میری جان اہم نہیں قومی کی آزادی زیادہ اہمیت رکھتی ہے، عمران خان
کراچی(زمینی حقائق ڈاٹ کام) چیئرمین تحریک پاکساتن عمران خان نے کہا ہے میری جان اہم نہیں قومی کی آزادی زیادہ اہمیت رکھتی ہے،اسی لئے کہتا ہوں میں کسی کے آگے جھکا نہیں ہوں اور نہ ہی کسی کے آگے جھکنے دوں گا۔
کراچی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی نے پاکستان میں اقتدار پر ایک میر جعفر کو بٹھا دیاگیاہے اور ملک میں امپورٹڈ حکومت مسلط کردی گئی ہے۔
These lines, the greatest son of the soil – Imran Khan
#امپورٹڈ_حکومت_نامنظور pic.twitter.com/wjt6VCkE44
— Hisban Memon (@hisban_memon) April 16, 2022
انھوں نے کہا کہ میرے خلاف جو عدم اعتماد کی تحریک آئی اس کا مجھے پہلے ہی علم ہو گیا تھا،لیکن مجھے اقتدار جانے کا دکھ نہیں ہے لیکن رات بارہ بجے عدلیہ نے عدالتیں لگائیں میں یہ بات ساری عمر میرے دل میں رہے گی۔
انھوں نے کہا میں عدلیہ سے پوچھتا ہوں کہ ڈپٹی اسپیکر نے جس خط کا حوالہ دیا تھا کیا اس کی انکوائری نہیں کرانی چایئے تھی۔ انھوں نے کہا کہ دوسری طرف میر جعفر اچکن پہن کر بیٹھا تھا۔
Massive crowd at Liberty Chowk, Lahore pic.twitter.com/H6IaHo33Kj
— Siasat.pk (@siasatpk) April 16, 2022
عمران خان نے کہا کہ چیری بلاسم کے آتے ہی اسے ڈو مور کا مطالبہ آگیا۔ انھوں نے کہا کہ جب مجھے کچھ کہا گیا تو میں نے جواب میں نے ٹویٹ میں انھیں فوری جواب دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے دورہ امریکہ میں ٹرمپ سے ملاقات میں ریکارڈ عزت دی گئی۔
انھوں نے کہاکہ امریکن اوریورپین کو اچھی طرح جانتا ہوں جب آپ اپنے ملک کے مفادات کےلئے کھڑے ہوتے ہیں تو وہ مخالفت ضرور کرتے ہیں مگر عزت بھی کرتے ہیں اور جو بوٹ پالش کرتے ہیں ان کی عزت نہیں کی جاتی۔
انھوں نے ایک بار پھر عدلیہ سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب ارکان اسمبلی بک رہے تھے ، آئین کی مخالفت کررہے تھےتو کیا اس وقت عدلیہ کو از خود نوٹس نہیں لینا چائیے تھا۔ کیا ہمارا آئین اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ووٹ لے کر آئیں اور ضمیر بیچ دیں۔
عمران خان نے عوام سے کہا کہ آپ نے ان ضمیر فروشوں کو کبھی معاف نہیں کرنا۔ یہ جو سوٹ پہننے والا میر جعفر ہے یہ اس لئے سوٹ پہنتا ہے کہ وہ ان کو بتا سکے کہ میں بھی آپ کی طرح ہوں۔
اس جذبے کو کون روک سکے گا!!! pic.twitter.com/LmuHMv8eky
— M Azhar Siddique (@AzharSiddique) April 16, 2022
سابق وزیراعظم نے کہاآج کراچی سمیت ملک بھر کے عوام کو پیغام دیتا ہوں کہ اگر یہ سازش کامیاب ہو گئی تو آئندہ کوئی بھی وزیراعظم امریکی دھمکی کے سامنے کھڑا نہیں ہوگا۔ مجھے کل وزیرستان میں سات جوانوں کی شہادت پر بہت دکھ ہوا۔
عمران خان نے کہا کہ امریکی جنگ میں ہم نے بہت قربانیاں دیں۔ اور اس جنگ میں شریک تب ہوئے جب امریکہ سے ایک دھمکی آئی تو مشرف نے اپنی کتاب میں لکھا کہ کہا گیا کہ پھتر کے زمانے میں بھیج دیں گے ایک دھمکی پر چاروں شانے چت ہوگئے۔
پھر کیا ہوا قبائلی علاقے اجڑ گئے۔ چار سوڈرون حملے ہوئے سکولوں اور مساجد تک پر حملے ہوئے، انھوں نے کہا یہ تاریخ پیش نظر رکھی اور جب مجھ سے پوچھا گیا کہ امریکہ کو اڈے دو گئے تو میں نے کہا ابسلوٹلی ناٹ۔
انھوں نے کہا کہ ملک کا وزیراعظم ملک کے باپ کی حثیت رکھتا ہے جب بائیس کروڑ افراد کی حفاظت زمہ داری ہوتی ہے۔ اس لئے میں اپنے لوگوں کوکسی کی جنگ میں شہید نہیں ہونے دے سکتا۔ میں چیری بلاسم نہیں ہوں۔
انھوں نے کہا کہ میں پیسہ لے کر ایسا کام نہیں کر سکتا۔۔ اگر ایسا کرنا ہوتا تو میری چار حکومتیں تھیں کیا میں پیسے دے کرلوگوں کو خرید نہیں سکتا تھا۔ لکین میں نے حکومت بچانے کےلئے رشوت نہیں دی کہ میں اللہ اور عوام کو کیا جواب دوںگا۔
انھوں نے لوگوں سے کہا کہ میں آ پ سے کہتا ہوں کبھی آپ بھی ضمیر کا سودا نہ کرنا۔ یہ ضمیر فروش اب پبلک میں آئیں گے۔ انھوں نے کہا کہ سازش کامیاب ہوگئی تو آئندہ بھی وزیراعظم گھٹنے ٹیک دیں گے۔
مشرف نے گھٹنے ٹیکے ۔ کونڈا لیزا رائس اپنی کتاب میں لکھتی ہے کہ میں نے جنرل پرویز مشرف اور بے نظر کو اکٹھا کیا اورتب ہی مشرف نے این آر او دیا۔
نوازشریف اور بے نظیر این آر او لے کر واپس آئے۔ مجھے بھی این آر او دینےکےلئے بلیک میل کیاگیا، انھوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے میں نے اللہ سے وعدہ کیا تھا قوم سے غداری نہیں کروں گا۔
عمران خان نے کہا کہ شہبازشریف کے اوپر چالیس ارب روپے کی کرپشن کے کیسز ہیں، اگر شہبازشریف مغرب میں ہوتا تو اسے کوئی چپڑاسی بھی نہ رکھتا۔ اس سے زیادہ ملک کی توہین کیا ہوسکتی ہے کہ ایک ضمانت والے شخص کووزیراعظم بنوادیاگیا۔
انھوں نے کہا اندازہ کریں ایک ملزم کو وزیراعظم بنا کرہمیں کیاپیغام دیاگیا، اب دوسری طرف ضمانت پر موجود شہباز کے بیٹے کو پنجاب میں وزیراعلیٰ بنا دیا گیا.
وہ ایسا اس لئے کرتے ہیں کہ چور ان کی مرضی پر ہر غلط کام کرنے کےلئے تیار ہو جاتے ہیں۔عمران خان نے کہا شہباز نے ان کو میسج دیا کہ بیگررزناٹ چوزر ۔
Comments are closed.