الحمد اللہ! آئی ایم ایف نے قرض منظوری دیدی، وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل
اسلام آباد: الحمد اللہ! آئی ایم ایف نے قرض منظوری دیدی، وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی ٹویٹ میں عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کی طرف سے منظوری ملنے کی تصدیق۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نےٹوئٹر پر بیان میں قرض کی منظوری کی تصدیق کرتے ہوئےکہا کہ الحمداللہ آئی ایم ایف بورڈ نے توسیع فنڈ سہولت کی منظوری دے دی۔
مفتاح اسماعیل نے کہاہمیں ایک ارب 17 کروڑ ڈالر کی ساتویں اور آٹھویں قسط مل رہی ہے،اسے معیشت کےلئے اچھی خبر قرار دیا۔
Alhamdolillah the IMF Board has approved the revival of our EFF program. We should now be getting the 7th & 8th tranche of $1.17 billion. I want to thank the Prime Minister @CMShehbaz for taking so many tough decisions and saving Pakistan from default. I congratulate the nation.
— Miftah Ismail (@MiftahIsmail) August 29, 2022
انھوں نے کہاوزیراعظم کا متعدد مشکل فیصلے لینے اورپاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
رپورٹ کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دی گئی۔
آئی ایم ایف بورڈ کی طرف سے منظور کردہ رقم آئی ایم ایف کی جانب سے اسی ہفتے پاکستان کو منتقل کر دی جائے گی۔
خزانہ مفتاح اسماعیل نے نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو میں کہا امید ہے کہ آج آئی یم ایف کے معاہدے کے اعلان کے بعد کل سے روپیہ مستحکم ہونے کی امید ہے۔
وزیر خزانہ کا بھارت کے ساتھ تجارت شروع کرنے کا عندیہ
انھوں نے کہا کہ ’ہمیں انڈیا سے کچھ سبزیاں لے لینی چاہییں، اس وقت جس قسم کی کمی ہے تو ہم ایران اور ترکی سے بھی سبزی وغیرہ درآمد کریں گے۔
واضح رہے آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان جولائی 2019 مین چھ ارب ڈالر کے قرضے پروگرام کا معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت پاکستان کو اب تک تین ارب ڈالر مل چکے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے دور میں حکومت کی جانب سے تیل و بجلی پر دی جانے والی سبسڈی کے بعد یہ پروگرام تعطل کا شکار ہو گیا تھا ،قرض کی نئی قسط کی ادائیگی روک دی گئی تھی۔
موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد آئی ایم شرائط کے تحت تیل و بجلی پر دی جانے والی سبسڈی کا خاتمہ کیا گیا۔ پھر جولائی کے وسط میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف لیول معاہدہ ہوا تھا۔
آئی ایم ایف سے قسط کے جاری ہونے سے پاکستان کی بیلنس آف پیمنٹ کو استحکام ملے گا اور ملک کے زرمبادلہ ذخائر کو سہارا ملے گا جو اس وقت 14 ارب ڈالر کی سطح سے نیچے گر چکے ہیں۔
پروگرام کی بحالی کے بعد دوسرے عالمی مالیاتی اداروں عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دوسرے اداروں کی جانب سے پاکستان کے لیے فنانسنگ کا راستہ بھی کھل جائے گا۔
Comments are closed.