سندھ بلدیاتی انتخابات کیلئےوزارت داخلہ کا فوج اور رینجرز کی فراہمی سے انکار

اسلام آباد: سندھ بلدیاتی انتخابات کیلئےوزارت داخلہ کا فوج اور رینجرز کی فراہمی سے انکار، سیکرٹری الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں آگاہ کر دیا گیا ہے.

کراچی، حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات کے دوران پولنگ اسٹیشنز کے باہر پاک فوج اور رینجرز کی اسٹیٹک تعیناتی کے حوالے سے وزارت داخلہ نے سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید کے خط کا جواب دیا ہے۔

وزارت داخلہ نے خط میں بتایا ہے کہ 15 جنوری کو حساس پولنگ اسٹیشنز کے باہر پاک فوج اور ریجنرز تعیناتی کی درخواست کی گئی تھی اور یہ معاملہ جی ایچ کیو کے ساتھ اٹھایا گیا۔

وزارت داخلہ نے بتایا کہ اس معاملے پر جی ایچ کیو نے کہا ہے کہ صوبائی محکمہ داخلہ پولنگ اسٹیشن پر پہلے درجے یا اسٹیٹک تعیناتی پر پولیس/ مطلوبہ دستے فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے.

یہ بھی کہ سول آرمڈ فورسز اور پاک فوج صرف دوسرے یا تیسرے مرحلے پر بطور کوئیک رسپانس فورس تعینات کی جا سکتی ہے، وزارت داخلہ اس کا نوٹی فیکشن وزارت داخلہ پہلے ہی کر چکی ہے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے دوران انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر فوج اور رینجرز کی تعیناتی کیلئے سیکریٹری داخلہ کو خط ارسال کیا گیا تھا۔

خط میں بتایا گیا تھا کہ 15 جنوری کو سندھ دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات ہیں تاہم علاقوں کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اور سیاسی اتار چڑھاؤ کی وجہ سے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے فوج اور رینجرز تعینات کی جائے ۔

وزارت داخلہ کے مطابق الیکشن کمیشن نے پہلے ہی 8924 پولنگ اسٹیشنز کو حساس یا انتہائی حساس ڈکلیر کیا ہے، وزارت داخلہ اور کسی پولنگ اسٹیشن کو نارمل ڈکلیر نہیں کیا گیا اور اس وقت فوج سرحدوں اور اندرونی سیکیورٹی پر تعینات ہے۔

وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ 2395 انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز کے باہر اسٹیٹک تعیناتی کے لیے 20 ہزار فوج اور رینجرز کو فراہم نہیں کیا جا سکتا ہے، آرمی اور رینجرز بطور دوسرے اور تیسرے درجے تعیناتی کے لیے دستیاب ہوں گی۔

Comments are closed.