چین ہر لحاظ سے معتدل خوشحال معاشرہ بن گیا ہے، صدر شی
بیجنگ (شِنہوا)چین کے صدر اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین شی نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 100ویں سالگرہ کے موقع کہا کہ چین ہر لحاظ سے ایک معتدل خوشحال معاشرہ بن چکا ہے.
شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین نے ہر لحاظ سے ایک معتدل خوشحال معاشرے کی تعمیر مکمل کرکے اپنی پہلی صدی کا مقصد حاصل کرلیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کامیابی دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے لئے اس کے قومی تجدید نو کے سفر میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت کی حامل ہے.
چین کے صدر اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین شی نے کہا کہ اس کامیابی کا مطلب ہے کہ ہم چین میں انتہائی غربت کے مسئلے کا ایک تاریخی حل لے کر آئے ہیں.
ہم اب چین کو ہر لحاظ سے ایک عظیم جدید سوشلسٹ ملک بنانے کے دوسرے صد سالہ مقصد کی جانب اعتماد کے ساتھ گامزن ہیں۔
معتدل خوشحالی معاشرے اور لوگوں کی زندگی جیسے متعدد پہلوؤں کو مدنظر رکھ کرتعین کیا جاتا ہے۔
ا سکے لوازمات میں2010 تک ملک کی مجموعی ملکی پیداوار اور 2020 تک فی کس آمدنی کو کو دوگنا کرنا شامل تھاگزشتہ سال ملک کی جی ڈی پی 1ہزار کھرب یوآن (تقریباً 24300 کھرب روپے) سے تجاوز کر گئی۔
اس کی فی کس آمدنی 32ہزار189 یوآن کو پہنچ گئی جو2010 کی سطح سے دوگنا تھی۔چین نے دنیا کا سب سے بڑا سوشل سیکیورٹی سسٹم تیار کیا اور 40کروڑ افراد پر مشتمل دنیا کے سب سے بڑے متوسط آمدنی والے طبقے والا ملک بن گیا۔
انھوں نے کہا کہ ایک تاریخی کارنامہ انجام دیتے ہوئے چین نے انتہائی غربت کا مکمل خاتمہ کیاکمیونسٹ پارٹی آف چائنہ نے زور دے کر کہا کہ کسی شہری کو بھی شیاؤکانگ معاشرے کی راہ میں پیچھے نہیں چھوڑنا۔
گزشتہ آٹھ سالوں میں چین نے انسداد انتہائی غربت کے شعبوں پر توجہ دی اور 2020 کے آخر تک انتہائی غربت کا شکار آخری 9کروڑ89 لاکھ 90ہزار کی دیہی آبادی کو غربت کی دلدل سے باہر نکال لیا۔
چین نے گزشتہ 40 سے زیادہ سالوں میں 77کروڑ افراد کو غربت سے باہر نکالا ہے۔ چین نے اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈا برائے پائیدار ترقی میں شیڈول سے 10 سال قبل غربت کے خاتمے کے ہدف کو پورا کیا۔