اسلام آباد بلدیاتی انتخابات ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود ملتوی ہونے کا خدشہ
اسلام آباد: اسلام آباد بلدیاتی انتخابات ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود ملتوی ہونے کا خدشہ ہے اور حکومت کی طرف سے فیصلہ کے بعد ردعمل سامنے آیا نہ ہی رات الیکشن کمیشن نے انتخابات کے حوالے سے پیش رفت کی.
ذرائع کا کہنا ہے کہ رات الیکشن کمیشن کے اجلاس کے بعد چیف الیکشن کمشنر کوئی واضح احکامات دیئے بغیر گھر روانہ ہوگئے اور الیکشن ڈیوٹیز لگیں نہ ہی انتخابی سامان کی ترسیل دیکھی گئی .
ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلہ کی توقع نہیں کی جا رہی تھی اور چیف جسٹس عمرفاروق کے فیصلے کے بعد حکومتی ارکان اور الیکشن کمیشن حکام مطمئن تھے کہ وہ مرضی کے مطابق آگے بڑھیں گے.
ذرائع کے مطابق بلدیاتی انتخابات سے متعلق عدالتی حکم کے بعد الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا جس میں پیغام رساں کے ذریعے حکومت نے مشورہ پہنچایا ہے ٹیلی فون پر بات کا رسک نہیں لیا گیا.
عدالتی فیصلہ کے بعد صورتحال اس لئے مشکل ہو گئی ہے کہ عدالت کا وقت صبح شروع ہونے سے قبل 8 بجے پولنگ شروع ہونے کا وقت ہے یعنی ٹائم کم اور مقابلہ سخت ہے.
رات کو دوبارہ عدالت سے رجوع کرنے کیلئے ہنگامی صورتحال کی تشریح کرنا پڑے گی کیونکہ رات تک فیصلہ کے خلاف کسی عدالت سے رجوع نہیں کیا گیا اور صبح عدالت لگنے سے پہلے شیڈول کے مطابق 8 بجے پولنگ شروع ہونے کا وقت ہے.
الیکشن کمیشن اور حکومت کے علم میں تھا کہ ایک درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے اور کوئی بھی فیصلہ آ سکتا ہے لیکن اس کے باوجود انتخابی عملے کو عدالتی فیصلے تک پابند نہیں بنایا گیا.
ے کہ آج شام اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے بلدیاتی انتخابات شیڈول کے مطابق 31 دسمبر کو ہی کرانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف پی ٹی آئی اورجماعت اسلامی کی درخواستوں پر ایک صفحہ کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کیا اور کہا الیکشن کمیشن کا 27 دسمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے. اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات شیڈول کے مطابق کرائے جائیں.
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ وفاقی حکومت انتخابات کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کو مکمل معاونت فراہم کرے، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ جسٹس ارباب محمد طاہرنے پڑھ کر سنایا، تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
Comments are closed.