تحریک انصاف کے استعفوں پر اسد قیصر نے سپیکر پرویز اشرف کو لاجواب کر دیا

فائل:فوٹو

 اسلام آباد: تحریک انصاف کے استعفوں پر اسد قیصر نے سپیکر پرویز اشرف کو لاجواب کر دیا، جب راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ آئین کے تحت ہر رکن پیش ہو کر خود تصدیق کرتا ہے تب استعفیٰ منظور ہوتا ہے.

سپیکر قومی اسمبلی کا موقف سننے کے بعد سابق سپیکر اور رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے سوال کیا کہ اگر ایسا ہے تو 10 استعفے پہلے کیسے منظور ہوئے؟ وہ تو سپیکر کے سامنے پیش نہیں ہوئے.

ذرائع کے مطابق اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے وفد اور اسپیکر  قومی اسمبلی  کے درمیان ملاقات میں تلخی کا عنصر نمایاں تھا تاہم اس کے باوجود سپیکر حکومتی پالیسی کے مطابق اپنے مبہم موقف پر قائم رہے.

اسپیکر قومی اسمبلی نے دلیل پر غور کی بجائے اجتماعی استعفے منظور کرنے سے انکار کردیا، یہ ملاقات ایک روز قبل کی گئی تھی اور تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی تصدیق کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی سے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی تھی۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف سے پی ٹی آئی کے وفد میں شامل سابق اسپیکر اسد قیصر، سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، پی ٹی آئی چیف وہپ عامر ڈوگر، سابق وزیر مملکت ڈاکٹر شبیر قریشی، فہیم خان، عطا اللہ، امجد خان نیازی،  طاہر اقبال، زاہد اکرم درانی  و دیگر نے ملاقات کی تھی۔

ملاقات میں پی ٹی آئی ارکان کے قومی اسمبلی سے استعفوں کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے استعفے منظور کرنے کی بجائے مزاکرات کی بات کی اور کہا کہ سیاست میں دروازے بند نہیں کیے جاتے۔

ان کا کہنا تھا کہ استعفوں کے تصدیق کے حوالے سے آئین پاکستان اور قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے مطابق فیصلہ کیا جائے گااور استعفوں کے لیے تمام ارکان کو انفرادی طور پر بلایا جائے گا۔

راجہ پرویز اشرف نے کہا پہلے بھی پی ٹی آئی ارکان کو استعفوں کی تصدیق کے حوالے سے مدعو کیا گیا تھا۔ پی ٹی آئی کے کراچی سے ایک رکن اسمبلی نے استعفے کی منظوری روکنے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

اجلاس میں پی ٹی آئی وفد نے اسپیکر کو مطالبات تحریری طور پر جمع کرادیے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہم نے اجتماعی استعفے دیے کہ ملک میں عام انتخابات کی راہ ہموار کی جائے۔ ہم نے کسی کی انٹرٹینمنٹ کے لیے استعفے نہیں دیے کہ ایک ایک کر کے بلایا جائے۔

پی ٹی آئی وفد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر کا موقف تسلیم کر لیا جائے تو پھر پہلے بھی گیارہ استعفے غیر آئینی طریقے سے منظور کیے گئے۔ جاوید ہاشمی کیس میں سپریم کورٹ استعفوں کی منظوری سے متعلق واضح کر چکی ہے۔استعفے سابق ڈپٹی اسپیکر منظور کر چکے ہیں۔

سابق اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ قانون اور آئین کے مطابق قومی اسمبلی نشستوں سے استعفے دے چکے ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی قانون کے مطابق ہمارے استعفے منظور کریں موجودہ اسمبلی کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے،  جو کہ عوامی مسائل کے حل میں رکاوٹ بنے۔

Comments are closed.