نسلہ ٹاورپر صوبائی حکومت کا عدالتی حکم کے برعکس موقف سامنے آگیا
کراچی ( زمینی حقائق ڈاٹ کام)نسلہ ٹاورپر سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا ہے کہ زمین کی غلط الاٹمنٹ کو غیرقانونی تعمیرات سے نہیں جوڑ ا جاسکتا، انھوں نے کہا کہ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ متاثرین کا ازالہ کیسے کر سکتے ہیں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ میں نے نسلہ ٹاور سے متعلق سپریم کورٹ کا آرڈر پڑھا نہیں ہے تاہم ایسی تعمیرات جب شروع ہو رہی ہوں تو تب روکا جا سکتاہے بعد میں عمارتیں گرانا مشکل ہو تاہے۔
سعید غنی نے کہا کہ حکومت کے لیے آسان نہیں ہوتا کہ ہزاروں تعمیر شدہ گھروں کو گِرا دے اور دوسری بات یہ بھی ہے کہ کوئی بھی غیر قانونی تعمیرات پیپلز پارٹی کے دور میں نہیں ہوئی ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کی کراچی رجسٹری نے نسلہ ٹاور سے متعلق تحریری حکم نامہ میں اسے گرانے کا حکم دے دیا ہے، تحریری حکم میں کمشنر کراچی سے کہا گیا کہ وہ نسلہ ٹاور کی عمارت کو فوری طور پر تحویل میں لے لیں۔
عدالتی حکم نامے میں واضح طور پر کہا گیا کہ عدالت نے تمام متعلقہ اداروں کی دستاویزات کا جائزہ لیا اور ریکارڈ سے ثابت ہوا کہ نسلہ ٹاور قبضے کی زمین پر تعمیر کیا گیا، نسلہ ٹاور کی تعمیر سے سروس روڈ بھی بلاک ہوا، غیر قانونی تعمیرات پر کوئی رعایت نہیں دی جاسکتی۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ نسلہ ٹاور میں رہائش پذیر افراد کو وہاں سے نکالا جائے، جن کے انخلا کے بعد عمارت گرانے کا کام جتنی جلد ممکن ہوسکے شروع کیا جائے، ٹاور کے مالکان فلیٹس اور دکانوں کے الاٹیز کو 3 ماہ کے اندر رقم واپس کریں۔
حکم نامے میں واضح کیا گیاہے کہ رقم کی ادائیگی میں تاخیر پر الاٹیز مارک اپ کا دعویٰ بھی کرسکتے ہیں،سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی سے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔
دوسری طرف نسلہ ٹاور کے بلڈر کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی کی درخواست کے لیے وکلا سے مشاورت کررہے ہیں،
بلڈر نسلہ ٹاور ابو بکر کا کہنا ہے کہ وکلا کی مشاورت کے بعد نظر ثانی کی درخواست دائر کی جائے گی۔