آئی ایم ایف کا مزید شرائط منوا کر پاکستان سے معاہدہ طے پا گیا

اسلام آباد: آئی ایم ایف کا مزید شرائط منوا کر پاکستان سے معاہدہ طے پا گیا، نئی شرائط کے تحت ایک لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ لینے والوں پر ٹیکس عائد ہو گا، اسی طرح حکومت جولائی سے پٹرولیم پر مرحلہ وار 50 روپے فی لیٹرلیوی لگانے پر بھی مان گئی ہے۔

وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر کے ساتھ بات چیت کے آخری دور کے بعد میٖڈیا کو بتایا کہ آئی ایم ایف مالیاتی اہداف پر اسٹیٹ بینک سے مشاورت کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے بعد بجٹ کا حجم 9.9 ٹریلین روپے ہو جائے گا جو کہ وزیر خزانہ کی طرف سے 10 جون کو پیش کیے گئے بجٹ کے مقابلے میں تقریباً 400 ارب روپے تک بڑھ جائے گا۔

مفتاح اسماعیل نے 10 جون کو 9.5 ٹریلین روپے کا بجٹ پیش کیا تھا جو اس مالی سال کے نظرثانی شدہ بجٹ سے بمشکل 4 فیصد زیادہ تھا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا محصولات کا ہدف بجٹ میں تجویز کردہ 7 ٹریلین روپے کے مقابلے میں بڑھا کر 7.440 ٹریلین روپے کر دیا گیا ہے، اس کے لیے 24 فیصد شرح نمو درکار ہے جو ڈبل ڈیجٹ انفلیشن کے دوران مسئلہ نہیں ہونی چاہیے۔

اسی طرح بجٹ خسارے کا ہدف بھی برقرار ہے جو 3.8 ٹریلین یا مجموعی ملکی پیداوار کا4.9 فیصد ہے۔ حکومت نے سالانہ 150 ملین روپے کمانے والے افراد اور کمپنیوں پر ایک فیصد انکم سپورٹ لیوی.

سالانہ 200 ملین روپے آمدن والوں پر 2 فیصد، 250 ملین روپے سالانہ آمدنی والے افراد پر 3 فیصد اضافی اور 300 ملین روپے سالانہ کمانے والوں پر 4 فیصد اضافی شرح عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا.

معاہدے کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس میں امریکہ جو کہ آئی ایم ایف کا سب سے بڑا سٹیک ہولڈر ہے نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایف بی آر کا نیا بجٹ ٹارگٹ ڈالر کے اوسط ایکسچینج ریٹ 212 روپے فی ڈالر کی بنیاد پر رکھا گیا ہے۔

Comments are closed.