حاجی فضل الہٰی نے مانسہرہ میں سڑک کا معاملہ اسمبلی میں اٹھا دیا
پشاور( زمینی حقائق ڈاٹ کام)پارلیمانی سیکرٹری بلدیات و فوکل پرسن برائے پارٹی امور حاجی فضل الٰہی خان نے مانسہرہ میں سڑک کی تعمیرمیں تاخیر کا معاملا صوبائی اسمبلی میں اٹھا دیا، اس منصوبہ کیلئے ایک ارب 37کروڑ کے فنڈز صوبائی حکومت نے منظور کئے ہیں۔
خیبر پختونخواہ میں مانسہرہ کے حلقہ 34میں 30کلو میٹر سڑک کی تعمیر کے منصوبہ میں تاخیر کا معاملہ صوبائی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے حاجی فضل الہًی نے کہا کہ مقامی لوگ کہتے ہیں منصوبہ اس لئے تاخیر کا شکار ہے کہ ایم پی اے بھی ن لیگ کاہے اور ٹھیکیدار بھی۔
انھوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبے 4سے پانچ سال تک چلتے رہتے ہیں اور اسی لئے کرپشن بھی ہوتی ہے ، انھوں نے کہاکہ یہ سردار یوسف کاحلقہ ہے جہاں منڈی میں صوبائی حکومت نے منصوبہ کی منظوری دی شاید سردار یوسف کے نوٹس میں بات ہوگی۔
حاجی فضل الٰہی نے کہا کہ منڈی سے اوپر میدان جگہ پر حکومت نے ایک ٹورسٹ پوائنٹ بنانے کااعلان کیا ہے اگست کے شروع میں نے دورہ کیا تھا پرسوں پھر گیاہوں تو ابھی تک صرف ایک دیوار ہی بن پائی ہے۔
اس موقع پر انھوں نے ایک لطیفہ سناتے ہوئے کہاکہ میں نے جب ایک مقامی شخص سے منصوبہ کی تاخیر کی وجہ پوچھی تو انھوں نے کہا کہ ایم پی اے سردار یوسف بھی ن لیگ کا ہے اور عدالت خان بھی ۔ اسی لئے یہاں پر کام نہیں ہو رہا۔
انھوں نے متعلقہ صوبائی وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ منسٹر صاحب مہربانی کریں وہاں صرف مسلم لیگ ن والے ہی نہیں جاتے ہم بھی جاتے ہیں سب جاتے ہیں بلکہ پنجاب سے بھی سیاح آتے ہیں یہ سب کی حق تلفی ہے۔
پارلیمانی سیکرٹری بلدیات نے کہا کہ 6مہینے ہو گئے اس منصوبہ کو شروع ہوئے لیکن ابھی تک صرف دس فٹ کی ایک دیوار بنی ہے ، میری گزارش ہے سیرن ویلی کے اس منصوبہ پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے۔
دوسری طرف پی ٹی آئی کے ڈویژنل فوکل پرسن برائے سپورٹس اینڈ کلچر ساجد حسین تنولی نے خیبر پختونخوا اسمبلی میں مانسہرہ کا مقدمہ لڑنے پر حاجی فضل الہًی خان کا شکریہ ادا کیا ہے انھوں نے کہا کہ حاجی صاحب نے درست فرمایا یہ ہم سب کا منصوبہ ہے۔
ساجد حسین تنولی نے کہا کہ ہماری یہ خوش قسمتی ہے کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت پارٹی یا حلقہ کی سیاست میں پڑنے کی بجائے علاقے کی ترقی اور عوام کے حق کو ترجیح دیتی ہے ، انھوں نے اس امید کااظہار کیا کہ انشاء اللہ جلدکوہ بھینگڑہ کو بھی تفریح مقام کا درجہ دیاجائے گا۔
Comments are closed.