وفاقی شرعی عدالت کا ‘سود’سے متعلق بڑا فیصلہ،رائج سودی نظام خلاف شرح قرار
اسلام آباد ( زمینی حقائق ڈاٹ کام) وفاقی شرعی عدالت کا ‘سود’سے متعلق بڑا فیصلہ،رائج سودی نظام خلاف شرح قرار، فیصلے میں چین ، عالمی بینک سمیت مختلف ممالک اور اداروں کے ساتھ کئے گئے معاہدوں میں بھی ترامیم کرانے کا کہا گیاہے۔
وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے میں حکومت کو تمام مالیاتی قوانین ، آرڈیننس اور رولز میں ترامیم کی ہدایت کی گئی ہے ، جہاں لفظ انٹرسٹ ہے اس کامطلب ہے سود۔
آج (جمعرات کو) وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا، شریعت کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کا متفقہ فیصلہ سنایا گیا۔
وفاقی شرعی عدالت نے فیصلے میں ملک میں رائج سودی نظام خلاف شرع قرار دے دیا اور کہا کہ ربا اور سود سے متعلق موجودہ قوانین شریعت سے متصادم ہیں، ربا کا نظام تبدیل کرنا ، متبادل نظام لانا اور قوانین قرآن اورسنت کے مطابق حکومت کی ذمہ داری ہے۔
حکومت کو معاشی نظام شریعت سے ہم آہنگ کرنے کے لیے قوانین میں فوری ترامیم کی ہدایت کرتے ہوئے بینکوں یا مالیاتی اداروں کی جانب سے ہر قسم کا سود لینا غیر شرعی قرار دے دیا۔
وفاقی شرعی عدالت کعے فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ قرض پر رقم لینا اور معاہدے میں تبدیلی بھی ربا میں شامل ہے، سی پیک میں اسلامی قوانین کے مطابق معاہدے کرناچاہئیں۔
سود سے متعلق عدالت نے فیصلے میں کہا کہ چین ، ورلڈبینک سمت تمام بینکوں سے شرعی قوانین کے مطابق معاہدے کیے جائیں اور ایسے تما م قوانین جن میں لفظ انٹرسٹ آتا ہے تبدیل کیے جائیں۔
یہ حکم بھی دیاگیا ہے کہ حکومت مقامی اور عالمی قرضوں کی ادائیگی میں اسلامی قوانین کے تحت عمل کرے، حکومت کامؤقف تھا کہ نظام کی تبدیلی کے لیے وقت درکار ہے ، ماہرین کی رائے حکومت کے مؤقف سے مختلف تھی۔
عدالت نے فیصلے پرعمل کرتے ہوئے5سال میں رباکامکمل خاتمہ کیاجائے، ربا کے مکمل خاتمے کے لیے مدت 31 دسمبر 2027 تک ہے، حکومت کام کرے تو مقررہ وقت سے پہلے پاکستان ربا فری بنایا جاسکتاہے۔
تمام مالیاتی قوانین ،آرڈیننس اور رولز میں ترامیم کی ہدایت کرتے ہوئے تمام قوانین یکم جون سے غیر موثر تصور کیے جائیں گے، حکومت کو ہدایت کی جاتی ہے ان میں فوری ترامیم کرے۔
واضح رہے سودی نظام کے خلاف درخواستیں جماعت اسلامی اور شہریوں نے دائرکی تھیں ، جس میں درخواست گزاروں کامؤقف تھاسودی قوانین شریعت سے متصادم ہیں۔
بینکوں کی جانب سے بھی سودی قوانین کے حوالے سے درخواستیں دائرکی گئی تھیں ، بینکوں کا موقف تھا کہ ہر قسم کا منافع سود کے زمرے میں نہیں آتا ، روپے کی قدر میں کمی کا فرق وصول کرنا سود نہیں ہے۔
روپے کی قدر میں کمی بیشی کو مد نظرنہ رکھا گیا تو بینکاری ممکن نہیں رہے گی،درخواستوں میں نفع نقصان شراکت داری ،ربا، مضاربہ اور مشارکہ کا فرق بیان کرنے کی بھی استدعا کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ بینک اسلامی بینکاری کے نام پر کارروبار یا گاڑیوں کی فروخت سمیت کئی اور معاملات چلا رہے ہیں وقافی شرع عدالت کے فیصلہ کے بعد ان بینکوں کو اس اسلامی بنکاری کو بھی نئے سرے سے دیکھنا ہو گا۔
Comments are closed.