پمز میں خطرناک نوعیت کی اموات کی وجوہات کے تعین کے لئے فرانزک لیبارٹری نہ ہونے کاانکشاف

فائل:فوٹو

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے سب سے بڑے ہسپتال میں سنگین نوعیت کے بحران کا انکشاف ہوا ہے۔پمز میں خطرناک نوعیت کی اموات کی وجوہات کے تعین کے لئے فرانزک لیبارٹری نہیں۔

ذرائع کے مطابق پمز میں فرانزک سائنس لیبارٹری کے ماہرین بھی تعینات نہیں کیے گئے جب کہ ماہر میڈیکو لیگل افسران نہ ہونے کے باعث کیسز لاہور بھجوائے جاتے ہیں۔ فارنزک ماہرین کی عدم تعیناتی سے متعلق حکام کو لکھا گیا خط سامنے آگیا،جس سے انکشاف ہوا ہے کہ ماضی میں میڈیکو لیگل ڈیپارٹمنٹ میں اصلاحات پر توجہ نہیں دی گئی۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ ڈیپارٹمنٹ کو غیر کوالیفائیڈ میڈیکل آفیسرز کے ذریعے چلایا گیا۔ میڈیکو لیگل ڈیپارٹمنٹ میں کوئی کوالیفائیڈ میڈیکو لیگل افسر موجود نہیں۔ کسی افسر نے بھی فرانزک میڈیسن میں پوسٹ گریجویشن نہیں کی۔ صرف فارنزک میڈیسن میں پوسٹ گریجویشن کرنے والا ہی میڈیکولیگل افسر تعینات ہو سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق فروری 2022ء میں ایڈیشنل ایم ایل او نے پمز انتظامیہ کو فارنزک ماہرین کی تعیناتی سے متعلق مراسلہ بھیجا۔ پمزمیں فرانزک ماہرین نہ ہونے کے باعث نمونے فرانزک سائنس لیبارٹری لاہور جاتے ہیں۔ کراچی،لاہور،پشاور اور حیدرآباد میں فرانزک ماہرین ہیں۔ فرانزک ماہرین کی تعیناتی سے متعلق مراسلہ میڈیکل ڈائریکٹرکو بھیجا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ارشد شریف،سارہ انعام قتل کیسز کی رپورٹ میں تاخیر کی بڑی وجہ بھی لیبارٹری اور ماہرین کا نہ ہونا ہے۔ نور مقدم اور سنگین نوعیت کے دیگر کیسز میں تاخیر بھی فرانزک ماہرین کی عدم تعنیاتی اور لیبارٹری کے نہ ہونے کی وجہ سے ہے۔فرانزک سائنس لیبارٹری اور ماہرین کی عدم دستیابی کے باعث شواہد کے ضائع ہونے کے خدشات بھی ہوتے ہیں۔

Comments are closed.