زندگی زندہ دلی کانام ہے

فہیم خان

کہتے ہیں جب کسی کے لئے آپکی ذات اور آپکی بات بے معنی ہو جائے تو راستہ بدل لینا نفسیاتی اذیت سے بچنے کا ایک بہترین طریقہ ہوتا ہے۔کیونکہ بعض نفسیاتی مسائل نا قابل علاج بن جاتے ہیں ہماری سوچ ہی نفسیاتی مسائل کو پیچیدہ بنا دیتی ہے۔ ہم مسئلے کا حل تب ڈھونڈھنے نکلتے ہیں جب پانی سر سے اونچا ہو چکا ہوتا ہے۔

اس لئے جتنی جلدی مسئلے کی نشاندہی ہوگی اتنی جلدی ہی اسکا حل ممکن ہو سکے گا ۔درحقیقت خوشی کو حاصل کرنے کیلئے ہماری زندگی کو ہمارے اندر سے ہی ہم آہنگی کی ضرورت ہوتی ہے۔کیونکہ زندگی صرف سانس لینے، کھانے پینے، سونے جاگنے کا نام نہیں۔۔زندگی زندہ دلی کانام ہے ۔۔۔

سانس تو ہم سب لیتے ہیں لیکن حقیقت میں زندگی صرف انہی کو ملتی ہے جنہیں زندگی جیسی انمول نعمت کو سلیقے سے بسر کرنے کا شعور بھی میسر آتا ہے۔ یہ زندگی کا شعور ہی ہے جو انسانوں کو فرش سے اٹھا کر عرش پر پہنچا دیتا ہے۔ لیکن ہماری بدقسمتی ہے کہ آج ہمیں اس بات کا احساس تک نہیں رہا کہ ہم زندگی جیسی خوبصورت نعمت کو کس قدر بے فکری اور ناشکری سے گزاررہے ہیں۔

آج کل آپس میں نااتفاقیاں، رنجشیں ،ناراضگیاں بڑھتی چلی جارہی ہیں کہیں اقتدار کی جنگ جاری ہے تو کہیں ذاتی چپقلشوں کادوردورہ ہے۔۔۔۔ کہیں دوستوں میں ناراضگیاں چل رہی ہیں تو کہیں حسد میں دوسرے کو نیچا دکھانے کے لئے جادوٹونے اور عملیات کاسہار ا لیاجارہاہے ۔۔

۔الغرض ۔۔۔ آج ہمار ی تمام بھاگ دوڑ اور کوششیں صرف اقتدار ،اختیار اور روپے پیسے سے شروع ہوتی ہیں اور اسی پر ختم ہو جاتی ہیں۔ ہم شاید تعلقات ،دوستیوں اور رشتہ داریوں کی بنیاد بھی کسی نا کسی مفاد کی خاطر ہی رکھتے ہیں۔

بہرحال یہ تمام چیزیں زندگی کاحصہ ہیں کیونکہ زندگی ہے ہی آزمائش کی جگہ ۔۔۔مشکلات میں ہی ہمیں پتا چلتاہے کہ کو ن ہمارے ساتھ ہے اور کون نہیں؟۔ ۔۔خوبیاں اورخامیاں ہر انسان میں ہوتی ہیں۔۔۔کیونکہ اللہ چاہتا تو تخلیق کرتے ہوئے ہی ہمارے ماتھے پر لکھ دیتا کہ یہ شخص اچھا ہے یہ برا ہے، مگر جانتے ہیں وہ ایسا کیوں نہیں کرتا ؟

کیونکہ وہ کسی کو بھی برا یا اچھا نہیں بناتا، اچھے اور برے کا فیصلہ وہ ہم پہ چھوڑ دیتا ہےکہ کون سی راہ اختیار کرنی ہے اور پھر روز ہمیں توبہ کی مہلت بھی دیتا ہے، روز ہمیں ایک نیا موقع دیتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ کوئی بھی شخص ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا،اس لئے وہ دنیا کی نگاہ سے ہمیں نہیں دیکھتا، وہ یہ نہیں دیکھتا کون اچھا ہے کون برا ہے وہ تو بس دیکھتا ہے کہ یہ بندہ میرا ہے اور میری جانب آ رہا ہے۔

پھر دعا کا سہارا تو ہے ہی ہمارے پاس اسی لئے کہ اللہ سے ہمیشہ خیرا ور اچھے کی دعا مانگتے رہا کریں ۔بے شک اللہ بہتر اور سب جانتا ہے۔۔بسااوقات ہم سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ اب کہانی ختم ہوگئی ہے لیکن ٹھیک وہیں سے کہانی کاآغاز ہورہاہوتاہے ۔کیونکہ انسان کو کب پتہ ہوتا ہے کہ اس کی کامیابی کا سفر کہاں سے شروع ہو گا اور کہاں تک پہنچے گا ،لیکن نیک نیتی سے کئے گئے کام میں خدا کامیابی ضرور دیتا ہے۔

Comments are closed.