لندن ، نوازشریف پرحملہ کاڈراپ سین، عدالتی بیلف کو حملہ آور قرار دیا
فوٹو: فائل
اسلام آباد( ویب ڈیسک) لندن میں حسن نواز کے دفتر میں داخل ہو کر نواز شریف پر حملے کی خبر کا ڈراپ سین ہو گیا، دفتر کے باہر آنے والے چار افراد عدالتی بیلف تھے اور شریف فیملی کے ہمراہ موجود ناصر بٹ پر قائم ایک مقدمہ کا سمن حوالے کرنے آئے تھے۔
اس حوالے سے سینئر صحافی چوہدری صدیق ساجد نے اپنے یو ٹیوب چینل پرسب حقائق سے پردہ اٹھا دیاہے، صدیق ساجد کا کہنا ہے کہ لندن میں حسن نواز کے دفتر کے باہر آنے والے افراد کا نواز شریف یا حسن نواز سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
رپورٹ کے مطابق ناصر بٹ وہی ہیں جھنوں نے مرحوم جج ارشد ملک کی مشہور ویڈیو بنائی تھی اور نواز شریف کے بہت قریبی آدمی سمجھے جاتے ہیں اسی لئے وہ بھی ان دنوں لندن میں ہیں اور زیادہ وقت حسن نواز کے دفتر میں گزارتے ہیں۔
معاملہ کار فراڈ کا ہے اور جمعرات کو پیش آیا۔شور جمعہ کو مچایا گیا۔ پہلا کاممریم بی بی نے اپنے مخالفیںن پر الزام لگا دیا۔لگتا ہے یہ سب کچھ نواز شریف کی برطانیہ بدری کو روکنے کے لئیے گھڑا گیا ہے۔اب عدم تحفظ کا بہانہ بنے گا۔مریم بی بی کو جھوٹے الزام لگانے پر فوری معافی مانگنی چاہئیے https://t.co/JkKaaKzoUh
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) May 22, 2021
صدیق ساجد نے انکشاف کیاہے کہ ناصر بٹ اور ایک اور کاروباری شخصیت میاں عمران کاآپس میں گاڑیوں اور پراپرٹی کاکوئی لین دین ہے اور ناصر بٹ نے میاں عمران کی کچھ رقم دینی تھی نہ ملنے پر میاں عمران نے ان کے خلاف مقدمہ درج کرادیا۔
ناصر بٹ کبھی دستیاب نہیں ہوتے یا حسن نواز کے دفتر کے لوگ انھیں یہ کہہ کر واپس کر دیتے ہیں کہ یہاں ناصر بٹ نہیں ہوتے، اس لئے اس روز بھی مزکورہ چاروں افراد سمن وصول کروانے آئے تھے اور انھیں اطلاع تھی کہ ناصربٹ دفتر میں موجود ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ یہ افراد نقاب پوش نہیں بلکہ کورونا وائرس کے باعث ماسک پہنے ہوئے تھے اور وہ خود دفتر کے اندر جا کر ناصر بٹ کی موجودگی کے بارے میں تصدیق کرنا چاہتے تھے لیکن اس دوران عابد شیر علی اور دیگر افراد نے انھیں اندر نہیں جانے دیا۔
نواز شریف کی زندگی کے ساتھ دوران حراست کھلواڑ کرنے والے اب تک باز نہیں آئے۔نواز شریف کا مقابلہ اس سوچ سے ہے جس نے میری بیمار والدہ کی تصویریں بنانے کی کوشش کی،ہوٹل میں میرے کمرے کا دروازہ توڑا اور آج پھر نواز شریف پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی۔ خدا کسی کو کم ظرف اور بزدل دشمن نہ دے
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) May 21, 2021
اس دوران چاروں افراد کی ویڈیو بنا کر اسے سیاسی رنگ دینے کیلئے ٹوئٹر پر ڈال دیا گیا اور یہ موقف اپنایا گیاکہ یہ چاروں افرادحسن نواز کے دفتر میں گھس کر نواز شریف سے ملنے پراصرار کررہے تھے حالانکہ وہ نواز شریف نہیں ناصر بٹ کی تلاش میں تھے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز ، شہباز شریف اور حتیٰ کہ اپوزیشن رہنماوں تک نے اسے نواز شریف پر حملہ قرار دے دیا، مریم نواز کے ردعمل میں یہاں تک کہا گیا کہ اللہ کسی کو ایسا کم ظرف دشمن بھی نہ دے کہ ایسے وار کرے۔
نجی ٹی وی چینلز نے اس پر ٹاک شو کھڑا دیئے کسی نے تحقیق کرنے کی کوشش نہیں کی ، سوشل میڈیا پر تین دن سے نواز شریف پر حملے کی مذمتیں اور حکومت اور وزیراعظم عمران خان کو برا بھلا کہنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
سینئر صحافی صدیق ساجد نے اس بات پر حیرت کااظہار کیا کہ شریف فیملی جھوٹ بولنے میں کہاں تک چلی گئی ہے ، خاص کر آفرین ہے ان کے حامیوں پرجو جھوٹ کو بھی سچ ثابت کرنے کی مہم چلارہے ہیں اور واقعہ کو سیاسی رنگ دے دیا گیا ہے۔