وزیراعظم عمران خان کی بھارت کو ایک بار پھر مزاکرات کی پیشکش
اسلام آباد(زمینی حقائق )وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر بھارت کو مذاکرات کی میز پر آنے کی پیش کش کردی۔
نیشنل کمانڈ اتھارٹی کی میٹنگ کے بعدقوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کل سے جو صورتحال بنی چاہتا تھا کہ قوم کو اعتماد میں لوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے پلوامہ حملے کے بعد بھارت کو ہر قسم کی تحقیقات کی پیشکش کی، پلوامہ حملے میں جو ہلاکتیں ہوئیں اس پر علم ہے کہ ان کے لواحقین کو تکلیف پہنچی ہوگی کیونکہ ہمارے ہاں 10 سال میں 70 ہزار سے زیادہ لوگ مرے۔
عمران خان کا کہنا تھا ہم نے سیدھی پیشکش کی کہ پاکستان کسی بھی طرح کی تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہے، یہ پاکستان کے مفاد میں نہیں کہ ہماری زمین استعمال کی جائے۔
ہمیں تحقیقات میں کوئی مسئلہ نہیں تھا، ہم تیار تھے لیکن مجھے خدشہ تھا کہ اس کے باوجود بھارت نے کوئی ایکشن کرنا ہے، اسی لیے کہا تھا کہ جواب دینا ہماری مجبوری ہوگی کیونکہ کوئی بھی خود مختار ملک کسی کو اپنے ملک میں ا?کر کارروائی کی اجازت نہیں دیتا اور پھر وہ خود ہی منصف بن کر فیصلہ بھی کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے خدشہ اس لیے تھا کہ انڈیا میں الیکشن ہیں ہیں، اسی لیے ان کو کہا کہ ہماری مجبوری ہوگی کہ ہم جواب دیں۔
وزیراعظم نے کہا میری تینوں مسلح افواج کے سربراہان سے بات ہوئی،کل صبح اس لیے ایکشن نہیں لیا کہ گزشتہ صبح جب ایکشن ہوا تو ہم پوری طرح نقصان سے آگاہ نہیں تھے، اس لیے جب تک پتا نہیں چلتا تو کوئی بھی ایکشن غیر ذمہ داری ہوتی، ہم نے انتظار کیا ۔
عمران خان نے کہاآج ایکشن کیا، ہمارا پہلے سے منصوبہ تھا کہ اس ایکشن میں کوئی ہلاکتیں نہ ہوں، صرف بھارت کو یہ بتائیں کہ ہم میں بھی صلاحیت ہے، اگر آپ آسکتے ہیں تو ہم بھی ا?پ کے طرف ا?کر کارروائی کرسکتے ہیں۔
عمران خان نے بھی بھارت کے 2 مِگ طیاروں کی بارڈر پر انگیجمنٹ اور انہیں گرانے کی تصدیق کی اور بتایاکہ بھارت کے 2 پائلٹ زیرِ حراست ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب ہم یہاں سے کہاں جائیں گے، اس لیے بھارت سے کہتا ہوں کہ یہاں عقل اور حکمت کا استعمال بہت ضروری ہے، دنیا میں جتنی بھی جنگیں ہوئیں سب جنگوں میں غلط اندازے لگے، کسی نے نہیں سوچا کہ جنگ شروع کرکے کدھر جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہاپہلی عالمی جنگ مہینوں کے بجائے سالوں میں ختم ہوئی، دوسری جنگِ عظیم میں بھی ایسا ہوا اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکا نے سوچا بھی نہیں تھا کہ اسے 17 سال افغانستان میں پھنسے رہنا پڑے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا دنیا کی تاریخ بتاتی ہیکہ جنگیں مسائل کا حل نہیں ہوتیں، بھارت سے سوال ہے کہ جو ہتھیار آپ کے اور ہمارے پاس ہیں کیا ہم غلط اندازے برداشت کرسکتے ہیں؟
کیا ہمیں اس وقت سوچنا نہیں چاہیے کہ اس وقت جو بڑھاوا ہوگا تو بات کہاں جائے گی؟ پھر یہ نہ میرے اور نہ مودی کے کنٹرول میں ہوگی۔
عمران خان نے کہا کہ بھارت کو پھر سے دعوت دیتا ہوں، ہم پلوامہ واقعے کی تحقیقات کے لیے تیار ہیں، ہم بات چیت چاہتے ہیں اور دہشت گردی پر بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں، اس وقت ہمیں بیٹھ کر بات چیت سے مسئلے حل کرنے چاہئیں۔
واضح رہے کہ پاکستان فضائیہ نے آج صبح لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرنے والے دو بھارتی طیاروں کو مار گرایا اور اس کے دو پائلٹ بھی گرفتار کر لیے۔