اپوزیشن بلاول بھٹو کے دھمکی والے مؤقف سے پیچھے ہٹ گئی

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) بلاول کی دھمکی کے بعد اپوزیشن کا یو ٹرن ،او آئی سی کا خیرمقدم کریں گے، مشترکہ اعلامیہ میں اپوزیشن بلاول بھٹو کے دھمکی والے مؤقف سے پیچھے ہٹ گئی.

بلاول کی دھمکی اور شہباز شریف کی حمایت کے بعد سوچا کہ کہ یہ تو غلط کر دیا ہے، مشترکہ اعلامیہ میں وضاحت کی کہ او آئی سی اجلاس کی وجہ سے ہی لانگ مارچ کی تاریخ تبدیل کی تھی.

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی داخلی سیاست کو او آئی سی پر اثر انداز نہیں ہونے دیا جائیگا، متحدہ اپوزيشن يقين دلاتی ہے معزز مہمانوں کی آمد کے موقع پر پاکستان انہيں خوش آمديد کہتا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کی دھمکی کے کئی گھنٹے بعد متحدہ اپوزیشن کو وضاحتی اعلامیہ جاری کرنا پڑ گیا، جس میں پی پی چیئرمین کے بیان سے دستبردار ی شامل ہے.

کہا گیا ہے کہ او آئی سی اجلاس کے موقع پر وزرائے خارجہ، مندوبين کی پاکستان آمد کا پُرتپاک خيرمقدم کرتے ہيں، مہمانوں کی موجودگی کے دوران ان کا احترام، خوشگوار ماحول استوار کرنے ميں اپنا کردار يقينی بنائيں گے.

متحدہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ پاکستان کے داخلی سیاسی حالات اور سیاسی کشمکش کو کسی طور پر او آئی سی پر اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا، اُمید ہے معزز مہمانوں کا قیام خوشگوار رہے گا، وہ اچھی یادیں لے کر واپس جائيں گے۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے میڈیا سے گفتگو میں بلاول نے کہا تھا اسپیکر نے پیر کو تحریک عدم اعتماد پیش نہ کی تو ایوان میں دھرنا دیں گے، حکومت او آئی سی اجلاس کرا کے دکھائے.

او آئی سی کانفرنس روکنے کی دھمکی پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری نے انتہائی ناسمجھی والی بات کی، پریشان ہمیں ہونا چاہئے، پریشان یہ ہیں.

انہوں نے کہا کہ کسی رکن اسمبلی کو ووٹ دینے سے نہیں روکیں گے، زبردستی نہیں کریں گے البتہ اراکین کو اپنا مینڈیٹ یاد کرائیں گے، تحریک عدم اعتماد تو ابھی جمع کروائی گئی ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ او آئی سی کیلئے مہمان آنا شروع ہوگئے، بطور وزیر خارجہ قوم کو بتانا چاہتا ہوں بھارت یہ کانفرنس سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، مجھے امید ہے بلاول بھارت کے ایجنڈے کا حصہ نہیں بنیں گے.

انھوں نے یہ بھی وضاحت کی ہے کہ او آئی سی اجلاس حکومت کا نہیں ریاست پاکستان کا ایونٹ ہے، اپوزیشن کا مثبت نہیں منفی اتحاد ہے، یہ بنانے نہیں گرانے کیلئے جمع ہوئے، آپ کے پاس نمبرز پورے ہیں تو پھر گھبراہٹ کا شکار کیوں ہیں؟

Comments are closed.