داسو واقعہ کی تحقیقاتی ٹیم میں 15 چینی شامل ہیں، وزیر داخلہ
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ چین نے اپنے شہریوں کے لیے مزید سکیورٹی مانگی ہے جس کی فراہمی کے لیے وزارت داخلہ نے متعلقہ ایجنسیوں کو ہدایات جاری کر دی ہیں.
اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ داسو واقعے کی تحقیقات حتمی مرحلے میں اور اس کی تفتیش اعلیٰ سطح پر کی جا رہی ہے چین کے بھی 15 لوگ تحقیقات میں شامل ہو چکے ہیں۔
شیخ رشید احمد نے کہا داسو واقعے کی تفتیش میں جیسے جیسے ہمیں اطلاعات موصول ہوتی ہیں ہم چین کو آگاہ کرتے ہیں اور لاہور میں دھماکہ کرنے والوں کو بھی پکڑلیا گیا ہے.
انھوں نے کہا کہ اب یہ داسو میں ایسی سازش میں کامیاب ہوئے ہیں مگر یہ کامیابی عارضی ہے۔ ان ملزمان کو بھی قانون کے دائرے میں لائیں گے.
وزیراعظم کے کہنے پر میں نے چینی حکام سے رابطہ کیا تھا۔ ہم نے ان سے تعزیت کی انہوں نے اپنے شہریوں کے لیے مزید سکیورٹی مانگی جو ہم نے وزارت داخلہ کے ذریعے فراہمی کے لیے تمام متعلقہ ایجنسیوں کو کہہ دیا ہے۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ واقعے کے بعد تفتیش کے لیے پاکستان آنے والی چین کی 15 رکنی ٹیم کے ارکان جائے حادثہ پر جا چکے ہیں،اور صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے.
انھوں نے کہا کہ چین کی حکومت کو مکمل یقین دلاتے ہیں، ان مجرموں کو، خفیہ ہاتھوں اور سی پیک دشمنوں اور پاک چین دوستی کے دشمنوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ پاک چین دوستی حالات و حادثات سے بالا ہے۔
وزیر داخلہ کے مطابق ان کا چین کے وزیر داخلہ سے رابطہ ہے اور اس کی تفتیش اعلیٰ سطح پر کی جا رہی ہے اور اب اسی لیے چین کے 15 لوگ اس میں شامل ہو رہے ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ ہزاروں پاسپورٹ جعلی ہونے کی خبریں درست نہیں ہیں تاہم چند سو جعلی پاسپورٹ جن لوگوں نے جاری کیے تھے، ایف آئی اے نے تین لوگوں کو گرفتار کیا، پانچ کو پہلے گرفتار کر لیا تھا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اس حوالے سے 19 افسران و اہلکاروں کو شوکاز نوٹس جاری کیے ہیں، پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کو بغیر جرمانے کے واپس جانے کی مہلت دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جو پاکستان میں عرصہ دراز سے موجود ہیں اور واپس نہیں جا رہے ان کو ایک مخصوص وقت دے رہے ہیں کہ وہ واپس چلے جائیں۔