عمران خان کا مقصد عوام کو فوج سے لڑانا اور ملک کو سری لنکا بنانا ہے،حکومتی اتحاد

فائل:فوٹو

اسلام آباد: حکومتی اتحادی جماعتوں نے عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کا مقصد عوام کو فوج سے لڑانا اور ملک کو سری لنکا بنانا ہے۔

حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں نے مشترکہ بیان میں عمران خان کے جلسہ عام میں افواج پاکستان اور اس کی قیادت کے خلاف نفرت پھیلانے اور حساس پیشہ ورانہ امور کو متنازع بنانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری قوم سیلاب سے جبکہ نفرت، انتقام اور تکبر میں ڈوبا ہوا عمران خان مسلح افواج سمیت قومی اداروں اور عوام سے لڑرہا ہے۔

اتحادی جماعتوں نے کہا کہ عمران خان سنگین بہتان تراشی کررہا ہے جس کا مقصد معاشی بحالی کے عمل کو متاثر کرکے پاکستان کو سری لنکا بنانا اورعوام کو فوج سے لڑانا ہے اور فوج کے ’رینک اینڈ فائل‘ میں تصادم کی راہ ہموار کرنا ہے، آئین اور قانون کی طاقت سے اس مذموم سازش کو ناکام بنائیں گے اور سازشیوں سے آئین اور قانون کے مطابق نمٹیں گے۔

مشترکہ بیان میں حکومتی اتحادی جماعتوں نے کہا کہ پاکستان آئین کے مطابق چلے گا، اسے کسی فرد واحد کے تکبر، فسطائیت اور آمرانہ رویوں کا غلام بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور اداروں کے ساتھ مل کر مسلح افواج، ملک میں سیلاب متاثرین کی مدد کی قابل قدر خدمات انجام دے رہی ہیں جبکہ دوسری جانب دہشت گردی کے خلاف جرات و بہادری اور دلیری سے جنگ لڑرہی ہیں جس میں فوج کے افسر اور جوان جام شہادت نوش کررہے ہیں۔

انہوں ں ے کہا کہ ایسے موقع پر جب پوری قوم دہشت گردی سے نجات، معاشی استحکام، سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی کے ایجنڈے پر متحد اور ایک آواز ہے، ایسے میں ایک تنہا آواز ہر روز قومی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کے لیے جھوٹ، پراپیگنڈے اور بہتان تراشی کے ذریعے مسلسل نفرت پھیلا رہا ہے۔

حکومتی اتحادی جماعتوں نے مکمل اتفاق رائے ظاہر کیا ہے کہ معیشت کی بحالی سمیت قومی مفادات کے تحفظ، مسلح افواج سمیت قومی اداروں اور ان کی قیادت کے آئینی احترام اور حدود کی پاس داری اور عوام بالخصوص سیلاب زدگان کی امداد، بحالی اور ریلیف کے عمل کو ہرگز متاثر نہیں ہونے دیں گے، سازشی عناصر کو آئین اور قانون کے مطابق نمٹیں گے اور ان کے پاکستان کو کمزور کرنے کے ہر مذموم ایجنڈے کو ناکام بنائیں گے۔

Comments are closed.