کراچی میں کنونشن، ہزارہ جنوبی پنجاب سے پہلے صوبہ بنے گا، سردار یوسف

کراچی (زمینی حقائق ڈاٹ کام)کراچی میں کنونشن، ہزارہ جنوبی پنجاب سے پہلے صوبہ بنے گا، سردار یوسف نے کہا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہزارہ سے پہلے کوئی اور صوبہ بنانے کی بات کی جائے، سردار یوسف نے کہا کہ صوبوں کی بات ہزارہ کے عوام نے خون دے کر شروع کی ہے۔سات جانیں قربان کی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے داود چورنگی لانڈھی میں ایک بہٹ بڑے صوبہ ہزارہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ
اپوزیشن لیڈر فلور آف دی ہاوس پر حکومت کو نئے صوبوں کی حمایت کا یقین دلا چکے۔

انھوں نے کہا کہ اگر ہزارہ کے عوام کا حق دبایا گیا تو ہم پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے مسقل دھرنا دیں گے،کراچی میں ہونے والے صوبہ ہزارہ کنونشن میں ہزارہ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے افرا دکی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

کنونشن سے سینیٹر طلحہ محمود،سینیٹر پیر صابر شاہ، پی ٹی آئی ایم این اے فہیم خان، ایم پی اے راجہ اظہر،ممبر سپریم کونسل سید ریاض علی شاہ، مرکزی کو آرڈی نیٹر پروفیسر سجاد قمر، جماعت اسلامی کے رہنماء عبدالرزاق عباسی، سابق وفاقی وزیر سید قاسم شاہ نے بھی خطاب کیا۔

سابق وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ اسلام آباد کے ایوانوں کو جگانے کے لیے میں نے کے پی کے اسمبلی میں صوبہ ہزارہ کی قرارداد پیش کی جو کثرت رائے سے منظور ہوئی۔اس سے قبل 2014 ء میں بھی صوبہ ہزارہ کی قرارداد منظور ہو چکی ہے۔

سینیٹر طلحہ، صابر شاہ، سجاد قمر، مرتضیٰ جاوید،فہیم خان، زرگل خان اور مظہر قاسم نے بھی خطاب کیا

انھوں نے کہا کہ کوئی بڑا انقلاب آنے سے پہلے عوام کی آواز سنی جائے،ہم 12 سال سے احتجاج پر ہیں۔ہزارہ کے سات لوگوں نے اپنی جانیں دے کر صوبوں کی تحریک شروع کی ہے۔ہم نے پورے پاکستان میں انتظامی سطح پر نئے انتظامی یونٹ بنانے کی بات کی ہے۔

چیئرمین صوبہ ہزارہ تحریک نے کہا کہ آج کوئی کس طرح یہ کہہ سکتا ہے کہ پہلے کوئی اور صوبہ بنے گا،ہزارہ کے شہدا ء سے غداری کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔کسی نے اگر ایسا کیا تو وہ ہماری لاشوں سے گزر کر کرے گا۔

انھوں نے کہا کہ ہزارہ واحد ایسا خطہ ہے جس پر اس علاقے کی تمام قیادت متفق ہے،پونے تین سال قبل ہمارا بل قومی اسمبلی میں پیش ہوا اور اب تک التوا کا شکار ہے،ہم نے پارلیمنٹ کے سامنے ایک علامتی احتجاج کیا تھا۔

سردار یوسف نے مطالبہ کیا کہ ہمارا بل اسمبلی میں لایا جائے۔فوری طور پر اس کو منظور کیا جائے۔نئے صوبوں کے لیے کمیشن تشکیل دیا جائے۔اور پورے ملک میں جنوبی پنجاب، بہاولپور، پوٹھوہار سمیت نئے صوبے بنائے جائیں۔

http://

سینئر رہنماء سینیٹر طلحہ محمود نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تین کروڑ کی آبادی تھی تب بھی چار صوبے تھے اور آج 22 کروڑ ہو گئے ہیں تب بھی چار ہی صوبے ہیں۔قانون عوام کی سہولت کے لیے ہوتا ہے۔نہ کہ مشکل پیدا کرنے کے لیے۔

سینیٹر طلحہ کا کہنا تھا کہ میں نے سینٹ میں صوبہ ہزارہ کا بل جمع کر دیا ہے۔اور ۔ہم چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی سے بھی مل چکے،انھوں نے بھی اپنے تعاون کا یقین دلایا۔ہزارہ کا خطہ سب سے زیادہ وسائل والا صوبہ ہو گا۔اس وقت ملک میں انرجی کابحران ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ ہزارہ کے ڈیم اس بحران کے حل میں سب سے زیادہ مددگار ہوں گے۔ہزارہ سی پیک کا گیٹ وے ہے۔سیاحت سے اربوں روپے کی آمدنی ہو گی۔ہمارے پاس انڈسٹریل زون ہے۔اس کو مزید مضبوط کیا جاسکتا ہے۔

سینیٹر پیر صابر شاہ نے کہا کہ قبائلی علاقوں کو کے پی کے میں شامل کرنے کے بعد صوبہ ہزارہ کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔ہم نے سینٹ میں آئینی ترمیمی بل جمع کرا دیا ہے۔اس کو ایجنڈے پر لایا جائے۔

انھوں نے کہا کہ خیبر پختون خواہ میں ہر حوالے سے نیا صوبہ بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ممبر سپریم کونسل سید ریاض علی شاہ نے کہا کہ کراچی کے ہزارہ وال نے صوبہ ہزارہ کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے۔اب کوئی طاقت صوبہ بننے سے نہیں روک سکتی۔

مرکزی کو آرڈی نیٹر پروفیسر سجاد قمر نے کہا کہ ہمارے ملک کی روایت ہے کہ جب تک چیخ کر کوئی بات نہ کرے تب تک کوئی نہیں سنتا۔مری میں 22 لوگ جانوں سے گئے تب انتظامیہ جاگی۔شاہ محمود قریشی کس طرح ہزارہ کو نظرانداز کر سکتے ہیں۔

سجاد قمر نے کہا کہ ہم نے اپنے خون سے تحریک شروع کی ہے۔اب بھی اگر گزشتہ تاریخ دہرائی گئی تو ہزارہ کے عوام کفن باندھ کر پارلیمنٹ کے سامنے آئیں گے۔عوام کی مشکلات کو سامنے رکھنا چاہیے۔پہلا موقع ہے جب پوری قومی قیادت اس پر متفق ہے ۔

انھوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن ،جے یو آئی، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، مسلم لیگ ق،ایم کیو ایم ،قومی وطن پارٹی سمیت تمام جماعتیں
قومی اسمبلی میں ہزارہ اور نئے صوبوں کے لیے حمایت کا یقین دلا چکے ہیں۔اب بال حکومت کی کورٹ میں ہے۔

مرتضی جاوید عباسی نے کہا پونے تین سال قبل قومی اسمبلی میں ہزارہ صوبہ کا بل پیش کیا تھا۔اب انھوں نے قواعد کے مطابق نوٹس جمع کرایا ہے۔اور اسپیکر پابند ہیں کہ وہ فوری اس کو بحث کے لیے پیش کریں۔15 فروری کو صوبہ ہزارہ پر بحث ہو گی۔

جماعت اسلامی کے رہنماء عبدالرزاق عباسی نے کہا کہ ہزارہ صوبہ انتظامی بنیادوں پر ہے۔ہزارہ میں سترہ سے زیادہ قبائل اور متعدد زبانیں بولی جاتی ہیں۔یہ لسانی اور نسلی بنیادوں پر نہیں۔عوام کی سہولت کے لیے مطالبہ کیا جا رہا ہے،جماعت اسلامی صوبہ ہزارہ کی مکمل حامی ہے۔

سابق صوبائی وزیر زر گل خان نے کہا کہ ہزارہ کا علاقہ انتظامی طور پر پشاور سے بہت زیادہ فاصلے پر ہیں۔اور لوگوں کو اپنے مسائل کے حل کے لیے بہت زیادہ سفر کرنا پڑتا ہے۔ہزارہ صوبہ بننے سے لوگوں مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوں گے.

انھوں نے کہا کہ میں نے ہزارہ میں دو نئے ضلعے اور 8 تحصیلیں بنائی ہیں اور ہم صوبہ ہزارہ بھی بنائیں گے۔2005 میں نے تربیلا ڈیم کی رائلٹی جو سب ہمارا حصہ ہے لیکن ہزارہ کے کھاتے میں شامل نہیں تھی۔میں نے 10 فیصد رائلٹی منظور کروائی۔

سید قاسم شاہ نے کہا کہ ہزارہ جو ریونیو دے رہا ہے اس سے ایک نئی کئی صوبے بن سکتے ہیں۔ہمارا صوبہ ہر حوالے سے تمام شرائط پوری کرتا ہے۔حاجی خورشید ہزاروی نے کہا ہزارہ وال کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کراچی کے ہزارہ وال جاگ گئے ہیں۔

اس موقع پر کراچی میں مقیم ہزارہ وال رہنماؤں،وسیم شوکت گھکھڑ،نعیم اشرف درانی،مہتدی اعوان، حاجی چن زیب خان سواتی،اعجاز کاغانی،بنارس خان سواتی،عبدالرزاق جدون،جمشید عباسی،عالم زیب تنولی،حاجی صالحین تنولی،سجاد سواتی،رفیق عباسی،منصف مشتاق، مولنا عبدالکریم عابد فاروق اعوان،ملک امجد علی اعوان،رفیق ہزاروی،چوہدری حفیظ ماسٹر جمروز نے بھی خطاب کیا۔

کوہستان کے سید گل بادشاہ، میاں ضیاء الرحمن، سردار ظہور احمد، سید رفیع اللہ شیرازی،سابق تحصیل ناظم ابراہیم شاہ،سردار لیاقت کسانہ ،سردار مشتاق،چوہدری نذیر، قاری محبوب الرحمن،اقبال جہانگیری، قاضی محمد صادق ،مفتی جمیل الرحمن فاروقی میں کنونشن میں اظہار خیال کیا۔

Comments are closed.