پی ڈی ایم، کوئی جماعت دوسری کو نکالنے کی مجاز نہیں ، شہباز شریف
فوٹو:فائل
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام )مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کے برعکس واضح اور دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پی ڈی ایم میں کوئی جماعت کسی کو اکیلے نکالنے یا رکھنے کی مجاز نہیں ہے۔
شہباز شریف جنھوں نے گزشتہ دنوں پی ڈی ایم رہنماوں کے اعزاز میں استقبالیہ بھی دیا تھا نے نجی ٹی وی کو انٹریومیں کہا ہے کہ میں اپنی رائے کسی پر مسلط نہیں کرتا، اتحاد ماضی میں بھی بنتے رہیں اور ٹوٹتے رہے۔
انھوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں پہلے 10جماعتیں تھیں اب 8 جماعتیں ہیں ، بجٹ، کشمیر اور کورونا سمیت مختلف معاملات پر تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مشاورت سے لائحہ عمل طے کرنا چایئے ۔
شہباز شریف نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کے رشتوں میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں میں کسی پر اپنی رائے مسلط کرنے کا قائل نہیں ہوں سب کو اپوزیشن کا کردار ادا کرنا ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بیرون ملک جانے کے سوال پر کہا کہ وہ بیرون ملک علاج کیلئے جانا چاہتے تھے کرکٹ کھیلنے یا کسی سے جادو ٹونا سیکھنے نہیں جا رہے تھے۔
شہباز شریف نے کہا کہ جس طرح میدان جنگ میں گھوڑے تبدیل نہیں ہوتے، اسی طرح بیمار بھی اپنا طبیب تبدیل نہیں کرتا ،تاہم اس موقع پر نواز شریف کے بیرون ملک علاج کیلئے ہی جانے یا واپس نہ آنے سے متعلق انھوں نے کوئی بات نہیں کی۔
واضح رہے کہ عوامی نیشنل پارٹی نے پی ڈی ایم کے شوکاز نوٹس پر احتجاجاً اتحاد چھوڑ دیا تھا جب کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک پارٹی اجلاس میں پی ڈی ایم کا شوکاز نوٹس پھاڑتے ہوئے کہا تھا کہ پی ڈی ایم میں نے بنائی ہے مجھے شوکاز نوٹس نہیں دیا جاسکتا۔
پیپلزپارٹی اس کے بعد پی ڈی ایم کے اجلاسوں میں شریک نہیں ہوئی اس کے باوجود مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا موقف رہاہے کہ وہ نوٹس پھاڑنے پر معذرت کرکے اپنی پوزیشن واضح کریں۔
مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کے سخت موقف کے برعکس پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اب بھی اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں کی اپوزیشن اتحاد میں واپسی کے حامی ہیں لیکن مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کے سخت موقف کی وجہ سے بات آئے نہیں بڑھی ۔
شہبازشریف نے انٹرویو میں اس ابہام پر واضح لائن لے لی ہے اور موقف اپنایا ہے کہ پی ڈی ایم سے اکیلے کوئی جماعت دوسرے کو نکال سکتی ہے نہ رکھ سکتی ہے ، یہ موقف بادی النظر میں مریم نواز پوزیشن واضح کرنے کے موقف سے بالکل مختلف سامنے آیاہے۔