انتقامی کاروائی کہنے والے عدالت کیوں نہیں جاتے؟وزیراعظم


اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے عالمی برادری کو چاہیے کہ کشمیر میں مظالم کا نوٹس لے، جب تک بھارت 5 اگست کے قدام کو واپس نہیں لیتا بھارت سے بات چیت نہیں کریں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے آج براہ راست ٹیلی فون پر عوام کے سوالوں کے جوابات دیئے اور بھارت کے ساتھ مزاکرات کے حوالے سے کہنا تھا کہ مغربی ممالک کو خوف ہے کہ چین ان سے آگے نکل جائے گا، ان مغربی ممالک نے چین کے مقابلے میں بھارت کو لانے کا فیصلہ کیا۔

وزیر اعظم نے سمندر پار پاکستانی کی جانب سے ایک سفارت کار کی شکایت پر کہا کہ بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں نے ڈپلومیسی کی حد تک زبردست کام کیا ہے،انہوں نے کہا کہ سفارتخانوں سے متعلق جو بھی شکایات ہوں گی وہ پورٹل پر درج کرائی جا سکتی ہے۔

انھوں نے اس سوال پر یہ وضاحت بھی کی کہ میں نے ایک سفارتخانہ کی بات کی تھی میری تقریر لائیو نہیں جانی چایئے تھی ایسا لگا جیسے میں سب سفارتخانوں کے بارے میں بات کررہاہوں ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مافیاز کا مقابلے کرکے جیت کر دکھاوں گا، مافیا کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھارہا ہے، شوگر سمیت دیگر مافیاز نہیں چاہتے کہ ملک میں قانون کی بالادستی قائم ہو، ملک میں انصاف کا نظام قائم کیے بغیر ہم ترقی نہیں کرسکتے، طاقتور کو قانون کے نیچے لانا ایک جہاد ہے ۔

وزیراعظم نے کہا ملک کو قانون کی بالا دستی کی جنگ لڑنے کی اس وقت ضرورت پڑی تھی جب مشرف نے چیف جسٹس کو نکالا، لیکن سٹینڈ لینے کی بجائے خود کو بڑے لیڈر کہنے والے ملک سے بھاگ گئے تھے، میں وہ لیڈر تھا جسے جیل میں ڈالا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں نواز شریف نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا، لیکن وہ قانون کی بالادستی چاہتے ہیں، انصاف کا نظام قائم اور طاقت کے بجائے قانون کی حکمرانی کے لیے کوشش کر رہے ہیں، انھو ں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے قومیں قانون کی بالا دستی کی وجہ سے اوپر گئیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں پاکستان کے ساتھ ساتھ بڑا ہوا ہوں، کرکٹ کی وجہ سے پوری دنیا دیکھی اور وہاں کا سسٹم دیکھا، سائیکل اور بھینس گائے چوری سے ملک تباہ نہیں ہوتا، جب ملک کا سربراہ اور طاقتور لوگ چوری کرتے ہیں تو ملک تباہ ہوجاتا ہے۔

عمران خان نے ایک بار پھر کہا کہ ہر سال غریب ملکوں سے ایک ہزار ارب ڈالر چوری ہوکر امیرملکوں میں جاتا ہے، غریب ملک مقروض اور امیر مزید امیر ہوتے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انصاف کی جدوجہد کیلئے تحریک انصاف بنائی تھی، ہم کامیاب ہورہے ہیں ، اسٹیٹس کو اور مافیاز سے لڑ رہے ہیں ، قوم نے میرے ساتھ کھڑے ہونا ہے ،اللہ نے مجھے لڑنے کی ٹریننگ دی ہے ، میں ان مافیاز سے لڑ کر اور جیت کر دکھاوں گا۔

عمراں خان نے کہا کہ ٹیم کے 11 کھلاڑی ہوتے ہیں سب سپراسٹار نہیں ہوتے، کچھ لوگ اچھا کام کرتے ہیں جو اچھا ہوتا وہ سب کو نظر آتا ہے، وزراء کی کارکردگی کے حوالے سے کہا کہ وزرا اچھا کام نہیں کریں گے تو ٹیم بدلنی پڑے گی۔

انہوں نے جہانگیر ترین گروپ سے متعلق سوال پر کہا کہ میں نے کبھی کسی سے ناانصافی نہیں کی، جب میں مخالف سے ناانصافی نہیں کرتا تو اپنی پارٹی کے رہنما کے ساتھ کیسے کروں گا ، حکومت چلی جائے لیکن چینی مہنگی کرکے عوام کو نقصان پہنچانے والوں کو این آر او نہیں دوں گا۔

تاہم یہ بھی سن لیں کہ کسی سے رعایت اور ناانصافی نہیں ہوگی، ایک روپیہ چینی مہنگی ہوتی ہے تو طاقتور ملز مالکان کی جیب میں 5 ارب روپیہ چلا جاتا ہے، 5 برس میں آج تک 22 ارب روپے ٹیکس دینے والوں کو 12 ارب روپے ری فنڈ اور 29 ارب روپے کی سبسڈی ملی۔

ایک اور سوال پرعمران خان نے بتایا کہ قبضہ گروپ طاقتور پر نہیں صرف غریبوں کی زمینوں پر قبضہ کرتے ہیں،سابق وزرا، ایم این اے اور ایم پی اے نے بھی زمینوں پر قبضے کیے، ہم نے 27 ارب روپے مالیت کی 21 ہزار ایکڑ قبضہ کی ہوئی زمین مافیا سے واگزار کرائی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جو لوگ حکومت کے خلاف انتقامی کارروائی کا شور کر رہے ہیں وہ عدالت کیوں نہیں جاتے، وزیراعظم نے ٹیلی فونک گفتگو سے قبل کہا کہ میں اپنی قوم کو تاکید کرتا ہوں کہ کورونا ایس او پیز میں سب سے اہم ہے کہ آپ ماسک پہنیں۔

Comments are closed.