سال2021کااختتام ،نیا سال اورنئی امنگ

فہیم خان

یوں توسال کااختتام جب ایک فرد کی زندگی میں ہوتاہے تواس کی زندگی کاایک سال کم ہوجاتاہے گویااس کو کل عمر میں ایک سال کے نقصان کاسامنا کرنا پڑ گیا چونکہ سال ایک فرد کی انفرادی و ذاتی زندگی کا ایک بہت بڑا دورانیہ ہوتاہے.

ایک سال کے دوران کئی منصوبے اوربے شمار ارادے باندھے جاتے ہیں، غرضیکہ سال میں کئی ایک واقعات رونما ہوجاتے ہیں اور سال کے آخر میں انسان سوچتا ہے کہ ان میں سے کتنے پایہ تکمیل کو پہنچے، کتنے تاحاصل تکمیل کے مراحل میں ہیں.

کتنے ہی ہیں جو محض آرزوؤں اور امنگوں کی شکل بدستور اپنی جگہ موجود ہیں ۔ ان میں سے کچھ کی کسک سینے میں چھبتی رہتی ہے اور کچھ منزل کو پا لیتے ہیں اورکچھ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ لاشعور کے راستے انسانی وہم و گمان سے باہر نکل جاتے ہیں۔

سال کے اختتام پر دیکھا جائے کہ ہم انفرادی طور پر کہاں ہیں اور بحیثیت فرد ہم نے کیا حاصل کیا۔ہم میں سے اکثر لوگ آپ کو اپنے اردگرد دکھائی دینگے جن پر نئے سال کے آنے یا جانے کاان کی ذاتی زندگی پر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا اور نا ہی وہ نئے سال کے جشن جیسی چیزوں میں کبھی شامل رہے ہوتے ہیں۔

اگر ان سے اس بارے دریافت کیاجائے تو کہتے ہیں ہمیں شور شرابے کاماحول پسند نہیں ہے ۔لیکن کووڈ19کے بعد سے سال 2021کے اختتام تک پاکستان سمیت پوری دنیا بھر کے لوگوں پر ان گزرے برسوں نے گہر ے اثرات چھوڑے ہیں.

ان سالوں میں جو کچھ بھی ہوا اس کا اثر کسی ایک شخص یا ایک ملک تک محدود نہیں رہا بلکہ دنیا کے ہر خاص و عام کو اس نے متاثر کیا۔۔گزشتہ سال کی طرح سال 2021میں بھی کورونا کی وباء نے دنیا بھر کو جکڑے رکھا.

تاہم سال دوہزار کیس میں کورونا ویکسی نیشن کے آغاز کے باعث کافی حد تک اس وباء کے خطرات میں کمی آئی ہے لیکن کورونا کے نئے ویرینٹ اومیکرون نے ایک مرتبہ پھر دنیا بھر میں خطرے کی گھنٹی بجادی ہے ۔تاہم اب سال 2021کااختتام ہے اور نیا سال بھی کیا کچھ رنگ دکھانے والا ہے.

انسانیت اس وبا کا مقابلہ کس طرح سے کرے گی یہ تو ہم نئے سال میں ہی دیکھیں گے۔اس ضمن میں آئندہ کی فکرکرتے ہوئے بڑی سنجیدگی سے آئندہ کالائحہ عمل اس طرح ترتیب دینا چاہیے تاکہ آنے والا سال امیدویقین کے درمیان نظر آئے نہ کہ خسارہ و پشیمانی اسے لاحق ہو جائے۔

ہمارے لیے نیا سال وقتی خوشی کا وقت نہیں بلکہ گزرتے ہوئے وقت کی قدر کرتے ہوئے آنے والے لمحا تِ زندگی کا صحیح استعمال کرنے کے عزم و ارادے کا موقع ہے اور از سر نو عزم کو بلند کرنے اور حوصلوں کو پروان چڑھانے کا وقت ہے۔

نیا سال ایک بار پھر نئی امیدیں لیے ہماری زندگیوں میں قدم رکھ رہا ہے ہم نے گزرنے والے سال میں کیا کھویا اور کیا پایا؟سال کے اختتام پر ان میں سے بہت سی چیزیں مکمل ہوگئی ہوں گی جبکہ بہت سی اب بھی پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکی ہوں گی۔

جو چیز کامیابی تک لے گئی وہ بلاشبہ خوشی کا باعث ہے، تاہم اگر کچھ ناخوش گوار ہوا ہے تو اس پر بھی دل برداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ دراصل بہت سی چیزیں ہمارے اختیار سے باہر ہوتی ہیں، ہم سوچتے اور کرتے کچھ ہیں لیکن حقیقت میں اس کے برعکس ہو جاتا ہے.

نیا سال مستقبل کی نئی امنگوں کے ساتھ ہماری زندگیوں میں قدم رکھ رہا ہے۔ہمیں آنے والے برس کے لیے اچھی سوچ زیر نظر رکھنی چاہئے ہم اپنی آئندہ کی حکمت عملی بنائیں گے تو یہ یقیناہمارے لیے مفید ثابت ہوگا۔دعاہے نیا سال ہماری زندگیوں میں درپیش مشکلات اورپریشانیوں میں کمی لیکر آئے اورہم سب کے لئے نیا سال اچھا اورمبارک ثابت ہو۔

Comments are closed.