بھارت5اگست کا اقدام واپس لے تو بات ہو سکتی ہے، وزیراعظم
اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام )وزیراعظم عمران خان نے کہاہے بھارت سے تجارت کی تو لاکھوں کشمیری کا خون رائیگاں جائیگا، کشمیریوں کے خون پر پاکستان کی تجارت بہتر کرنے کا نہیں سوچ سکتے۔
عمران خان نے آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ کی براہ راست نشریات میں ایک سوال کا جواب میں دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اگرہم بھارت سے تجارت کرینگے تو یہ کشمیریوں سے غداری ہوگی، بھارت سے تجارت کی تو لاکھوں کشمیری کاخون رائیگاں جائیگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کیساتھ ہمارا ایک ہی مسئلہ ہے وہ کشمیر کا ہے، اقتدار میں آکر پوری کوشش کی کہ بھارت سے تعلقات اچھے ہوں، بھارت پانچ اگست2019 کا اقدام واپس لے توبات چیت ہوسکتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطین میں بھی زمینوں پر قبضہ کیاہواہے، فلسطین تھوڑا سا رہ گیا ہے باقی علاقوں پر ان لوگوں نے قبضہ کرکے اپنے لوگ بٹھادیئے، اسرائیلی کب تک فلسطینیوں کو خوف سے ڈراتے رہیں گے،ظلم کا نظام نہیں چل سکتا۔
عمران خان نے کہا کہ مغربی ممالک میں لوگ پہلے فلسطین کے حق میں بات نہیں کرتے تھے، اب امریکا میں بھی لوگ سوشل میڈیا پر کہہ رہے ہیں کہ فلسطینیوں پر ظلم ہورہاہے، اب ایک تحریک چل پڑی ہے جو کہ اب فلسطین کے مسئلے کے حل کی طرف جائے گی۔
وزیراعظم نے ایک بار پھر اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ اپوزیشن فوج کو کہتی ہے کہ منتخب حکومت کو گرادو، پہلے دن سے انہوں نے کہا کہ نااہل ہیں نکال دیناچاہیے، اپوزیشن نے ساتھ ساتھ یہ کہا کہ این آر او دیں تو آپ نااہل نہیں ہونگے۔
عمران خان نے کہا اپوزیشن اور پی ڈی ایم کا جو مقصد ہے وہ کبھی پورا نہیں ہوسکتا،ان کا مقصد ذات کا ہے یہ نظریئے یا ملک کیلئے نہیں اکٹھے نہیں ہوئے، یہ چاہتے ہیں کہ بلیک میل کرکے کرپشن کے مقدمات ختم کرادیں۔
انھوں نے کہا کہ کل تک جو سائیکلوں پر تھے آج لینڈ کروزر پر آگئے ہیں، جن کی سائیکل کی دکانیں تھیں انکی لندن میں جائیداد رولزرائس گاڑیاں ہیں۔
ہمیں مشکل وقت میں حکومت ملی،کبھی کسی کو اتنے مسئلے مسائل نہیں ملے جتنے ہمیں ملے، خساروں کیساتھ قرضوں کا بوجھ برداشت کرناپڑرہاہے، عوام کو ایک مشکل وقت سے گزرنا تھا گزر گئے اب انشااللہ آگے مزید آگے بڑھتے دیکھیں گے۔
انھوں نے کہا ہر مشکل کے بعد آسانی ہے، محنت کے بعد انسان اوپرجاتا ہے، مشکل وقت میں حکومت ملی، کبھی کسی حکومت کو اتنے مسائل نہیں ملے جتنے ہمیں ملے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اگر اپوزیشن کو معیشت کی فکر ہوتی تو جی ڈی پی گروتھ ریٹ کے جو نمبرز آئے ہیں اس پر انہیں خوش ہونا چاہیے تھا لیکن ان کے مقاصد اور ہیں، ایف بی آر نے ریکارڈ ٹیکس جمع کیا اس سے قرضوں کا بوجھ کم ہوگا۔