ائیر مارشل ارشد محمودکی اپیل مسترد،حکومت نیاسربراہ تعینات کرے،سپریم کورٹ

فوٹو : فائل

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر  ائیر مارشل ارشد محمود ملک کو بحال کرنے کی درخواست سپریم کورٹ نےمسترد کردی۔

سپریم کورٹ نےایئر مارشل ارشد محمود کو کام سے روکنے کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران سی ای او پی آئی اے ارشد محمود کو کام پر بحال کرنے کی استدعا مسترد کی تاہم پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو کام کرنے کی اجازت دے دی۔

سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ سے مقدمہ کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سی ای او پی آئی اے کا مقدمہ نج کاری کیس کے ساتھ منسلک کردیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ پی آئی اے میں سفر کرکے حال تو دیکھیں، پی آئی اے کسی کی جاگیر نہیں قوم کا اثاثہ ہے، سی ای او کو عارضی انتظامات کے تحت لایا گیا تھا.

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ موصوف خود ڈیپوٹیشن پرآئے اور دس بندوں کو ساتھ لے آئے، پی آئی اے چیئرمین قانون کے مطابق آنا چاہیے، حکومت طریقہ کار کے مطابق پی آئی اے کانیا سربراہ تعینات کرے.

چیف جسٹس نے کہا 6معلوم نہیں کوئی ایئر مارشل پی آئی اے کو کیسے چلائے گا، بہتر ہے ایئر مارشل پیک اپ کرلیں، حکومت کیوں پی آئی اے کو چلا رہی ہے، پی آئی اے پاکستان ائیرفورس کو ہی دے دیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ سی ای او کی تقرری کیلئے اشتہار دیا گیا تھا، ارشد محمود کو طریقہ کار کے مطابق پی آئی اے میں سی ای او کنفرم کردیا گیا تھا۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ جب سے یہ آئے ہیں سو فیصد کرایہ بڑھا دیا، دیکھنا ہوگا کہ اشتہار کو کوئی خاص ڈیزائن دے کر تو جاری نہیں کیا گیا، پرانے اشتہارات کا بھی جائزہ لیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

سندھ ہائی کورٹ نے 31 دسمبر کو  قومی ایئر لائن کے چیف ایگزیکٹو افسر ایئر مارشل ارشد محمود کو کام کرنے سے روک دیا تھا اور ادارے میں نئی بھرتیوں، ملازمین کو نکالنے اور تبادلے پر بھی پابندی لگادی تھی۔

ارشد محمود نے اپنے خلاف سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ ارشد ملک کے خلاف ایئر لائنز سینئر اسٹاف ایسوسی ایشن (ساسا) کے جنرل سیکریٹری نے عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔

Comments are closed.