تینوں جماعتوں کے فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے اکٹھے سنائے جائیں،عمران خان کامطالبہ

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ تینوں جماعتوں کے فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے اکٹھے سنائے جائیں، پوری دنیا میں اس قسم کے طریقے سے فارن فنڈنگ کی جاتی ہے۔ عارف نقی کو 20، 25 سال سے جانتا ہوں ، وہ پاکستان اور شوکت خانم کے لیے کام کر رہا تھا، فنانشل ورلڈ میں عارف نقوی ایک اوپر جانے والا ٹیلنٹ تھا۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہاکہ عارف نقی کو 20، 25 سال سے جانتا ہوں ، وہ پاکستان اور شوکت خانم کے لیے کام کر رہا تھا، فنانشل ورلڈ میں عارف نقوی ایک اوپر جانے والا ٹیلنٹ تھا۔

عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کی جانب سے آئی ایم ایف سے قرض کی فوری ادائیگی کے معاملے میں امریکہ کو فون کرنے سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک معاشی طور پر کمزور ہوتا جارہا ہے ورنہ آرمی چیف کا یہ کام نہیں ہے۔ اگر امریکہ ملک کی موجوہ صورتحال میں مدد کرے گا تو کیا وہ اپنی ڈیمانڈ نہیں رکھے گا؟ مجھے خطرہ ہے کہ ملک کی سیکیورٹی کمزور ہوگی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ شروع سے کہا کہ افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں، جب ہماری معیشت ترقی کر رہی تھی تو سازش کر کے ہماری حکومت گرائی گئی، مفتاح اسماعیل کے بیانات دیکھ لیں کوئی پالیسی ہی نہیں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ بند کمروں میں ہونے والے فیصلے صحیح مشاورت نہیں ہوتی، پنجاب میں حکومتی اتحاد کی مشینری بیٹھی تھی یہ سمجھ رہے تھے ہم جیت جائیں گے، دو قسم کی سیاست ہوتی ہے ایک اپنی ذات کے لیے دوسری نظریے کے لیے، یہ الیکشن سے اس لیے ڈرتے ہیں کیونکہ انہیں پتہ ہے پاکستان کی عوام بدل چکی ہے۔ پاکستان کی عوام نے رجیم چینج کو مسترد کر دیا، مسائل کا حل ملک میں صرف انتخابات نہیں شفاف انتخابات ہیں، پاکستان کے عوام فیصلہ کریں کس کو حکومت کرنی چاہیے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ غیر آئینی شخص وزیراعلیٰ بن بیٹھا تھا پنجاب میں کوئی گورننس نہیں تھی، الیکشن نہ کرانے کی بڑی وجہ جو اقتدار میں بیٹھے ہیں ان کا خوف ہے، سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا جس کی وجہ سے معاشی عدم استحکام پیدا ہوا۔ معاشی گروتھ اوپر جا رہی تھی ملک کی ترقی کا ہر شعبہ ترقی کر رہا تھا، اب جو تباہی ہو رہی ہے ہم اس سے بچ سکتے تھے۔

Comments are closed.