تاجر برادری نے مارکیٹس رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا

فائل:فوٹو

 

اسلام آباد /کراچی :حکومت کی جانب سے ملک بھر میں مارکیٹس رات ساڑھے 8 اور شادی ہالز 10 بجے بند کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔تاجر برادری نے مارکیٹیں ساڑھے 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا۔

حکومت کی جانب سے ملک بھر میں مارکیٹس رات ساڑھے 8 اور شادی ہالز 10 بجے بند کرنے کے فیصلے کے باوجود وفاقی دارالحکومت میں مارکیٹس اور شادی ہال بند کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔

حکومت کی جانب سے گزشتہ روز فیصلہ کیاگیاتھا کہ ملک بھر میں مارکیٹیں رات ساڑھے 8 اور شادی ہالز 10 بجے بندکئے جائیں گے تاہم اسلام آباد میں تاحال اس فیصلے پرعمل درآمد کو یقینی نہیں بنایاگیاہے۔

حکومتی فیصلے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی جانب سے بھی وفاقی دارلحکومت میں مارکٹس کو آٹھ بجے بند کرنے کا کہا گیا تھا لیکن اسکا باضابطہ کوئی نوٹیفکیشن تاحال جاری نہیں کیاگیاہے اس لئے اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے مارکیٹس بند نہیں کروائی گئیں۔

ڈی سی اسلام آباد عرفان نواز میمن کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو کوئی نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا۔ جبکہ تاجروں کاکہناہے کہ ہمیں ابھی دکانیں رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کے حوالے سے کوئی احکامات جاری نہیں کئے گئے ہیں۔

سیکرٹری ٹریڈرز یونین اسلام آباد خالد چودھری کا کہنا ہے کہ پنجاب میں مارکیٹس 8 بجے بند نہیں ہو رہی اس لئے ہم نے بھی بند نہیں کیں نہ ہی بند کرنے کا ارادہ ہے۔ اور ویسے بھی ہمیں کوئی نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا۔

دوسری جانب کراچی کی تاجر برادری نے مارکیٹیں ساڑھے 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا۔تاجر رہنماوٴں عتیق میر ، جمیل پراچہ، شرجیل گوپلانی نے کراچی میں پریس کانفرنس کی۔

جمیل پراچہ نے کہا کہ ہم نے دس بجے تک دکانیں اور بارہ بجے تک شادی ہال بند کرنے کی تجویز دی تھی لیکن ہماری نہیں سنی گئی، ہمیں احتجاج پر مجبور کیا جارہا ہے، یہ ہمارے سیزن کا وقت ہے، معیشت وینٹی لیٹر پر ہے ایسے فیصلوں سے معیشت تباہ ہو جائے گی، حکومت فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

شرجیل گوپلانی نے کہا کہ پورٹ پر کنٹینر پر ڈیمجنگ کی مدد میں لاکھوں ڈالز باہر جا رہے ہیں مگر ہمیں ڈالرز نہیں دیے جا رہے، بلکہ زبردستی امپورٹرز کے اکاوٴنٹس سے پیسے نکالے جا رہے ہیں، ہماری دکانیں بند ہو گئیں تو بے روزگاری بڑھ جائے گی، اگر زبردستی فیصلہ تھوپا گیا تو نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔

عتیق میر نے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ مسترد کرتے ہیں، اگر زبردستی دکانیں بند کرائی گئیں تو بھرپور احتجاج کیا جائے گا، جس حکومت کے پاس وزرا نہیں وہ بہتر فیصلے کیسے کر رہے ہیں، وزیر دفاع توانائی کے فیصلے کر رہا ہے، مراعات یافتہ طبقے کی مراعات حکومت کیوں ختم نہیں کر رہی، وزرا غیر ضروری غیر ملکی دورے ختم کریں۔

Comments are closed.