اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)ماوں کا عالمی دن منا کر نمائشی سی محبت کاظہار کرنا ایک رواج بن چکاہے حقیقت یہ ہے کہ ماں کا کوئی عالمی دن نہیں ہوتا ماں کا توہردن ہوتاہے۔
مدر ڈے، منانے والوں کے پاس دراصل ماوں کو دینے کیلئے وقت نہیں ہوتا زیادہ تر ماوں کو نظر انداز کرکے دیگر رشتوں یا کاموں میں مصروف رہتے ہیں ایسے میں مدر ڈے رکھ کر محبت جتادی جاتی ہے۔
اسلام میں تو ماں کے پاوں تلے جنت رکھ دی ہے اب جو اولا والدین سے محبت کرے گی ان کا خیال رکھے گی وہ جنت میں جائے گی اور والدین کے حقوق کا اسلام میں تعین کردیاگیاہے۔
ایک حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ تباہ ہو جائے وہ شخص جس کے بوڑھے والدین ہوں اور وہ ان کی خدمت کرکے جنت نہ کما سکے ،ماں سے محبت کرنے والے اپنا بہت کچھ قربان کر دیتے ہیں۔
پاکستان کے معاشرے میں جوائنٹ فیملی سسٹم میں اب بھی ماں باپ کی اقدار زندہ ہیں لیکن ان کی اہمیت کم ہوتی جارہی ہے ماں سے محبت کااظہار کرنا ہے تو والدین کو وہی مقام دیجئے جو اسلام نے والدین کودیا۔
ماں سے محبت کرنے والے پاس ہوں یا دور ہر روز ماں کے پاس حاضری لگاتے ہیں ان کی دعاوئیں لیتے ہیں ماں کیلئے کوئی ایک دن مقرر کردینا مغرب کی روایت ہو سکتی ہے مشرق والوں کی نہیں۔
جو لوگ اپنی ماوں سے والہانہ محبت رکھتے ہوں وہ ایک دن پر کیسے اکتفا کرسکتے ہیں اور صرف ایک دن ماں کا منانا تو ماں کی محبت اور پرورش کے ساتھ بھی دغا بازی ہے۔