غیر ملکی ایجنسیاں افغان عوام کو بغاوت پر اکسا رہی ہیں، حکمت یار
اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)افغانستان کے سابق وزیراعظم گلبدین حکمت یار نے کہاکہ امن دشمن افغانستان میں ایک مستحکم اور مضبوط مرکزی حکومت نہیں چاہتے، بعض غیرملکی خفیہ ایجنسیاں افغان عوام کو بغاوت پر اکسا رہی ہیں۔
حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے ریڈیو پاکستان کو انٹرویو میں کہا کہ بھارت کو افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے بیانات جاری کرنے کے بجائے اپنے اندرونی مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔
گلبدین حکمت یار کا کہنا تھا کہ بھارت کو اپنے غیرقانون زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں کی جدوجہد کا بدلہ لینے کے لیے افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے باز رہنا چاہیے طالبان حکومت اس کی اجازت نہیں دے گی۔
گلبدین حکمت یار نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ نئی حکومت کی تشکیل کے لیے افغان دھڑوں کے درمیان باضابطہ مذاکرات آئندہ چند روز میں افغانستان سے غیرملکی افواج کے مکمل انخلا کے بعد شروع ہوں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ تمام فریقین کو اس بات کا احساس ہے کہ افغانستان میں نئی حکومت کی تشکیل کے لیے افغان سیاسی رہنماؤں اور طالبان کو باضابطہ طور پر مذاکرات کرنے چاہئیں۔
انہوں نے اس امید کا اظہارکیا کہ جلد کابل میں ایک ایسی حکومت قائم ہوگی جو افغانستان کے عوام اور عالمی برادری کے لیے قابل قبول ہوگی،غیر رسمی روابط جاری ہیں جو جلد باضابطہ مذاکرات میں تبدیل ہوجائیں گے۔
حکومت سازی کے حوالے سے طالبان کے موقف پر ان کا کہنا تھا کہ طالبان اپنے بیانات میں یہ کہتے رہے ہیں کہ وہ اپنی مرضی کی اسلامی امارات مسلط نہیں کرناچاہتے بلکہ تمام فریقین کی مشاورت سے ایک مخلوط حکومت کے قیام کو ترجیح دیں گے۔
واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے 15 اگست کو کابل پر قبضے کے باوجود گلبدین حکمت یار اشرف غنی کی حکومت میں شامل ان رہنماؤں میں سے ہیں جو کابل میں موجود ہیں اور طالبان سے براہ راست رابطے میں ہیں۔