ریاض، سفارتخانے میں فری میڈیکل کیمپ ، افطار ڈنربند کردیا گیا
فوٹو:فائل
الریاض( زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیراعظم پاکستان کی جانب سے سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کو درپیش مسائل کے حل میں سفارتخانہ کی جانب سے سردمہری اور کوتاہی کے حوالے سے تحقیقات کے اعلان کے بعد کئی نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔
نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر معروف پاکستانی ڈاکٹر نے، زمینی حقائق ڈاٹ کام، کو بتایا کہ جہاں سفارتخانہ پاکستان میں سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کے مسائل کو حل کرنے کی کوششیں کی گئیں وہیں کمیونٹی کو نئے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈاکٹرز گروپ الریاض گزشتہ کئی سالوں سے سفارتخانہ پاکستان کے تعاون سے چانسلری ہال میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کرتا چلا آ رہا ہے لیکن پچھلے دو سال سے سفارتخانہ کی جانب سے کچھ سردمہری دیکھی گئی۔
ان کاکہنا تھا کہ سفارتخانہ کی جانب سے ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل اسٹاف اور غریب مریضوں پر غیرضروری پابندیوں کا سامنا رہا، سفارتخانہ کے سینئر آفیسر اور انتظامی امور کے انچارج کی جانب سے کوررونا وباء سے پہلے منعقد ہ فری میڈیکل کیمپ میں غیرضروری طور پر تنگ کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ بغیر پاکستانی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ کے سفارتخانہ میں داخلہ پر پابندی لگا دی گئی جس سے ایسے پاکستانی ڈاکٹرز جو یورپ امریکہ کے نیشنلٹی ہولڈرز تھے انہیں سفارتخانہ میں غریب اور ضرورتمند افراد کو دیکھنے ان کا علاج کرنے سے منع کر دیا گیا۔
بغیر پاکستانی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ کے کسی کو سفارتخانہ میں منعقدہ فری میڈیکل کیمپ سے استفادہ کرنے سے روک دیا گیا جس کی وجہ سے پاکستانی شناختی کارڈ کا پاسپورٹ نہ لا سکنے والے کئی افراد کو گیٹ سے واپس کر دیا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ ہر سال ماہ رمضان میں پاکستان ڈاکٹرز گروپ الریاض اور پاکستان کلچرل گروپ کے زیرانتظام ویلفیئر افطار ڈنر کا اہتمام اور مستقل فری کلینک اور سال میں دو مرتبہ بڑے پیمانے پر فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کیا جاتا تھا۔
ان کیمپس میں ہزاروں غریب ضرورت مند پاکستانی مستفید ہوتے تھے لیکن سفارتخانہ کے کچھ نئے آنے والے افسران کی سردمہری اور بے جا پابندیوں کے بعد پچھلے 2 سال سے ویلفیئر ڈنر کا اہتمام نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے غریب مریض مناسب طبعی امداد سے محروم رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی کمیونیٹی سکول کے سینکڑوں غریب طلبہ وطالبات کے تعلیمی اخراجات بھی ادا نہیں ہو سکے، انہوں نے کہا کہ بات یہیں تک نہیں رکی ڈاکٹرز گروپ کے تعاون سے قائم فری کلینک کو چلانے میں بھی کئی مشکلات کا سامنا رہا ہے۔
یہ بھی کہ کلینک میں تعینات بیوہ نرس (جو تین بچوں کی کی واحد کفیل ہے) کو بھی تنگ کیا جاتا رہا اور کلینک سے نکال دینے کی دھمکیاں تک دی گئیں، علاوہ ازیں سفارتخانہ کی جانب سے ڈاکٹرز گروپ کو کلینک بند کرنے کیلئے خط بھی لکھا گیا۔
خط میں کہا گیا تھاکہ کلینک میں موجود لاکھوں روپے کے طبعی آلات واپس لے جائیں ، جس پرکمیونٹی کے احتجاج اور وزیراعظم شکایت سیل اور دیگر اعلی حکام سے کی گئی شکایات کے بعد وہ خط واپس لے لیا گیا لیکن مختلف حیلے بہانوں سے کلینک بند کرنے کی کوششیں جاری رہیں۔