تیری یاد آئی تیرے جانے کے بعد
جنید یوسف امام
اب جب نیوزی لینڈ کی ٹیم کو اپنے ہاتھوں سے خود الوداع کر چکے ہیں تو وفاقی وزراء کچھ بوکھلائے ہوئے بیانات دیتے نظر آتے ہیں اور سارا ملبہ ملک دشمن عناصر پر ڈال رہے ہیں۔۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم کے پاکستان پہنچنے سے پہلے کرکٹ کی دنیا کے سب سے معروف سکیورٹی ماہر ریگ ڈیکا سن نے پاکستان آکر اس دورے میں سکیورٹی سے متعلق تمام انتظامات اور اقدامات کا خود جائزہ لیا تھا اور ان پر مکمل اطمینان ظاہر کیا تھا۔
چیئر مین پی سی بی بننے کے بعد رمیز راجہ نے نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز میں ڈی آر ایس نہ ہونے کی تحقیقات کروانے کا پہلا ایکشن لے لیا ہے اور کہا ہے کہ سیریز میں ڈی آر ایس نہ ہونا غفلت ہے ۔ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی ہو گی۔ ایسی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی ۔۔’نیوزی لینڈ کس دنیا میں رہ رہا ہے؟ نیوزی لینڈ ہمیں اب آئی سی سی میں سنے گا‘۔
وزیر اعظم کی ایما اور بارہا اصرار پر رمیز راجہ کو تعینات کیا گیا۔۔۔جس دن یہ تعیناتی ہوئی اسی دن خیال آیا شاید اب پاکستانی کرکٹ ٹیم کی پرفارمنس بہتر ہو جائیگی کیونکہ کرکٹ کے حوالے سےرمیز پرانا اور تجربہ کار آدمی ہے۔۔۔مگر یہ اندازہ بھی غلط رہا۔۔نیوزی لینڈ کی ٹیم کا یہاں آکر واپس جانا پوری دنیا میں جگ ہنسائی کا سبب بنا۔
مطلب یہ کہ ہمیں خود پر یقین نہیں ہے۔اپنے اداروں ۔۔سیکیورٹی فورسز کی قابلیت پر یقین نہیں ہے؟ جتنی سیکورٹی اور پروٹوکول میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو یہاں سے الوداع کیا گیا اتنی ہی سیکیورٹی دیکر ان سے میچز کھلوائے جاتے تو بات کچھ اور ہی ہوتی۔۔۔ان بیچارے لوگوں کا ایک الگ ہی مذاق بن چکا ہے جنہوں نے پہلے سے سیریز کے ٹکٹ لے رکھے تھے۔
پورا معاشرہ ایسے افراد کو حقارت کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے۔۔حالیہ دورے سے مایوس ہونے والے شائقین کیلئے اچھی خبر یہ ہے کہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کو آئندہ سال دوبارہ پاکستان کا دورہ کرنا ہے جس میں اسے تین ون ڈے انٹرنیشنل اور دو ٹیسٹ کھیلنے ہیں۔ یہ ون ڈے انٹرنیشنل میچز آئی سی سی سپر لیگ کا حصہ ہوں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی یہ کوشش ہوگی کہ وہ موجودہ دورے کی منسوخی کے نتیجے میں متاثر ہونے والے میچز آئندہ سال نیوزی لینڈ ٹیم کے پاکستان کے دورے میں ایڈجسٹ کروا کر انھیں ممکن بنائے۔یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم اٹھارہ برس بعد پاکستان پہنچی تھی۔ آخری مرتبہ کیوی کھلاڑیوں نے 2003 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
Comments are closed.