حکومت کا نوازشریف کے ضامن شہباز شریف کیخلاف عدالت جانے کا فیصلہ
فوٹو : فائل
اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام )حکومت کا نوازشریف کے ضامن شہباز شریف کیخلاف عدالت جانے کا فیصلہ کرلیاہے اور لاہورہائی کورٹ کو یاد دلایا جائے گا کہ نوازشریف کی لندن سے واپس آنے کی شہبازشریف نے گارنٹی دی تھی جو پوری نہیں ہوئی۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ حکومت نے مسلم لیگ ن کی طرف سے نوازشریف کی واپسی کو ایک سیاسی سٹنٹ بنانے کے جواب میں اس اقدام کا فیصلہ کیا تاکہ عوام کو بھی بتایا جائے کہ وہ مفرور اور عدالت کو مطلوب ہیں اور عدالت کو بھی بنائیں کہ گارنٹی پوری نہ ہونے کیا ایکشن لیا گیا۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے پوری قوم کے سامنے ضمانت دیتے ہوئے کہا تھاکہ نوازشریف وطن واپس آئیں گے ،اس کے علاوہ عدالت نے چار ہفتے دیتے ہوئے واضح کیا تھاکہ آئندہ وقت میں توسیع پنجاب حکومت سے لی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق حکومت کا مؤقف ہے کہ عدالت کو یہ باور کرایا جائے گا کہ اس طرح کاکیس اگر کسی عام شہری کے خلاف ہو وہ ضمانت دے کر پوری نہ کرے تو اس کے خلاف قانون حرکت میں آ جاتاہے لیکن ایک مفرور کے واپس نہ آنے پر کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوئی۔
اس سے قبل وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری بھی کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرن س میں یہ کہہ چکے ہیں کہ نواز شریف آنہیں رہے لائے جا رہے ہیں، نواز شریف نے خود کبھی واپس نہیں آنا، حکومت واپس لے کر آئے گی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے ساتھ قانون پر کام کررہے ہیں، نواز شریف اگر خود جلد واپس نہیں آتے تو ہم نے برطانیہ سے معاملات حل کرلیے ہیں، نواز شریف کو قیدیوں کے تبادلے کے تحت ہم خود لائیں گے۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف علاج کی غرض سے نومبر 2019ء کو برطانیہ روانہ ہوئے تھے اور تاحال واپس نہیں آئے، ان کی برطانیہ جانے سے متعلق پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے عدالت میں گارنٹی دی تھی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے سابق وزیراعظم کی وطن واپسی کی ضمانت دی تھی، نواز شریف کے واپس نہ آنے پر شہباز شریف کے خلاف کاروائی کی درخواست کی جائیگی۔
ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی واپسی کے لیے عدالتوں کو خود بھی نوٹس لینا چاہیے تھا، شہبازشریف نے نوازشریف کی وطن واپسی کی عدالت میں ضمانت دی تھی۔
وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ نوازشریف کوواپس لانے کے لیے 10 دن تک عدالت یاد دہانی کے لیے جارہے ہیں، نوازشریف کوکہا تھا کہ جرمانہ ادا کریں اورعلاج کے لیے باہرچلے جائیں
یادرہے کہ نوازشریف کی 21 اور 22 اکتوبر 2019 کی درمیانی شب کی طبیعت خراب ہوئی اور ہسپتال منتقل کیاگیا تھا،25 اکتوبر، چودھری شوگر ملز کیس میں طبی بنیاد پر نواز شریف کی ضمانت منظور ہوئی۔
اسی طرح26 اکتوبر،العزیزیہ ریفرنس میں انسانی بنیادوں پر نوازشریف کی عبوری ضمانت منظور کی گئی جب کہ26 اکتوبر، نواز شریف کو ہلکا ہارٹ اٹیک کا بتایاگیا ۔
عدالت نے29 اکتوبر، العزیزیہ ریفرنس میں طبی بنیاد پر نوازشریف کی2 ماہ کے لیے سزا معطل کردی ،نوازشریف سروسز ہسپتال سے ڈسچارج ہوئے، جاتی عمرہ میں آئی سی یوبناکرمنتقل کیا گیا۔
اسی دوران شہبازشریف نے8 نومبر کو وزارت داخلہ کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی،12 نومبر ، وفاقی کابینہ نے نوازشریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت دیدی۔
جانے سے قبل14 نومبر ، ن لیگ نے انڈیمنٹی بانڈ کی شرط لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردی،16 نومبر، لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کوعلاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی اور19 نومبر 2019، نواز شریف علاج کیلئے لندن روانہ ہوگئے۔
Comments are closed.