تلاش نئے ’سلیکٹڈ‘ کی؟

مظہر عباس

وفاقی دارالحکومت سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک معروف کمپنی کوایک ایسے ہونہار شخص کی تلاش ہے جو خود ’سلیکٹ‘ ہونے کی خواہش رکھتا ہو اور ادارے کے قواعد وضوابط کے مطابق کام کرنے پرتیار ہو۔

ایسے تمام افراد اپنی درخواستیں اشتہار میں درج پتے پر مکمل کوائف کے ساتھ ارسال کردیں اپنی چار عدد تازہ تصویروں کے ساتھ۔ ’سلیکٹڈ‘ امیدوار کا اعلان مناسب وقت پر کردیا جائے گا اور اس وقت تک درخواست گزار کے نام کو سیکورٹی وجوہات کی بنیاد پر صیغہ رازمیں رکھا جائے گا۔

اس سلسلے میں جو تفصیلات ذرائع سے معلوم ہوئی ہیں ان کے مطابق درخواستیں ملنا شروع ہوگئی ہیں اور درخواست دینے والوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو کمپنی کے اس طریقۂ انتخاب سے مطمئن نہیں اور پہلے ہی موجودہ ’سلیکٹڈ‘ کے خلاف ہیں۔

یہ بھی خبر گردش کررہی ہے کہ کمپنی کو اگرکوئی مناسب امیدوار نہ ملا تو تاریخ آگے بڑھا دی جائے گی اور تب تک معاملات جوں کے توں رکھے جائیں گے۔تمام درخواستیں وصول ہونے کے بعدپہلے مرحلے میں ادارے کا سلیکشن بورڈ انٹرویوز کا سلسلہ شروع کرے گا جس کے وقت اور جگہ کو تاحال خفیہ رکھا جارہا ہے۔ مدت ملازمت کا فیصلہ کامیاب امیدوار کی پہلے سال کی کارکردگی پر ہوگا۔

بہرحال یہ مدت تین سے چار سال ہوسکتی ہے کیونکہ اب تک کوئی بھی ’ سلیکٹڈ‘ امید وار اپنی پانچ سالہ میعاد پوری نہیں کرسکا۔ ایمانداری کے ساتھ باصلاحیت ہونا بھی ضروری ہے۔کمپنی نے درخواست گزاروں کے کوائف کے ساتھ کچھ شرائط بھی رکھی ہیں۔

مثلاً وہ دہری شہریت نہ رکھتا ہو کیونکہ کمپنی کا انتہائی وفادار ہونے کے باوجود کہیں نہ کہیں اس کی پکڑ ہوسکتی ہے جس سے ادارے کو ناقابلِ تلافی نقصان بھی ہوسکتا ہے۔ ڈگری اصلی ہو یا جعلی دونوں چل سکتی ہیں بس بندہ دونمبر نہ ہو، نہ ہی کمپنی کو مصیبت میں ڈالے۔

تمام درخواست گزاروں سے التماس ہے کہ مکمل کوائف بھیجنا لازمی ہے، مثلاً آپ کمپنی کے لیے کیا کرسکتے ہیں، اس طرح کے کاموں کا کتنا تجربہ ہے، تعلیم کتنی ہے,FAپاس ہیں یا فیل، اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں وغیرہ ۔ بیرون ملک تعلیم حاصل کی ہے یا یہیں سرکاری کالج میں۔

کمپنی سوچ رہی ہے کہ کیوں نہ سرکاری نوکری کے لیے سرکاری کالج یا یونیورسٹی کی سطح کی تعلیم کی شرط عائد کر دی جائے تاکہ نئے ’ سلیکٹڈ ‘ کو تھوڑا تو احساس ہو یہاں کے تعلیمی معیار کا۔

کوائف میں اپنی صحیح عمر بھی لکھیں جو 30سے 70برس تک ہوسکتی ہے۔بچے چونکہ غیر سیاسی ہوتے ہیں اور آئین میں بھی اس نوکری کے لیے کم ازکم عمر کا تعین کیا گیا ہے لہٰذا اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ویسے اب غیر سیاسی ہونے کے باب میں عمر کی کوئی قید نہیں۔

درخواست گزار کیلئے اپنی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کرنا لازمی ہوگا کہ آپ اب کتنے فٹ ہیں اس پوزیشن پرکام کرنے کے لیے، اس سلسلے میں بھی کمپنی غور کررہی ہے کہ آئندہ میڈیکل صرف سرکاری اسپتالوں سے کرایا جائے تاکہ نوکری کے وقت شایدکوئی’’ سلیکٹڈ‘ اس طرف بھی توجہ دے۔سب کیلئے اپنی غیر نصابی سرگرمیاں سے آگاہ کرنا اور کوائف میں اُن کا اندرج کروانا لازمی ہوگا.

مثلاً آپ کون سا کھیل( ماسوائے سیاسی کھیل) کھیل سکتے ہیں؟ کیا کبھی کرکٹ ایمپائر رہے ہیں کیونکہ‘کمپنی‘ کو کچھ ایمپائروں کی بھی ضرورت ہے۔ کبھی آپ کپتان رہے ہیں اگر رہے ہیں تو ٹیم میں بغاوت کی صورت میں معاملات پر کیسے قابو پایا؟ تاہم زیادہ باغیانہ سوچ رکھنے والے درخواست دینے کی زحمت نہ کریں۔

دیگر کھیلوں سے دلچسپی رکھنے والے بھی درخواست دے سکتے ہیں خاص طور پر گالف جو کمپنی میں قومی کھیل کی حیثیت اختیار کرگیا ہے۔ البتہ ہاکی کھیلنے والوں سے معذرت کیونکہ کمپنی کوخدشہ ہے جو حشر قومی کھیل کا ہوا ہے کوئی ’سلیکٹڈ ‘ قوم کا نہ کردے۔ ویسے تو ’ پولو‘ کے کھلاڑی بھی یہاں تک پہنچنے میں کامیاب رہے ہیں مگر انہوں نے یہیں پولو گرائونڈ بنالیا۔

امیدواروں کے لیے یہ بتانا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے کہ وہ کمپنی کو مطمئن کریں کہ سیاست میں ان کی دلچسپی کس حد تک ہے۔ ضرورت سے زیادہ سیاسی لوگ خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔آخر،’قومی مفاد‘ کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے اور زیادہ سیاست قومی مفاد کے خلاف ہے۔

ایسے افراد سوالات بہت کرتے ہیں، بعض اوقات خود کمپنی کے قواعد وضوابط پر سوالات اٹھا دیتے ہیں۔ایسی صورت میں مجبوراً ان کو بغیر نوٹس برطرف کرناپڑتا ہے۔ قانون کی حکمرانی، آزادیٔ صحافت یا آزاد عدلیہ پر یقین رکھنے والے لوگوں کو ایک پروسس سے گزرنا پڑے گا کیونکہ یہ خطرناک علامات ہیں حالانکہ یہ باتیں کرنے والے لوگ یہ نعرہ اقتدار میں آنے سے پہلے لگاتے ہیں بعد میںان سب پر گرفت سخت رکھتے ہیں۔

آخر میں درخواست گزار کو کمپنی کو مطمئن کرناہوگا کہ وہ کاروبار کیا کرتا ہے اور کوائف کے ساتھ اپنی اپنی ’’منی ٹریل‘‘ بھی دینا ہوگی۔اگرماضی میں یا حال میں مقدمات کا سامنا ہے، جیل گئے، سزا ہوئی یا باعزت بری ہو گئے اور آپ کے زمانے کےچیف جسٹس کون تھے؟ آپ اگرانٹرویو میں پاس ہوگئے تو مقدمات میں کچھ رعایت مل سکتی ہے۔

اب سب سے اہم سوال، آخر کمپنی نے وقت سے پہلے ’’ اشتہار برائے سلیکٹڈ، جاری کرنے کا فیصلہ کیوں کیا؟ اس کی بنیادی وجہ یہ پتہ چلی ہے کہ جن موصوف پر کمپنی نے 25سال پہلے کام شروع کیا تھا تب وہ غیر سیاسی تھے اور قوم کے ہیرو تھے، اب وہ زیادہ سیاسی ہوتے جارہے ہیں۔ ان سے پہلے بھی ایک صاحب جو صرف کاروباری تھے ان پر کام ہوا اور لائے گئے تو سیاست ہی کو کاروبار بنا لیا۔

موجودہ ’’ سلیکٹڈ ‘‘پر بڑی محنت کی، کمپنی کے کچھ پرانے وفادار ان کے اتحادی رہے۔ محنت آخررنگ لائی اور وہ الیکشن کے نام پر سلیکٹ ہوگئے۔ان کے سیاسی مخالفین کا بھی، انتظام کیا گیا تاکہ وہ پریشان نہ ہوں۔

اب گزشتہ چند ماہ سے کمپنی نے محسوس کیا ہے کہ موصوف میں بھی سیاسی جراثیم آگئے ہیں اور اکتوبر سے انہوں نے کمپنی کے طریقہ کار پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ لہٰذا یہ اشتہار دینا پڑرہا ہے۔ سمجھ گئے تو ٹھیک ورنہ درخواست گزاروں کو انٹرویو کے لیے طلب کرنے کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ ضروری اعلان ختم ہوا۔ (بشکریہ روزنامہ جنگ)

Comments are closed.