقہ ہزارہ کے مغربی وسط میں واقع ہے۔ جس کی حدود ضلع ہری پور کے گاؤں دروازہ و تھپلہ ، سرائے نعمت خان سے ہوتی ہوئ جنڈکہ ایبٹ آباد مانگل اور آگے کریڑ، بحالی ، جلو ، بیدڑہ اور اوگی مانسہرہ تک جاتی ہے۔

دریائے سندھ پار ستھانہ سے اوپر کنیڑی ، کجرہٹیاں ، بیٹ گلی ، شیرگاہ ، دیوی ، ڈیگرہ ، پربیہ ، کپڑی و تمام تناول امازئ کا علاقہ یہ تمام مشترکہ علاقہ تناول ہے۔ یہ تمام علاقہ اس وقت ضلع مانسہرہ ، ایبٹ آباد ، ہری پور ، صوابی اور بونیر میں تقسیم ہے۔ علاقہ تناول کے دو حصے ہیں ایک اپر تناول (ریاست امب اور ریاست پھلڑہ) اور ایک لوئر تناول۔

سن1872 کے بندوبست میں کیپٹن اویس نے تنولی قبیلہ اور علاقہ تناول کے متعلق لکھا ہے کہ
"تناول کا علاقہ دشوار اور سنگلاخ پہاڑیوں پر مشتمل ہے۔ اور اس علاقہ کے باشندے سخت جان محنت کش اور وطن دفاع کا حوصلہ رکھتے ہیں”

تنولی قوم کا علاقہ انگریز و سکھ دونوں ادوار میں آزاد رہا ۔

ہزارہ میں سب سے زیادہ زمین جس قبیلہ کے پاس ہے وہ بھی تنولی قبیلہ ہی ہے۔ جس کا علاقہ ہزارہ میں تمام قبائل سے زیادہ ہے۔ اور ماضی میں ہزارہ کی دو خودمختار مسلم ریاستیں ریاست امب اور ریاست پھلڑہ میں بھی تنولی قبیلہ کی حکمرانی رہی ہے۔ جو کہ اپر تناول کے علاقہ پر مشتمل تھیں۔
تاریخ میں علاقہ تناول کے اہم مراکز جو کہ ہر دو تپہ ہائے قوم تنولی پلال و ہندوال سمیت پوری قوم تنولی کے لیے اہمیت کے مل رہے ہیں ان کے نام درج ذیل ہیں۔

شیر گڑھ کا تاریخی قلعہ

دیرہ (لوہر تنول)

موجودہ ضلع ہریپور (تربیلہ بند کی تعمیر کے سلسلے میں دریائے سندھ میں ڈوب گیا ہے لیکن نیو دیرہ آباد ہے)۔ اس شہر کو گل شیر خان تنولی کے دور میں کافی تجارتی اہمیت حاصل تھی۔ اکثریت اس گاؤں کی اب کھلابٹ کالونی ہری پور میں ہے۔

لالوگلی (لوہر تناول)

موجودہ ضلع ہری پور (تربیلہ بند کی تعمیر کے سلسلے میں دریائے سندھ میں ڈوب گیا ہے لیکن نیو لالوگلی اسی موضع کی زمین پر آباد ہے)۔ اس گاؤں کے ذیادہ تر لوگ اب کھلابٹ کالونی ہری پور میں آباد ہیں۔

شیر گڑھ (اپر تناول امب اسٹیٹ)

یہ تاریخی شہر ریاست امب کا گرمائی دارالخالافہ تھا ۔ جس میں اب بھی ریاست امب کے نواب "صلاح الدین سعید خان تنولی” رہائش پذیر ہیں۔ اس شہر میں ایک تاریخی قلعہ بھی ہے جو کہ نواب پائندہ خان تنولی نے سکھوں پر حملہ کر کے حاصل کیا تھا۔ تناول کا نواب خاندان اور چیف آف تناول اسی قلعہ میں رہائش رکھتے ہیں۔

امب (سرمائی ہیڈ کوٹر امب اسٹیٹ اپر تناول)

اس کا موجودہ رقبہ ضلع ہری پور دریا کی مغربی سمت میں واقع ہے۔ (تربیلہ بند کی تعمیر کے سلسلے میں دریائے سندھ میں ڈوب گیا ہے) اس شہر میں کافی پرانے قلعہ جات اور ریاست امب کے اسلحہ بنانے کے کارخانے بھی موجود تھے۔ اس تاریخی شہر میں اب کوئ آبادی نہیں ہے۔اس کے لوگ دربند کالونی ، کھلابٹ کالونی اور کانگڑہ کالونی ہریپور کے رہائشی ہیں۔

عشرہ (اپر تناول)

اس کا رقبہ بھی ضلع ہری پور میں ہے۔ اور دریا کی مغربی سمت آباد تھا مگر تربیلہ بند کی تعمیر کے سلسلے میں دریائے سندھ میں ڈوب گیا ہے۔تاریخ میں اسکی کافی اہمیت ہے ۔ تنولی قوم کے بزرگان نے علاقہ تناول جب اپنی قوم میں تقسیم کیا تو یہی وہ مقام تھا جہاں ایک بڑے بوھڑ کے پیڑ کے نیچے تمام بزرگان جمع تھے۔

دربند (اپر تناول امب اسٹیٹ)

تاریخ میں ہزارہ ، امب اسٹیٹ اور تمام علاقہ یاغستان کا ایک ہم تجارتی مرکز (واقع اپر تنول امب اسٹیٹ) اس کا رقبہ موجودہ ضلع مانسہرہ میں واقع ہے جبکہ یہ شہر بھی تربیلہ بند کی تعمیر کے سلسلے میں دریائے سندھ میں ڈوب گیا ہے۔ اور اسی سلسلہ میں اب نیو دربند ٹائون شپ آباد ہے۔

گلی بدرال (اپر تنول امب اسٹیٹ)

ریاست امب کے نواب پائندہ خان تنولی کے والد محترم نواب خان تنولی تک تنولی قوم کے تپہ ہندوال کا مرکز رہا ہے۔ یہ قصبہ علاقہ اپر تنول ضلع مانسہرہ میں واقع ہے۔ اور نہایت خوبصورتی سے آباد ہے۔

پھلڑہ (اپر تناول اسٹیٹ پھلڑہ)

یہ قصبہ ریاست پھلڑہ کا دارلخلافہ ہونے کے ساتھ ساتھ اپر تناول کا ایک اہم مرکز بھی رہا ہے۔ ریاست پھلڑہ کے نواب خاندان کی رہائش بھی اسی قصبہ میں ہے۔ یہ رقبہ ضلع مانسہرہ میں ہے اور خوب آباد ہے۔

مانگل (لوہر تناول)

تنولی قوم کے سردار "خان زبردست خان المعروف سخی صوبہ خان” نے احمد شاہ ابدالی کے ہمراہ ہندوستان کے معرکوں سے واپسی کے بعد مانگل کو علاقہ تنول کا صدر مقام بنایا ۔ لیکن کچھ عرصہ بعد خان موصوف نے یہ علاقہ ایک آل رسول (سید خاندان) کو بطور تحفہ دے دیا اور پوہار کو علاقہ تنول کا صدرمقام بنایا۔ یہ رقبہ ضلع ایبٹ آباد میں واقع ہے۔

پوہار (لوہر تناول)

صوبہ خان تنولی کے دور میں علاقہ تنول کا ایک اہم مرکز رہا ہے۔ اور خان موصوف کی آخری آرام گاہ بھی اسی موضع میں ہے۔ یہ رقبہ بھی ضلع ایبٹ آباد میں واقع ہے۔

گاوں بیڑ ضلع ہری پور

بیڑ (لوہر تناول)

عٰلاقہ تناول کے اس مشہور ومعروف قصبہ کو صوبہ خان تنولی نے تعمیر کرایا اور کئی مسلمان اور ہندو خاندان لا کر یہاں آباد کیے۔ اور اس شہر کو لوہر تناول کا صدر مقام بنایا۔ سابق صوبائی وزیر خان محمد فرید خان تنولی کا تعلق بھی اسی شہر سے تھا۔ یہ رقبہ ضلع ہری پور میں واقع ہے۔

شیروان (لوہر تناول)

شیروان ضلع ایبٹ آباد میں ہے ۔ یہ قصبہ بھی علاقہ تناول کے قدیم اور معروف قصبوں میں شمار ہوتا ہے۔ جو کہ آج تک اپنی پوری آب وتاب سے آباد ہے۔

اندرون علاقہ تناول کے کچھ دیہاتوں کے نام

دریا پار

کنیڑی ، بیٹ گلی ، پربیلہ ، ڈیگرہ ، کپڑی شیرگاہ ، تنول آمازئ ،فاروسا ، شلدار ، کھپلہ _ ڈھیریاں ، گلی ، دیوی ، گباسئ ، گنی کوٹ ، چمیڑی ، برگ ، اتلہ وغیرہ۔

اپر تنول

لساں نواب ، پھلڑہ، ،ترپی ،خیل،
خالقو دا میرا،چٹھیاں،پٹیاں،نوناں ھوتر، گھوڑا،حسو،کلہاڑی،مورت میرا،ککڑکا، ٹرھکی،منڈ گراں،آلاں دی سیری،
،گوجرہ،
ٹھنڈی بہنی،سرنی،
منڈگراں،دھنکہ،
جسگراں،ناڑہ ڈوگہ،منیول سیداں،بدھوڑہ،
شکوکی، پڑھنہ ،ھاڑی میرا،چنیال،ٹھاکر میرا،تکیہ،سنجلیالہ، شیرگڑھ ، دربند ، گلی بدرال ، ٹھاکر میرا ، بجنی ، برٹو بانڈی ، سیری گوڑیا ، بانڈی شنگلی ، سنج ، چنسیر ، بانڈہ عمر شاہ ،کروڑی، رحیم کوٹ ، نیل بٹلا ، نمبل ، تراڑی ، فتح بانڈی ، چحٹہ ، بیر بٹ ، پنگوڑہ ، جگی ، بانڈی ، ٹھاکرہ ، ڈنڈا کھولیا،تنویاں ، ملوال ، ہڑیالہ، دوکانی ، گڑھ ، گمیاں سیری ، بگوائ ، دریا ڈوگہ، کاجلہ ، برادڑ ، جندڑی ، نکہ پانی ، چمبیری ، چم ، مورت میرا ، منڈگان ، گوجرہ ، گڑوال ، کلوال ، مت سیریاں ، بانڈی خان خیل ، مونار ، بانڈی گلو ، سنجلی ، سیری ، ساون میرا ، ترپی ، کہال ، بائ بوہال ، کروڑی ، بائ بریال ، کالو بستی ، ڈوگہ نواب ، تھاتھی ، فوجدرہ وغیرہ

لوہر تنول

کرپلیاں ، دیرہ ، لالوگلی ، انورہ ، کھرکوٹ ، سورا میرا ، صوبی میرا ، نواں گراں ، گندف ، درہ کلنجر ، ڈنہ کلنجر ، ماڑی ، کھیری ، جنجہکہ ، مراد پور ، پہانبہ ، حسن بائ ، لدڑ منگ ، روہ ، بلانڈہ ، خنجمبر ، سہیکی ، سیجپور ، لطیف آباد ، چندور ، ٹھانی ، چوبارہ باغدرہ ، کرلکیاں ، برالیاں ، کنڈ کالو خان تنولی ، بانڈی لابیال ، کرکہالہ ، کنڈیالہ ، اڈا ، پلسالہ ،جسگراں ، دھنکہ ، حال کالو خان تنولی ، بدھوڑہ ، حال جدہال، چینتری ، ڈالڑی ، کنی کوٹ ، کھارن ، بیڑ ، بیڑی ، ہل ، پوہار ، ٹھاٹھی سیداں ، لکھالہ ، حبیب آباد ، جوکھاں ، گرامڑی ، چمہٹی ، کنگڑ ، تھاتی احمد خان شامل ہیں.

کھرپڑ ، چمہٹی ، جونہیاں ، چکڑبائیاں ، موڑبفہ ، لساں ٹھکرال ، کھواڑی ، منگلور ، بحالی ، متیال ، برٹ ، جنکیاری ، ننوہا ، کریڑ ، ہڑیالہ ، پاوا ، رچ بہن ، بانڈی پھلاں ، کمار بانڈی، سیال ، بانڈی متروچ ، ٹھاٹی فقیر صاحب، پانڈو تھانہ ، کاکوٹ ، پسوال ، بنج ، گلی ، کوٹھیالہ ، پھگلہ (بستی فیروز خان تنولی) ، جوگن مار ، سلیوٹ ، ٹوٹنی ، بنسیری ، کسکی ، پنڈ کرگو خان تنولی ، زروگلی ، ساندو گلی ، باگڑیاں ، شہیدآباد ، پتہیل ، شیروان ، امیر آباد ، بموچی ، ٹھورا ، بنواری ، بچھہ کلاں ، کنگروڑہ ، کھولیاں ، باغدرہ ، چمک میرا ، چمہڈ ، بیرن گلی ، جنڈکہ ، کوکل ، برسین ، ٹھنڈہ پانی ، تکیہ ہال بلوچ ، ایراں ، سوہا ، ٹلہالہ ، کنگڑ عمگاہ ، دروازہ ، کچھی ، چنجیالہ ، چھکائ ، گڑکھی ، نلکی ، ککوتری ، کوٹنالی ، جرل شریف ، بھٹ ، بانڈہ مغلاں ، نیلور ، شنگھڑی ، سرائے نعمت خان بھی لوئر تناول کا ہیں.

Comments are closed.