لاہور واقعہ ،افسران معطل، اقرارالحسن کی گرفتاری کا مطالبہ زور پکڑ گیا
لاہور(زمینی حقائق ڈاٹ کام)خاتون کے ساتھ گریٹر پارک میں دست اندازی کرنے کے واقعہ پر ڈی آئی جی آپریشنز سمیت متعدد افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا،سوشل میڈ یا شوائد سامنے آنے کے بعد منصوبہ بندی کے تحت ویڈیو بنانے کی تحقیقات نہیں کی جارہی۔
صوبے میں امن و امان کے حوالے سے ایک اجلا س ہوا جس کی صدارت وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کی،اجلاس میں آئی جی پنجاب انعام غنی نے گریٹر اقبال پارک میں خاتون کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر ابتدائی رپورٹ پیش کی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے گریٹر اقبال پارک میں خاتون سے دست درازی اور دیگر واقعات پر پولیس کے کام پر عدم اطمینان کااظہا رکیا اس موقع پر عثمان بزدار کی ہدایت پر ڈی آئی جی آپریشنز ساجد کیانی کو او ایس ڈی بنا دیا گیا۔
اجلاس میں کئے گئے فیصلے کے مطابق ایس ایس پی آپریشنز اور ایس پی کو بھی عہدوں سے ہٹا دیا گیا، دونوں متعلقہ افسران کو سی پی او آفس رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہی نہیں بلکہ رسپانس میں تاخیر اور فرائض سے غفلت پر ڈی ایس پی اور ایس ایچ او لاری اڈہ کو بھی معطل ہو گئے جبکہ گریٹر اقبال پارک کے پراجیکٹ ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں سوشل میڈیا پر اس واقعہ کو جان بوجھ کر منصوبہ بندی سے کرنے اور بعض شوائد کی موجودگی کا بھی ذکر ہوا تاہم وزیراعلیٰ نے دباو کے پیش نظر اسے نظر انداز کرنے کی ہدایت کی۔
#اقرارالحسن_کو_گرفتار_کرو #lahoreincident Mehreen #YasirShami Feminism pic.twitter.com/3ljob3zRGE
— Qamar-Un-Nisa (@Qamarunnisa67) August 20, 2021
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں یہ بات بھی زیر غور آئی کہ پولیس پر ملبہ ڈالنے کی بجائے واقعہ کی نوعیت کی بھی تحقیقات ہونی چایئے کیونکہ اس واقعہ کو جس طرح رپورٹ کیا گیاہے صورتحال اس کے برعکس بھی ہو سکتی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ آپ بے شک تحقیقات کریں تاہم جب تک کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملتا تب تک اس واقعہ کے دوسرے پہلوپر کوئی بات نہیں کی جائے ۔
دوسری طرف سوشل میڈیا پر صارفین کی بڑی تعداد اس واقعہ کو پاکستان کے خلاف سازش قرار دے رہی ہے ، ٹوئٹر پر اینکر اقرار الحسن کو گرفتار کرنے کا ٹرینڈ چل رہاہے جس میں لوگ شوائد پیش کررہے ہیں کہ یہ وپلانٹنڈ تھا
واقعہ کے دو دن بعد اس ویڈیو کا شور مچا دو دن متاثرہ لڑکی بھی خاموش رہی اور انسٹاگرام پر اچھے موڈ میں فوٹواپ لوڈ کئے، بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ لڑکی کو اٹھا کر جو لڑکا لاتاہے وہ مبینہ طور پر اقرارالحسن کے سٹاف کا حصہ ہے۔
جن کو لڑکی کے ماں باپ قرار دیا گیااس کپل نے بھی اس کی تردید کردی کہ یہ ہماری بیٹی نہیں ہے،یاسر شامی اور اقرارالحسن کے اس کے گھر پہنچنے کو بھی صرف توجہ حاصل کرنے کی کوشش قرار دیا جارہاہے۔
All this was done thoughtfully to defame Pakistan🇵🇰
— MinGraph (@Mingraph01) August 20, 2021
An attempt was made to deliberately defame my beloved Pakistan. Here men look at women with respect. In the scorching heat, they are the first to bank and let the woman in.#lahoreincident #Feminists#اقرارالحسن_کو_گرفتار_کرو pic.twitter.com/zS5xRjGNOt
سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں لوگ مطالبہ کررہے ہیں کہ اس واقعہ کی تفتیش کی جائے کیونکہ یہ واقعہ یو ٹیوبرز کاپیدا کردہ اور ملک کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔
ایک صارف نے اپنے ویڈیو انٹرویومیں کہا کہ جب افغانستان میں امریکہ اور اتحادیوں کو شکست ہوئی اور پوری دنیا پر خبریں چل رہی تھیں ایسے میں ایک پلانٹڈ خبر چلا کر میڈیا اور دنیا کا رخ موڑنے کی کوشش کی گئی۔