مراد سعید غلیظ زبان استعمال کرنے پر پھٹ پڑے، مجھ پر کیچڑ اچھالا گیا
اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید غلیظ زبان استعمال کرنے پر پھٹ پڑے، مجھ پر کیچڑ اچھالا گیا، میری کارکردگی پر تنقید تبصرہ کرنے کی بجائے میری ذات پر حملے کئے جاتے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں مراد سعید کا کہنا تھا کہ میں گھر سے اٹھ کر پارلیمنٹ میں آکر نہیں بیٹھا ،پی ٹی آئی اسٹوڈنٹس ونگ کا بانی ہوں اس کی بنیاد رکھی اسے کامیاب کیا، کے پی کے میں سب سے زیادہ ووٹ لے کر منتخب ہوا۔
مراد سعید نے کہا کہ جس طرح وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور اس کے بعد مجھے پہلی دفعہ پتہ چلا کہ کارکردگی دکھانا کتنا بڑا گناہ ہے،میں نے کسی کو کبھی گالی نہیں دی، تنقید کرتاہوں دلائل کے ساتھ۔
وفاقی وزیر مواصلات نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ میں پارلیمنٹ میں ان کی جی حضوری کرنے نہیں آیا تھابلکہ 2013 میں پارٹی نے میرے اوپر اعتماد کیا تو میں خیبرپختونخوا کی سب سے بڑی لیڈ کے ساتھ پارلیمنٹ میں پہنچا۔
جاری ہے
انھوں نے کہا کہ یہ میں تھا جس نے پی ٹی آئی اسٹوڈنٹس ونگ کی نہ صرف بنیاد رکھی بلکہ کم عرصے میں خیبرپختونخوا کی سب سے مضبوط طلبہ قوت بنا کر ثابت کیا ، قبائلی اضلاع میں دہشت گردی کی جنگ کے دوران اپنے لوگوں کی مدد کی۔
مراد سعید نے کہا کہ آپریشن کے خلاف اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑا ہونا، چاہے عدلیہ بحالی کی تحریک ہو یا چاہے پاکستانیوں کو پاکستان کی سڑکوں میں گولی مارنے والے ریمنڈ ڈیوس کے خلاف نکلنا ہو۔
وفاقی وزیرنے کہا کہ چاہے ڈرون حملوں کے خلاف یا ملک میں ظلم اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرنی ہو، ان تحریکوں میں نہ صرف مسلسل حصہ لیا بلکہ جیلوں میں گیا، ڈنڈے کھائے، دھمکیاں ملیں اور ان سب چیزوں کو برداشت کیا۔
مراد سعید نے کہا کہ جب آئی ایس ایف کو ملک بھر میں منظم کیا اور آج اسی لئے میرے بعد بھی پارلیمان میں ہمارے مختلف نوجوان آرہے ہیں، اس کے بعد ملک میں تحریک انصاف کی یوتھ ونگ کو منظم کیا۔
مراد سعید نے جذباتی انداز میں کہا میں اپنے جیسے ہر اس شخص کی آواز بننے آیا تھا جن کے گردن پر انہوں نے اپنی طاقت کا گھٹنا رکھا ہوا ہے، جو یہ سمجھتے ہیں کہ یہ پارلیمنٹ ہماری جاگیر اور سیاست ہمارا کاروبار ہے اور یہ ہمیں ورثے میں ملی ہے۔
کبھی قادر پٹیل، کبھی آغا رفیع اللہ، کبھی حمداللہ اور کبھی رانا ثنااللہ ذاتی حملے کرتے ہیں
میرے خلاف ڈگری کا مسلہ بنایا گیا تین سال کیس لڑ کر جیتا، ایک دن پارلیمنٹ میں تقریر کرتا ہوں اور لاہور میں پختونوں کے خلاف اتنی پروفائلنگ ہورہی تھی اور میں نے اس کے خلاف آواز بلند کی، جہاں نا انصافی دیکھی خاموش نہیں ہوا۔
مراد سعید نے کہا کہ جب بولتا تو میں مختلف اداریوں اور نوٹیفکیشنز کا حوالہ دیتا ہوں لیکن مجھے دلیل سے جواب نہیں دیا جاتا، جواب دیاجاتا ہے ایک جاوید لطیف جیسے شخص کو اٹھا کر میرے گھر کی خواتین اور میری بہنوں کے بارے میں غلیظ گفتگو کی جاتی ہے۔
مراد سعید نے کہا کہ جب ملک میں ہونے والے ظلم اور ناانصافی، لوٹ مار کے حوالے دیتا ہوں اور دلائل سے بات کرتا ہوں تو کبھی قادر پٹیل، کبھی آغا رفیع اللہ، کبھی حمداللہ اور کبھی رانا ثنااللہ کو اٹھا کر میرے بارے میں غلیظ گفتگو کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بات یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا سوشل میڈیا اس کو جس طرح پروموٹ کرتا ہے وہ سب کے سامنے ہے، ٹی وی میں روزانہ 50 سے 60 پروگرام ہوتے ہیں، ان میں کیا گفتگو ہوتی ہے۔
مراد سعید نے کہا کہ رات کو ٹی وی میں بیٹھ کر ان کے نمائندے کہتے ہیں کہ مراد بھی تو گالی دیتا ہے، آج تک کسی نے نہیں پوچھا کہ کیا گالی دیتا ہے، جب سوال ہوا تو کہتے ہیں کہ مراد سعید کہتا ہے فرزند زرداری، ان کو صرف یہ جواب ملا۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر پہلے اس نہیں بولا کہ مجھے اور میرے خاندان کو غلیظ گالیاں دی جارہی تھیں، تب تک میری ذات کو نشانہ بنا رہے تھے لیکن آج اس لیے بول رہا ہوں کہ جب یہ کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تو میں وزارت چہرہ ہوں۔
Comments are closed.