صوبے میں قرارداد منظور ، اب حکومت وعدہ پوراکرے، صوبہ ہزار ہ تحریک
اسلام آباد (زمینی حقائق ڈاٹ کام)صوبے میں قرارداد منظور ، اب حکومت وعدہ پوراکرے، صوبہ ہزار ہ تحریک کے رہنماوں نے کہاہے حکومت نے کہا تھا کہ وہ صوبہ ہزار بل کمیٹی سے ایوان میں لے کرآئے گی۔
چیئر مین صوبہ ہزارہ تحریک سردار یوسف نے سینیٹر طلحہ اور ترجمان پروفیسر سجاد قمر اور دیگر رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہم نے حکومتی خواہش پر صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے قرارداد خیبرپختونخوا اسمبلی سے دوبارہ منظور کروالی ہے۔
نیشنل پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران مرتضیٰ جاوید عباسی، سابق ایم پی اے سید مظہر علی قاسم، ہزارہ تحریک کے رہنماء سید رفیع اللہ شیرازی، مفتی جمیل الرحمن فاروقی، سردار زاہد منان ،قاری محبوب الرحمان اور دیگر بھی موجود تھے۔
صوبہ ہزارہ تحریک کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ دوبارہ لاشیں گرنے سے پہلے حکومت صوبہ ہزارہ بنائے،13 جنوری 11 بجے ہزارہ کے عوام پارلیمنٹ کے باہر اور اراکین اسمبلی کے اندر احتجاج کریں گے۔
چیئرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے کہا کہ خیبر پختون خواہ اسمبلی نے صوبہ ہزارہ کی قرارداد منظور کر کے مطالبے کا اعادہ کر دیا ہے،
کے پی کے اسمبلی اس سے پہلے 2014 میں قرارداد منظور کر چکی ہے اور اب دوبارہ قرارداد منظور کی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اب حکومت کے پاس معاملے کو ٹالنے کا کوئی جواز نہیں ہے بلکہ بہتر یہی ہے حسب وعدہ حکومت صوبہ ہزارہ کا بل پارلیمنٹ سے منظور کرائے تاکہ آئینی تقاضوں کی تکمیل ہو سکے ۔
انھوں نے کہا کہ 2010 اپریل میں ہزارہ کے سات لوگوں نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر اس تحریک کا آغاز کیا تھا،کیا حکومت یہ چاہتی ہے کہ دوبارہ لاشیں گریں ۔انھوں نے کہا کہ بے روزگاری اور مہنگائی کے ہاتھوں مجبور ہو کر لوگ خود کشیاں کر رہے ہیں۔
سردار یوسف نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس آئینی مطالبے کو فوری طور پر حل کرے ورنہ ہم دوبارہ سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوں گے۔انھوں نے کہا کہ ہم انتظامی سطح پر نئے صوبے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ حکومت صوبہ ہزارہ بل کو کمیٹی سے ایوان میں لائے اور عوامی مطالبے کو پورا کرے، ہزارہ وال کی سب سے زیادہ آبادی کراچی میں ہے ہم 23 جنوری کو کراچی میں بھی جلسہ عام کریں گے۔
ہزارہ تحریک کے سینئر رہنماء سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ وہ جلد سینٹ میں صوبہ ہزارہ کا بل لائیں گے،ہم چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے ہماری بات سنی اور وزیراعظم تک پہنچانے کی یقین دہانی کروائی۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت بجلی کا شدید بحران ہے اور صوبہ ہزارہ اس حوالے سے سب سے زیادہ بارسوخ ہو گا کیوں کہ سب سے زیادہ ڈیم یہاں بن رہے ہیں،انھوں نے کہا کہ ہزارہ سی پیک کا گیٹ وے ہے ۔
نھوں نے کہا کہ ہزارہ صوبہ سب سے زیادہ باوسائل ہوں گے اور باقی سب کے لیے ایک مثال ہو گا۔ہم آئینی جدوجہد کر رہے ہیں۔اگر لوگوں کے مسائل ایوانوں میں حل نہیں ہوں گے تو انارکی پھیلے گی۔
سابق ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ پونے دو سال پہلے اپوزیشن اور حکومت کے ممبران نے قومی اسمبلی میں ہزارہ کا بل جمع کرایا،اتنا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود بل کمیٹی میں التواء کا شکار کیوں ہے؟
مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا یہ پہلا موقع ہے جب اپوزیشن نے حکومت کو اپنا تعاون پیش کیا ہے،پوری سیاسی قیادت اس پر یکسو ہے۔لیکن عمران خان فیصلہ نہیں کر پا رہے ہیں، اگلے ہفتے کے سیشن میں ہم قومی اسمبلی میں اس مسئلے کو بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پرویز خٹک نے ایبٹ آباد کے لوگوں کے بارے میں جو نازیبا کلمات کہے ہیں اس پر وہ ہاکی اسٹیڈیم میں آ کر معافی مانگیں ورنہ وہ جہاں جائیں گے ان کا تعاقب کیا جائے گا۔
پریس کانفرنس سے قبل رہنماء وں کا اجلاس بھی ہوا جس میں پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کا فیصلہ کیا گیا،پروفیسر سجاد قمر نے کہا کہ ایوان کے اندر اور باہر دونوں سطح پر تحریک جاری رہے گی۔تمام اضلاع میں کنونشن منعقد کریں گے۔
Comments are closed.