سراج درانی کو خصوصی رعایت کیوں دیں؟پہلے جیل جائیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) سراج درانی کو خصوصی رعایت کیوں دیں؟پہلے جیل جائیں، سپریم کورٹ نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو نیب کے سامنے سرینڈر کرنے کا حکم دے دیا۔

پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما آغا سراج درانی نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر عدالت کے تین رکنی بنچ نے پہلے ہائی کورٹ کا حکم ماننے کا حکم دیا.

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ان کی درخواست پرسماعت کی، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے میرٹ پر آغا سراج درانی کی ضمانت منسوخ کر چکی ہے.

پہلے ہائیکورٹ کے حکم پر عمل کریں، عدالتی حکم پر عمل کئے بغیر سپریم کورٹ درخواست پر سماعت نہیں کرے گی، جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ جب ہائیکورٹ نے ضمانت منسوخ کی تو آپ کو جیل میں ہونا چاہیے تھا.

انھوں نے استفسار کیا کہ آغا سراج درانی نے گرفتاری کیوں نہیں دی؟ سپریم کورٹ آپ کو خصوصی رعایت کیوں دے؟آغا سراج درانی عدالتی حکم پر پہلے نیب کے سامنے سرینڈر کریں اس کے بعد آئندہ ہفتے ان کا کیس سنیں گے۔

سراج درانی کے وکیل عامر رضا نقوی نے کہا کہ ہم نے آپ کے سامنے خود کو سرینڈر کر دیا ہے، جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ نہیں نیب کے سامنے سرینڈر کریں، ہم نے پہلے بھی آپ کو رعایت دی تھی۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ آپ کے خلاف موجود ہے وکیل عامر رضا نقوی نے استدعا کی کہ ہمیں ٹرائل کورٹ میں دوبارہ ضمانت کے لیے رجوع کرنے کی اجازت دی جائے، سپریم کورٹ کو اختیار حاصل ہے۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ہم نیب کے امور میں مداخلت نہیں کریں گےنیب کے وکیل نے کہا کہ ہماری ٹیم سراج درانی کے گھر کے باہر 24 گھنٹے بیٹھی رہی مگر سراج درانی کے گھر میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ یہ نیب کا اپنا معاملہ ہے، ہم گرفتاری کے معاملے میں کوئی مداخلت نہیں کریں گے، واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی سمیت 11 ملزمان کی درخواستِ ضمانت مسترد کر دی تھی۔

اس کے بعد اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری کے لیے نیب کی ٹیموں نے چھاپے مارنا شروع کر دیے جبکہ آغا سراج اس دوران روپوش ہو گئے تھے۔

عدالت نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو احاطہ عدالت سے گرفتار نہ کرنے کی استدعا بھی مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

Comments are closed.