‘الفاظ’ کی اپنی ہی ایک دنیا ہوتی ہے!
فوٹو : دی کنور سیشن فائل
ہر "لفظ” اپنی زمہ داری نبھاتا ہے۔۔
کچھ "لفظ” حکومت کرتے ہیں۔۔۔
کچھ غلامی۔۔۔
کچھ "لفظ” حفاظت کرتے ہیں۔۔۔
اور کچھ "وار”۔۔۔
ہر لفظ کا اپنا ایک مکمل وجود ہوتا ہے۔۔۔۔
جب سے میں نے لفظوں کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ سمجھنا شروع کیا۔۔
تو سمجھ آیا۔۔۔
"لفظ”صرف معنی نہیں رکھتے ۔۔یہ تو دانت رکھتے ہیں۔۔۔
جو کاٹ لیتے ہیں۔۔۔
یہ ہاتھ رکھتے ہیں ۔۔
جو گریبان کو پھاڑ دیتے ہیں۔۔۔
یہ پاؤں رکھتے ہیں۔۔
جو ٹھوکر لگا دیتے ہیں۔
اور ان لفظوں کے ہاتھوں میں ” لہجہ ” کا اسلحہ تھما دیا جائے ، تو یہ وجود کو چھلنی کرنے پر بھی قدرت رکھتے ہیں۔۔۔
اپنے لفظوں کے بارے میں "محتاط” ہو جائیے
انہیں ادا کرنے سے پہلے سوچ لیجئے کہ یہ کسی کے "وجود” کو سمیٹیں گے یا کرچی کرچی بکھیر دیں گے۔۔۔۔!!
عمریں گزر جاتی ہیں
لیکن لفظوں کے گھاؤ نہیں بھرتے۔۔۔
آنکھ کس لفظ پہ بھر آئی ہے
کون سی بات پہ دل ٹوٹا ہے.
(طیبہ خان)
Comments are closed.