اداروں نے سیاست سے توبہ کرلی یہ جمہوریت کا انتقام ہے، بلاول زرداری بھٹو
گڑھی خدا بخش: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے اداروں نے سیاست سے توبہ کرلی یہ جمہوریت کا انتقام ہے، بلاول زرداری بھٹو کا کہنا تھا ادارے آئینی حد میں رہیں تو ملک کو ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا۔
بلاول بھٹوزرداری کا کا کہنا تھا ہم چاہتے ہیں ادارے سیاست میں مداخلت نہ کریں مگر عمران کی کوشش ہوگی کہ فوج کو سیاست میں دھکیلے.
گڑھی خدا بخش میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہماری سیاست وہی ہے جو بے نظیر کا فلسفہ ہے،شہید بی بی کہتی تھیں۔
انھوں نے کہا دہشتگردی اور آمریت ایک سکے کے دو رخ ہیں،وہ دونوں کا مقابلہ کرتی تھیں، دہشتگرد خوف پھیلا کر حقوق سلب کرتے ہیں،انتہاپسند کبھی مذہب تو کبھی قوم پرستی کو استعمال کرتے ہیں، انتہا پسند آپ کو غلام بنانا چاہتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہا سلیکٹڈ کو ہم نے جمہوری انداز سے نکالا، وہ امریکہ کو کریڈٹ نہ دے، یہ کام بند کمرے میں نہیں سب کے سامنے کردکھایا۔
عمران خان پارلیمان میں آو، بیٹھو، کام کرو، الیکشن میں بھی مقابلہ کر لینا
بلاول نے عمران خان سے کہا پارلیمان میں آو بیٹھو کام کرو، آئیں پارلیمان کا حصہ بنیں، پھرالیکشن میں مقابلہ کریں گے۔ ابھی سے رو رہے ہو، ابھی تو کچھ ہوا نہیں ہے ، آپ کے ساتھ جوہوگا برداشت نہیں کرسکو گے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ میں نہیں چاہتا سابق خاتون اول کے خلاف پرچے کٹیں اور انہیں جیل ہو،انھوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ دہیشتگردوں سے مزاکرات کس نے کئے کس نے ان کو رہائی دی ، تہمیں یہ اجازت کس نے دی تھی؟
چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا بے نظیر بھٹو نفرت کی نہیں اُمید کی سیاست پر یقین رکھتی تھیں، بے نظیر بھٹو جھوٹ نہیں سچ کی سیاست پر یقین رکھتی تھیں، ہم بے نظیر کے فلسفہ کے مطابق سیاست کریں گے، ہم ملکر بے نظیر بھٹو کے مشن کو مکمل کریں گے، ہم مل کر جھوٹ کی سیاست کو رد کریں گے۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا بے نظیر بھٹو نے صوبوں کو حق دلوایا، کیا قصور تھا جو بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیا، بے نظیر بھٹو شہید کا گناہ کیا تھا؟ محب وطن پاکستانی ہونا بے نظیر بھٹو شہید کا گناہ تھا؟
انھوں نے کہابے نظیر بھٹو شہید عالمی دنیا کی لیڈر تھیں، وہ سب کیلئے ایک جیسا پاکستان چاہتی تھیں،چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کچھ سیاستدان ملک توڑنے اور کچھ تقسیم کی سیاست کرتے ہیں،بے نظیر بھٹو شہید یکجہتی پر یقین رکھتی تھیں۔
بے نظیر بھٹو سے ہاتھ ملانے کیلئے ہیلری کلنٹن لائن میں کھڑی ہوتی تھی
بلاول بھٹو نے والدہ کو یاد کرتے ہوئے کہا امریکا کی پارلیمنٹ بے نظیر بھٹو شہید کی تقریر سنتتا تھا، بے نظیر بھٹو سے ہاتھ ملانے کیلئے ہیلری کلنٹن لائن میں کھڑی ہوتی تھی، دنیا کہتی تھی بے نظیر بھٹو شہید جمہوریت کی علمدار ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا ہم نے آئین و جمہوریت کیخلاف سازش ناکام کی، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، ہمیں سیلاب ایسی قیامت کا سامنا کرنا پڑا، چاہتے ہیں ادارے سیاست میں مداخلت نہیں کریں مگر عمران کی کوشش ہوگی کہ فوج کو سیاست میں دھکیلے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ کس نے سلیکٹڈ کو دہشتگردوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کی اجازت دی؟ کس نے دہشتگردوں سے مذاکرات کرنے کی اجازت دی؟ کس نے دہشتگردوں کو جیل سے رہا کیا؟ کس نے اجازت دی کہ دہشتگردی آج پھر سر اٹھا رہی ہے؟ یہ دہشتگردی کیوں سر اٹھارہی ہے، جواب دو؟۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ سیلاب ہمارے لیے قیامت سے پہلے قیامت تھی،30 ارب ڈالر کا معیشت کو نقصان ہوا۔ 2 ملین ایکڑ کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا۔ 30 لاکھ سیلاب متاثرین میں 16 لاکھ بچے ہیں، سیلاب کے باعث انسانی المیے نے جنم لیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ کے 50 فیصد تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچا، ایک تہائی پاکستان ڈوبا رہا مگر تخت لاہور کی لڑائی چلتی رہی، سیلاب سے ملک ڈوبا رہا مگر جی ٹی روڈ کا لانگ مارچ چلتا رہا،ان کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے میں وقت لگے گا۔
ہماری کوشش ہے دنیا بھر سے جتنی مدد حاصل کی جائے کریں، اقوام متحدہ کی سیکریٹری جنرل کے تعاون پرشکرگزار ہوں، کہا وزیراعلی سندھ نے سیلاب متاثرین کے لیے 2 ارب ڈالر کا قرض لیا، سندھ حکومت سیلاب متاثرین کو گھروں کی تعمیر کیلیے بلاسود قرض دے گی۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں ادارے سیاست میں مداخلت نہیں کریں مگر عمران کی کوشش ہوگی کہ فوج کو سیاست میں دھکیلے، ادارے آئینی حد میں رہ کر کام کریں تو ملک کو ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا۔ اداروں نے سیاست سے توبہ کرلی یہ جمہوریت کا انتقام ہے۔
Comments are closed.