توہین مذہب کے سرکاری سرپرستی میں مقدمات پر یواین مندوبین کو خطوط
اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)توہین مذہب کے سرکاری سرپرستی میں مقدمات پرشیرین مزاری کے یواین مندوبین کو خطوط،انسانی حقوق کے اداروں کو بھی بتایا گیاہے کہ مقدمات کس بنیاد پر بنے اور واقعہ کدھر اور کس نوعیت کا تھا۔
سابق وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے سرکاری سرپرستی میں مخالفین کیخلاف توہین مذہب کے قانون کے استعمال کا معاملا اقوام متحدہ کے خصوصی مندوبین کے سامنے اٹھایا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کی طرف سے ایک خط اظہار رائے کی آزادی کے حقوق کے تحفظ کیلئے یواین قرارداد کے تحت ارسال کیا ،دوسرا انسانی حقوق کونسل کی قرارداد کے تحت مندوب تحفظ آزادی عقائد اور تیسراخط یواین مندوب برائے ماورائے عدالت، سمری اور آبیٹریری قتل کو بھجوایا گیا ہے۔
سابق وفاقی وزیر شیریں مزار نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کو بھی خصوصی مراسلہ ارسال کرکے بتایا ہے کہ سرکاری سربرپرستی میں کیسے جھوٹے مقدمات بنائے گئے ہیں۔
ان خطوط میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کا ذمے دار رکن اور قانون کی پابند ریاست ہے، عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ حکومت کا بنیادی فرض ہے، لیکن امریکی سازش سے بے ضمیر حکومت جو عوامی تائید سے محروم ہے وہ فاشسٹ اقدامات کررہی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق خط میں سابق وفاقی وزیر نے یہ بھی لکھاہے کہ اس حکومت میں دہشت گردوں کے اتحادی مبینہ قاتل کو امن کا نگراں وزیر مقرر کیا ہے اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کا نامزد قاتل توہین مذہب کا کارڈ استعمال کررہا ہے۔
امپورٹڈ حکومت میں صحافیوں کو چُن چُن کر نشانہ بنانے کا سلسلہ بھی جاری ہے، ہم جمہوری حقوق پر شب خون مارنے والوں کا ہر محاذ پر مقابلہ کریں گے اور کرائم منسٹر وغنڈہ گرد حکومت کا حقیقی چہرہ دنیا کو دکھائیں گے۔
Comments are closed.