مریم نواز نے پیپلز پارٹی اور اے این پی کاباب بند کرادیا
اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)پی ڈی ایم کے اجلاس میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کا ذکر نہیں ہوا، بعدمیں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ وضاحتیں دے کر واپس آ سکتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کی میزبانی میں ہونے والے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے اجلاس میں حکومت مخالفت جارحانہ پالیسی جاری رکھتے ہوئے سوات ، کراچی اور اسلام آباد میں جلسوں کا بھی اعلان کیاگیا۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے بیانات کے بعد امید ہو چلی تھی کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی کی واپسی کیلئے کوئی راستہ نکالا جاسکتاہے تاہم مریم نواز نے اجلاس میں شریک ہو کر یہ باب بند کرادیا۔
میڈیا سے گفتگو میں مریم نواز سے صحافی نے سوال کیا کہ مسلم لیگ (ن) مفاہمت کی سیاست کرے گی یا مزاحمت کی؟ تو مریم نواز نے کہا
کہ اگر مزاحمت ہوگی تو ہی مفاہمت ہوگی، پاور ٹاکس ٹو پاور، یاد رکھیں پاور کمزور سے بات نہیں کرتی۔
انہوں نے کہا کہ جہاں آپ نے کمزوری دکھائی دشمن حملہ آور ہوگا، کوئی بھی چیز ٹرے میں رکھ کر نہیں ملتی، آپ کو اپنا حق لڑکر اور چھین کر لینا پڑتا ہے، آج ملک میں میڈیا نمائندگان اور ججز پر حملے ہورہے ہیں، جب سچ بولنے اور سچ لکھنے پر سزا دی جائے تو دل دکھتا ہے۔
مریم نواز نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی اب پی ڈی ایم کا حصہ نہیں، اس لیے اب وہ میرا ہدف بھی نہیں، بار بار پی پی سے متعلق سوال میں نہ الجھایا جائے۔ بطور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اپنی ذمے داریوں سے واقف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر مانتی ہے، پی ڈی ایم کی اپنی اور پارلیمنٹ کی اپنی حکمت عملی ہے، اپوزیشن اتحاد مکمل طور پر آزادانہ کردار ادا کرے گا۔
پی ڈی ایم نے ملک گیراحتجاجی جلسوں اور عوامی رابطہ مہم کا شیڈول بنا لیا ہے۔ 4 جولائی کو سوات میں احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ 29 جولائی کو کراچی میں بڑا جلسہ کیا جائے گا۔
14 اگست کویوم آزادی پر اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔جس میں پاکستان کی آزادی، کشمیر، مسجد اقصیٰ فلسطین کی آزادی کے موضوعات ہوں گے۔
پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا ہے کہ بجٹ اجلاس میں ٹف ٹائم دینے کیلئے شہباز شریف کو ٹاسک دے دیا ہے۔پی ڈی ایم اجلاس میں پیپلزپارٹی اور اے این پی سے متعلق مشاورت نہیں ہوئی ،مطلب وہ ہمارے ساتھ نہیں اس لیے غور نہیں کیا گیا۔