حمزہ شہبازکی گرفتاری کی ایک اور کوشش،کارکنوں کی پولیس سےجھڑپیں
لاہور(ویب ڈیسک) نیب نے پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے 24 گھنٹے میں شہبازشریف کی رہائش گاہ کا دوسری بار چھاپا مارا اور محاصرہ کیا ہوا ہے۔
نیب کی ٹیم نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف کی ماڈل ٹاؤن میں واقع رہائش گاہ 96 ایچ پہنچی ہے جہاں کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
نیب ٹیم کے ہمراہ پولیس اور اینٹی رائٹس فورس کی نفری ہے جب کہ رینجرز کے دستے اور خوتین اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی شہبازشریف کی رہائش گاہ پہنچی۔
پولیس کی جانب سے حمزہ شہباز کی گرفتاری کےلیے سیڑھی بھی منگوائی گئی اس دورانپولیس اور لیگی کارکنان میں جھڑپ ہوہی جس کے بعدپولیس نے شہبازشریف کی رہائش گاہ 96 ایچ آنے والے راستوں پر کچھ رکاوٹیں رکھ دیں۔
چھاپے کی خبر ملتے ہی مسلم لیگ (ن) کے مزید کارکنان ماڈل ٹاؤن پہنچ گئے اور پولیس کی جانب سے رکاوٹیں عبور کرنے کی کوشش کی جس پر پولیس اور لیگی کارکنان کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی ہے اور پولیس نے کارکنان کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔
حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے آنے والے نیب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر چوہدری اصغر اور مسلم لیگ (ن) کے وکیل عطا تارڑ کے درمیان تکرار بھی ہوئی۔نیب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے وارنٹ دکھایا اور اندر جانے کی درخواست کی۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب نے کہا کہ حمزہ شہباز کو آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کرنے آئے ہیں اور گرفتار کرکے جائیں گے، اس پر لیگی وکیل نے لاہور ہائیکورٹ کے آرڈر کا ذکر کیا اور گرفتاری کو ناممکن قرار دیا۔
بعد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب نے کہا کہ’ حمزہ شہباز ایک نامور سیاستدان ہیں انہیں سیاستدانوں کی طرح برتاؤ کرنا چاہیے، انہیں کارکنان کے پیچھے نہیں چھپنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سارا پاکستان دیکھ رہا ہے کہ نامور سیاستدان گرفتاری دینے سے بھاگ رہا ہے، ہمیں اندر نہیں جانے دیا جارہا اور نہ ہی ہم سے کوئی تعاون کررہا ہے، میرے پاس کوئی بندوق نہیں اور میں نہتا ہوئی، میں کوئی دہشتگرد نہیں، قانونی ضابطے کے تحت گرفتاری کے لیے آئے ہیں۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ ’حمزہ شہباز پر الزامات کی طویل فہرست ہے، انہوں نے منی لانڈرنگ کی ہے، پاکستان کا پیسہ باہر گیا ہے، پاکستان آگے نہیں بڑھ رہا، کون آگے بڑھ رہا ہے سب دیکھ رہے ہیں‘۔
اس حوالے سےحمزہ شہباز کے سیکریٹری کا کہنا ہےکہ کسی صورت حمزہ شہباز کی گرفتاری ہونے نہیں دیں گے، پارٹی کارکنان کو 96 ایچ ماڈل ٹاؤن پہنچنے کی ہدایت کردی ہے، ہم ہر قسم کی صورت حال کے لیے تیار ہیں، حمزہ شہباز دہشت گرد نہیں جو اس طرح سے گرفتار کیا جائے۔
اپنے وکیل کے توسط سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں حمزہ شہباز نے مؤقف اپنایا ہےکہ نیب نے غیر قانونی طور پر چھاپہ مارا ہے، عدالت وارنٹ گرفتاری کو فوری معطل کرے اور نیب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
شہبازشریف کی رہائش گاہ پر نیب کے چھاپے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل نے کہا کہ ’نیب آزاد ادارہ ہے وہ اپنے معاملات قانون کے تحت کرتا ہے، نیب کے محاصرے کا میڈیا سے پتا چلا وہ ہمیں بتانے کے پابند نہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں کہہ چکی ہے کہ نیب کسی بھی وقت ملزم کو گرفتار کرسکتی ہے‘۔ شہباز گل نے کہا کہ ’کرپٹ لوگ اگر ہماری طرف ہیں تو انہیں بھی پکڑا جائے‘۔
نیب کی ٹیم نے گزشتہ روز بھی شہبازشریف کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا اور اس دوران نیب ٹیم اور ن لیگی رہنماؤں کے محافظوں کے درمیان تلخ کلامی اور مبینہ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
نیب لاہور نے واقعے پر حمزہ شہباز کے محافظوں کے خلاف مقدمے کی درخواست دی تھی جس پر پولیس نے محافظوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔