عوام کو اپنے بجٹ سے ریلیف دیاآئی ایم ایف کو تحفظات کیوں ہوں؟ وزیر خزانہ

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہےحکومت نے پیٹرول کی قیمت کو کم اور سیل ٹیکس کو صفر کر دیا، عوام کو اپنے بجٹ سے ریلیف دیاآئی ایم ایف کو تحفظات کیوں ہوں؟ وزیر خزانہ نے کہا ہم پیٹرولیم مصنوعات پر 104 ارب روپے کی سبسڈی اپنے بجٹ سے دے رہے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ہماری حکومت کی جانب سے صنعتوں کی بحالی کے لیے پیکج دیا گیا، پیکج کا مقصد بیمار صنعتوں کی بحالی اور مضبوطی ہے۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ عالمی سرمایہ کاروں کی تنظیم نے کہا ہے کہ ہم اپنے خطے میں 6 ممالک سے بہتر ہیں جبکہ 2003 میں جو سروے کیا گیا تھا اس کے مطابق ہم 3 ممالک سے بہترے ہیں، سروے میں بتایا گیا ہے ایز آف ڈوئنگ بزنس میں بہتری آئی ہے.

انھوں نے کہا ملک میں سرمایہ کاری اور کاروبار کرنے کے لیے آسانیاں فراہم کی گئی ہیں، پاکستان کے امیج اور تاثر کا بڑا مسئلہ ہے، ہمیں اپنا بہتر امیج پیش کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ جنوری کے دوران مہنگائی کی شرح 13 فیصد کے قریب رہی جو اس مہینے کم ہو کر 12.2 فیصد ہوگئی جبکہ اس میں فصل کی تباہی کے باعث ٹماٹر کی بڑھتی قیمتیں بھی شامل ہیں، اگر مہنگائی کی شرح سے ٹماٹر کی قیمتوں کو نکال دیں تو یہ شرح 10 فیصد کے قریب بننتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے سیاسی حالات اور عالمی حالات کے باعث بہت سی اچھی چیزیں نمایاں نہیں ہوپاتیں، ایک بہت اہم پیش رفت جس پر بہت کم توجہ دی گئی وہ ہمارے تجارتی خسارے کا کم ہونا ہے.

وزیر خزانہ نے کہا تجارتی خسارہ گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 28 فیصد اور اس گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 35 فیصد کم ہوا ہے جس کے بعد ہمارا تجارتی خسارہ کم ہو کر 5، 6 سو ملین ہوگیا ہے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ہم نے مقامی سطح پر قیمتوں پر قابو پایا ہوا ہے جبکہ عالمی سطح پر ہونے والی مہنگائی کے باعث دنیا بھر میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، اس لیے امریکی صدر نے بھی اپنے عوام کو کہا ہے کہ کچھ عرصے تک مہنگائی برداشت کرنی پڑے گی۔

وزیراعظم کے دورہ چین سے متعلق سوال پر کہا کہ ہم نے دورہ چین کے دوران 4 چیزوں پر بات کی، دورے کے دوران سی پیک میں حائل رکاوٹوں سے متعلق بات چیت کی گئی، ہم نے اس کے علاوہ زراعت سے متعلق بات چیت کی گئی، ہم نے بات کی کہ زرعی پیداوار بڑھانے کے سلسلے میں ہماری مدد کی جائے.

دورہ چین کے دوران وزیراعظم سے چینی صدر سے ملے، اس کے ساتھ ساتھ چین کی 22 بڑی کمپنیوں کے نمائندوں نے وزیراعظم سے ملاقات کی اور اربوں ڈالر کے منصوبوں پر بات چیت ہوئی۔

Comments are closed.