ن لیگ اور پیپلز پارٹی بغلگیر ہونے کو تیار، عدم اعتماد کو جواز بنا لیا
فوٹو : فائل
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) دو اپوزیشن جماعتیں دانستہ یا نادانستہ خود فریبی کا شکار نظر آئیں جب پیپلز پارٹی پارٹی نے پنجاب اور مرکز میں ن لیگ کو ان عہدوں کی پیشکش کی ہے جو ان کی دسترس میں ہی نہیں ہیں.
ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان بیک ڈور رابطوں میں ناراض ن لیگ کو غیر محسوس انداز میں منانے کی غرض سے پیپلز پارٹی نے پنجاب میں وزارت اعلیٰ اور مرکز میں ن لیگ کا وزیراعظم بنانے کی پیشکش کی.
دونوں جماعتوں نے مرکز اور وفاق میں اِن ہاؤس تبدیلی کی پر بات چیت کے بعد لیگی ارکان نے قیادت سے مشاورت کی مہلت مانگی ہےاور اگر قیادت کی طرف سے گرین سگنل ملا تو بات آگے بڑھائی جائے گی۔
پیپلزپارٹی کے رابطہ کار کا دعویٰ ہے کہ اِن ہاؤس تبدیلی کے لیے حکومتی اتحادی بھی تیار ہیں اور تبدیلی کے اس عمل میں حکومت اور اتحادیوں کے ارکان دونوں اسمبلیوں میں ساتھ دیں گے.
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے دوبارہ پی ڈی ایم کو دوبارہ فعال بنا کر وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ابتدا کرنے اور کامیابی کی صورت میں عمران خان کو بھی ایسے ہی ہٹانے کا فارمولا پیش کیا.
واضح رہے کہ پی ڈی ایم میں مخالفت کے باوجود بھی پیپلز پارٹی ان ہاوس تبدیلی کیلئے تعاون کی پیشکش کر چکی ہے لیکن ن لیگ کے رہنماؤں کا موقف تھا کہ پیپلز پارٹی کے پاس نمبر پورے نہیں ہیں اس لیے تجویز ناقابل عمل ہے.
دونوں جماعتیں ناراضگی کے باوجود اکٹھے چلنے کی خواہش مند ہیں کیونکہ پیپلزپارٹی پارٹی اتحاد سے نکل کر سیاسی تنہائی کا شکار ہے جب کہ ن لیگ کو نواز شریف کے ویزا اور صحت کے مسائل پر حمایت درکار ہے.